گوہر شاہی فتنہ اور اس کے عقائد

shahid-mushtaq
Print Friendly, PDF & Email

تحریر : شاہد مشتاق


پاکستان اسلام کے نام پہ حاصل کی گئی وہ سرزمین ہے- جہاں آئے روز کوئی نہ کوئی فتنہ اسلام کے خلاف سراٹھاتارہتاہے جونہ صرف اسلام کی درست تعلیمات کوبگاڑنے کی بھونڈی کوششیں ہیں بلکہ نظرئیہ پاکستان کی بھی نفی کرتی ہیں- عام آدمی کےتو کیاکہنے بظاہربڑے پڑھے لکھے لوگ بھی دینی علوم سے نابلدہونےکےباعث بڑی عقیدت سےجہالت کے شکنجےمیں پھنستے ہیں- یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں نانگے پیر ,کرنٹ بابے ,جعلی فراڈئیےشاہ ,کالے علوم کے ماہر,اسلامی تعلیمات سے بےبہرہ , شریعت بیزارجعلی روحانی بابے , ہرمسلہ حل کرنے کےدعویدار بڑی تیزی سے مقبولیت حاصل کرتے ہیں- عشق تصوف عقیدت کے خوشنماء لحافوں میں لپٹے گندے شرکیہ عقائد سرعام لوگوں کے ایمان اور مال وجان پہ ڈاکےڈال رہےہیں – ایساہی ایک فتنہ پاکستان میں گوہرشاہی کے نام سے جاناجاتاہے ،آپ نے اکثرشہر کی دیواروں پہ ایک دل کانشان بنادیکھاہوگاجس میں اللہ کانام لکھاہوتاہے انجمن سرفروشان اسلام کے خوشنماء نام سے ایمان کے یہ لٹیرے کس قدر گندے عقائدکاپرچارکررہےہیں- اور کس طرح سادہ لوح لوگوں کوبیوقوف بناکر ان کی دنیااور آخرت بربادکررہےہیں-آج میں آپ کو اس کی ایک ہلکی سی جھلک دکھلاونگا-
ریاض احمدگوہرشاہی 25نومبر1941ءمیں راولپنڈی میں پیداہوا
اس کےپیروکار گوہرشاہی کوامام بری کی بشارت، عظیم صوفی اورامام مہدی تصورکرتے ہیں – اپنے اوٹ پٹانگ بیانات کی وجہ سے شروع سے ہی علماء نے اس کا محاسبہ کیاہواتھا-1999ءمیں جب پاکستانی عدالتوں میں اس کےکفرئیہ عقائدکی وجہ سے5سنگین کیسز بنےتویہ برطانیہ فرار ہوگیااورپھر نمونیا سے مانچسٹرمیں 25نومبر1941ءمیں فوت ہوااورکوٹری سندھ میں دفن ہوا اس کے باوجود اسکے پیروکار اسے مردہ تسلیم نہیں کرتے ان کا کہناہے کہ وہ حضرت عیسی علیہ اسلام کی طرح زندہ ہے اور دوبارہ حضرت عیسی علیہ السلام کےساتھ نزول کرے گا –
ریاض احمد گوہر شاہی بلاشبہ ایک کافر مرتد ہے کہ اس کے بہت سے کفریہ اقوال عام ہیں مثلاً اس نے کہا ” جب اللہ کی محبت دل میں آجائے تو مذہب کوئی بھی ہو انسان بخشا جائے گا اللہ کی محبت ہی کافی ہے ” (ماہنامہ روشن کراچی جولائی 1997ءص 9)۔
اس عبارت میں اس نےصاف کہہ دیا کہ اگرچہ کسی کافر کے دل میں بھی اللہ کی محبت ہو تو وہ بخشا جائے گا اور اس کا یہ قول ان نصوص قرآنیہ قطعیہ کی صریح خلاف ورزی ہے جس میں کفار کے جہنمی ہونے کا ذکر ہے۔
نیز اپنے ایک خطاب میں اس نے قرآن مجید فرقان حمید کو ناقص قرار دیا چنانچہ کہتا ہے ” قرآن کے تیس پارے نہیں بلکہ دس پارے اور ہیں “۔ (خطاب جامع مسجد نور)۔
اپنے ایک بیان میں کہتاہے میں نے تیس پاروں سے پوچھا — اللہ کہاں ہے ؟
انہوں نے جواب دیا بس نمازروزہ پڑھتاجا وہ بہت دورہے اس کا دیداربڑا مشکل ہے پھر جب بقیہ دس پاروں سے پوچھاانہوں نے کہااللہ اسی دنیامیں گھومتارہتاہے کبھی خواجہ کےروپ میں کبھی داتاکے روپ میں(بحوالہ آڈیوکیسٹ خطاب نشتر پارک کراچی)ایک جگہ کہتاہے شب معراج میں نبی کریم ﷺنےجب اللہ سے مصافحہ کیاتو دیکھا اللہ نے حضرت علی رض کی انگوٹھی پہن رکھی تھی- گوہرشاہی اور اس کےمریدین کے چند مشہور دعوے ماہنامہ روشن کراچی جولائی1997 صفحہ نمبر9 پرملاحظہ کیجیے جن کا بڑی شدت سے منظم پروپیگنڈا کیاگیا- گوہر شاہی کی حضرت عیسی علیہ السلام سے امریکہ میں ملاقات کرنے کا دعوی، گوہر شاہی کے معتقدین کی جانب سے چاند،سورج اور حجر اسود میں گوہر شاہی کی شبیہات کا بے تحاشہ تحریری اور زبانی پروپیگنڈا ، اللہ کی پہچان اوررسائی کے لئے روحانیت سیکھو خواہ تمہارا تعلق کسی بھی مذہب یا فرقے سے ہو۔جب محبت اللہ کی دل میں آجائے تو اگر مذہب میں نہ بھی ہوا تو بخشا جائے گا اللہ کی محبت ہی کافی ہے۔قارئین کے لئیے یہ بات بھی کسی دلچسپ لطیفے سے کم نہ ہوگی کہ جس ایمبولینس کے ذریعے گوہرشاہی کی لاش کو کراچی ائرپورٹ سے انجمن سرفروشان اسلام کے روحانی مرکز کوٹری سندھ پہنچایاگیا- اس پہ اسلام سمیت دنیاکے ہرمذہب کا سائن یعنی علامتی نشان بنایاگیاتھا-پوری ایمبولینس ایسے علامتی نشانوں سے بھری پڑی تھی- پاکستان میں گوہرشاہی کی کتابوں پراگرچہ پابندی ہے اور تمام مسالک کے علماء اسے اور اس کی جماعت کو گمراہ اور مرتد قراردے چکے ہیں -اس کے باوجود پاکستان کے ہرشہرکی دیواروں پر گوہرشاہی کے جاہلانہ عقائدکاپرچار اورسادہ لوح لوگوں کوقلبی ذکرکے خوشنماء جھانسوں میں الجھاکر انجمن سرفروشان اسلام لوگوں کے ایمان کو تباہ کررہی ہے -ہرشہرمیں موجود ان کے مراکز گوہرشاہی کی کتابیں مفت تقسیم کررہےہیں- علماء کو چاہیے کہ اس فتنے سے عام لوگوں کو اپنے خطبات میں آگاہ کریں اورحکومتی ذمہ داروں کو ان کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہیئے-

Short URL: http://tinyurl.com/jglkrma
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *