پاکستان کے قیام کا مقصد۔۔۔۔ تحریر: میاں نصیراحمد

Mian Naseer Ahmad
Print Friendly, PDF & Email

پاکستان کے قیام کا مقصد محض ایک ریاست کا حصول نہیں تھا بلکہ بقول باباقوم قائد اعظم محمد علی جناح ہمارے پیش نظر ایک ایسی آزاد اور خود مختارمملکت کا قیام ہے جس میں مسلمان اپنے دین کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکیں پاکستان کا قیام کسی وقتی جوش یا جذباتی سوچ کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے محسن انسانیت ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺکی رہنمائی میں قائم ہونے والی مدینہ منور ہ کی اس اسلامی و فلاحی ریاست کا نمونہ اور سوچ کارفرما تھی جس میں ایک عام شہری کو بھی حاکم وقت کے برابر حقوق حاصل تھے پاکستان اللہ تعالیٰ کا ایک انعام ہے ہم نے اگر اس کی قدر نہ کی اورپورے اخلاص اور نیک نیتی سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ باندھے گئے اپنے عہد کو پورا نہ کیا تو خدا نخواستہ اس کے بہت بھیانک نتائج سامنے آئیں گے اور آج ہمیں جن بحرانوں اور مسائل کا سامنا ہے ان میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گاآج پاکستان میں ہمیں جو سرکاری تاریخ پڑھائی جاتی ہے وہ حکمران طبقے کی تاریخ ہے حقائق اس کے برعکس ہیں جن لوگوں نے آزادی کے لئے اپنی جانیں قربان کی تھیں ان کے حالات ان 70 سالوں میں بہتر ہونے کے بجائے بدتر ہوئے ہیں حکمران یہاں کی عوام کو پینے کا صاف پانی تک فراہم نہیں کر سکتے انفراسٹرکچر سے لیکر زندگی کی تمام ضروریات تک معاشرہ محرومی کی گہرائیوں میں غرق ہوتا چلا جارہاہے دوسری طرف حکمران طبقے کی عیاشیاں اور لوٹ مار ہے ہر سال 14 اگست کو منائے جانے والے یوم آزادی کے موقع پر پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے ہیں یہاں پر بڑی غور طلب بات یہ ہے کہ پروان چڑھنے والی دہشت گردی کے خلاف جس انداز میں لوگوں نے قربانیاں دیں اس سے ایک طرح سے پاکستان کی آزادی کے لیے لڑی جانے والی جنگ کی یاد تازہ ہو گئی اور اسی کی وجہ سے پاکستان پر امن عوام یوم آزادی کو اپنی آزادی کے طور پر بھی مناتے ہیں یہ وہ دن ہے 14 اگست جب لوگ یہ عہد کرتے ہیں کہ شر پسند عناصر کو دوبارہ اپنی مٹی پر قدم نہیں جمانے دیں گے قرارداد لاہور کو ہندوؤں نے طنزیہ طور پر قرارداد پاکستان کا نام دے دیا اور بے حد غم و غصے کا اظہار کیا لیکن مسلمانوں نے ان کی کوئی پروا نہ کی اور قائداعظم کی قیادت میں رواں دواں منزل مقصود کی طرف بڑھتے رہے انھیں یقین واثق تھا کہ منزل دور نہیں بالآخر قائد اعظم محمد علی جناح کی کوششوں کے نتیجے میں 14 اگست 1947 کو دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ پاکستان کا قیام محض ایک تاریخی حادثہ نہ تھا اور نہ ہی سیاسی فتح بلکہ یہ ہندوستان کے مسلمانوں کی اپنے جداگانہ تشخص کو برقرار رکھنے کی خواہش کا ثمر تھا درحقیقت قائد اعظم کی قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے پاکستان بنادیامسلم قیادت نے اپنی علیحدٰہ سیاسی جماعت قائم کرنے کا فیصلہ کیا چنانچہ مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا بے شمار مسلم رہنماؤں، مسلم اخبارات، علماء ، مسلم ریاستوں کے سربراہوں، انجمنوں اور جماعتوں جیسے خلافت تحریک اور خاکسار نے اپنے اپنے دائرہ کار میں نہایت اہم کردار ادا کیا اور برطانوی حکومت اورکانگریس کے متنازعہ سلوک کا سامنا کیا مسلمانوں نے خود کو ایک اقلیت سمجھنا چھوڑدیا تھا اور اس موقف کی حمایت کرنے لگے کہ ہندوستان میں ہندو اور مسلمان دو قومیں آبا د ہیں مسلم لیگ ایک طاقتور سیاسی جماعت بن گئی تھی علامہ اقبال نے الہٰ آبا د میں میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ مسلمانوں کا ہندوستان میں مسلم ہندوستان کے قیام کا مطالبہ مکمل طور پر انصاف پر مبنی ہے پاکستان کا نام چوہدری رحمت علی نے کیمبرج میں ایجا د کیا مسلم لیگ نے میں اپنا سالانہ اجلاس لاہور میں منعقد کیا اور قراردا د پاکستان منظور کی برصغیر کی تقسیم برطانیہ کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان دھماکہ خیز موضوع رہی عظیم مسلم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح نے مذاکرات کے دوران مسلم لیگ کی قیادت کی اور برطانیہ اور کانگریس کو تقسیم پر آ ما دہ کرلیا اسطرح برطانوی پارلیمنٹ نے کو آزا دی ہند ایکٹ کی منظوری دی اور14 اگست1947ء کو ایک آزا د ریاست پاکستان وجود میں آئی ہمیں اس سال جشن آزادی کو اس عہد کی تجدید کے ساتھ منانا چاہیے کہ ہم اس وطن کی ترقی اور خوشحالی کے لیے عملی کوششیں کریں گےآزادی کا شکر ادا کرنے کا عملی طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے وطن کی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں اور اس کے ساتھ مخلص ہوں اس بار جشن آزادی کے حوالے سے لوگوں میں جو ، یہ اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/z5h7s35
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *