معاشی اور معاشرتی مسائل کا حل۔۔۔۔ تحریر : سلمان رحمانی

Salman Rehmani
Print Friendly, PDF & Email

کونئی بھی ملک ترقی اس وقت کرتا ہے جب وہاں کے مالدار طبقات اس ریاست کی خیر خوایہی کے واقعی طلبگار ہو ں اور ایک عام آدمی کو بھی وہی مرتبہ اورمقام دیا جائے جو خواص کوحاصل ہے ویسے تو ارض پاکستان کو بیشمار مسائل لاحق ہیں ان مٰں سے ایک مسئلہ معاشی اور معاشرتی بھی ہے یہ حقیقت ہے کہ دین اسلام تمام طبقات کی رہنمائی کرتا ہے اور قرآن مجید ایک اصولی کتا ب ہے جس نے ریاست اور انسانی زندگی گزارنے کے ایسے موتی بیان کیے ہیں اگر ان کو بصدق دل تسلیم کر کے عملی زندگی اس کے مطابق بنا لی جائے تو یقیناًکامیابی و کامرانی کا حصول ہو جائے ۔
قارئین آج کے الیکٹرانک میڈیا کے دور میں آپ روز شام سات بجے سے لے رات گئے تک بندر اور ڈُگ ڈُگی کا تماشا دیکھتے ہی رہتے ہیں تجزیہ کارکے لئے عقل کا ہونا ضروری نہیں بلکہ پھیپھڑوں کا جاندار ہونا لازمی ہے ،اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات کے لقب سے اس لیے نوازا کہ اسے اچھے اور برے کی تمیز ہے اور کائنات میں غور و فکر کے اپنے لئے صراط مستقیم کو آسان بنائے لیکن آج مغرب کے فرسودہ کلچر نے ہمیں نہ صرف دین سے دور کر دیا بلکہ معاشرہ مختلف طبقات کی شکل اختیار کر چکا ہے جس میں نہ تو بندگی نظر آتی ہے اور نہ ہی بندوں کے حقوق،خیر قرآن مجید میں جابجا زکوٰۃ کا لفظ آتا ہے اور قرآن مجید پڑھتے وقت یہ لفظ ہم بار بار پڑھتے ہیں لیکن اس کے حقیقی معنیٰ سے غافل ہیں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ زکوٰۃ مولوی کا حق ہے اور ہمیشہ اس کے مصرف میں ہم غلطی ہی کرتے ہیں ۔
زکوٰۃ کے لفظی معنیٰ پاک کرنا، اور نشو و نما کے ہیں اصطلاح میں زکوٰۃ سے مراد مال میں سے مقررہ شرح کے مطابق ایک خاص رقم اللہ کی راہ میں دینا ، زکوٰۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے قرآن مجید میں اکثرمقامات پر زکوٰۃ اوع نماز کا حکم ایک ساتھ آیا ہے کیونکہ نماز بدنی عبادت ہے اور زکوٰۃ مالی عبادت کا نام ہے ۔
نماز اللہ کا حق ہے تو زکوٰۃ اللہ کے بندوں کا حق ہے یہ دین اسلام کے کامل دین ہونے کا نمونہ اور نشانی ہے کہ اس نے ہمیں صرف خدا کی بندگی کا ہی طریقہ نہیں سکھایا بلکہ خدا کے بندوں کی خدمت کرنے کا اور ان کا حق ادا کرنے کا طریقہ بھی بتا دیا ہے زکوٰۃ سال میں صرف ایک مرتبہ فرض ہے ۔اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کو ایک خاص مقصد کے لئے فرض کیا ہے کیونکہ اس فرض کی ادائیگی میں انسانوں کی بھلائی اور خیر خواہی پیش نظر ہے ۔
1: زکوٰۃ کا ایک بڑا بنیادی مقصد انسانی معاشرے سے غربت اور افلاس کا خاتمہ کرنا ہے،معاشرے کا مالدار افراد کا فرض ہے کہ وہ معاشرے کے نادار اور کمزور افراد کی مدد کریں ،اس مدد کی بہترین صورت زکوٰۃ ہے یہی وجہ ہے کہ جب خلیفہ عمر بن عبدالعزیز کے دور میں زکوٰۃ کا نظام نافذ تھاتو غربت کا نام و نشان مٹ گیا تھا۔
2: انسان کو آخرت سے جو چیز غافل کر دیتی ہے ان میں سے ایک مال و دولت کی حرص بھی ہے زکوٰۃ ادا کرنے سے انسان کے دل سے مال کی محبت کم ہوتی ہے اور وہ اللہ کی خوشنودی کا طلبگار ہوجاتا ہے
3: زکوٰۃ معاشرتی فلاح و بہبود کی ضامن ہے زکوٰۃ دینے سے ایک دوسرے سے ہمدردی اور محبت پیدا ہوتی ہے ۔زکوٰۃ انسان کو لالچ ،بخل اور خود غرضی جیسی بری صفات سے نجات دیتی ہے ۔
4: جب امیر لوگ غریبوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں امیر اور غریب کے درمیان نفرت کے بجائے جذبات پیدا ہوتے ہیں اس طرح زکوٰۃ معاشرے میں امن و امان ،رواداری،اور بھائی کے جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے ۔
5: زکوٰۃ کا ایک بڑا فائدہ دولت کی گردش ہے زکوٰۃ ادا کرنے کے نتیجے میں دولت صرف خاص لوگوں تک محدود نہیں رہتی بلکہ معاشرے کے تمام طبقات تک پہنچتی ہے ،معاشرے کے تمام افراد کی حالت بہتر بناتی ہے اس طرح زکوٰہ معاشی استحکام پیدا کرتی ہے ۔
6:زکوۃ کا ایک فائدہ دین اسلام کی حفاظت اور نصرت بھی ہے کیونکہ غلبہء دین کے لئے جو کوشش بھی کی جائے اس پر زکوٰۃ کا پیسہ خرچ ہو سکتا ہے ،حکومت وقت اور برسراقتدار طبقات کو چاہیے کہ اپنی پنامہ لیکس سے نکل کر حکومتی سظح پر اس کے قوانین وضع کیے جائیں اور عام ادمی تک اس کے ثمرات پہنچ سکیں اور عوام کو کالی پیلی ٹیکسی اسکیم اور لون وغیرہ کے لولی پاپ میں رکھ کر ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگایا جائے۔

Short URL: http://tinyurl.com/hkm7s9s
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *