ڈور بیل

Print Friendly, PDF & Email

ڈور بیل بجی تو کچن کی طرف جاتی نمر? چونکی اس وقت کن ھو سکتا اس نے لاونج میں لگے کلاک کی طرف نظر دوڑائی رات کا ایک بج رھا تھا و? حیران ھونے کے ساتھ ساتھ پریشان بھی ھو گیی,ھو سکتا کوئی چور ھو من میں خیال ایا,مگر چور بیل کیوں بجائے گا اس کا دماغ خراب ھے,اس نے اگلے بی لمحے ی? خیال جٹک دیا,تو پھر کون ھو سکع و? بھی اتنی رات گئے,خیر جو بھی ھو میں اسوقت درواز? نئی کھولوں گی احمد بھی گھر پ? نئی ھیں اگر کچھ غلط ھو گیا توو? کچن میں جانے کی بجایے واپس روم میں اگیی,دل خوف سے تھر تھر کانپ رھا تھا جیسے ابھی پسلیاں چیر کر باھر اجائے گا,اس نے جلدی سے روم کا درواز? لاک کر لیا,دونوں بچے بیخبر سو رھے تھے جس دن احمد بزنس کے کسی کام سے کھیں باھر گئے ھوتے تو و? بچوں کو اپنے کمرے میں سلا لیتی یا خود ان کے کمرے میں سو جاتی,و? دونوں پ? چادر ڈال کر اپنے بستر پر اگئی بیل مسلسل بج بج کے اب خاموش ھو گئی تھی و? لایٹ بجا کے سونے کے لئے لیٹ گئی مگر نیند انکھوں سے کوسوں دور ناجانے کھاں بھٹک رھی تھی,اس کی پوری رات کروٹیں بدلتے گزری اور پھر فجر سے زرا پھلے انکھ لگ گئی۔
******
اگلیدن 7:30پ? اس کی انکھ کھلی و? جلدی سے بستر سے اتری بچے اب بھی سو رھے تھے اس نے دونوں بچوں کو بمشکل جھنجوڑ کر اٹھایا اور ان کو تیار ھونے کا ک?? کر خود نیچے کچن میں اگئی,شبنم ابھی تک نھی ائی تھی و? دل ھی دل میں اس کو کوستے ھویے جلدی جلدی ناشت? بنانے لگی,ناشت? بنا کر اس نے بچوں کے لنچ باکس تیار کیے اتنے میں دونوں بچے انکھیں ملتے ھویے ٹیبل پر آن بیٹھے اس نے ان کا ناشت? ان کے سامنے رکھا اور خود اوپر اگیی جھاں و? ڈھیروں گند پھیلا کر گیے تھے اس نے جلدی سے سارا گند سمیٹا پھر دونوں بچوں ع بیگ تیار کیے اور نیچے اگیی جھاں و? دونوں ناشت? کر چکے تھے
ھنی ھری اپ ڈییر جلدی کرو,وین والا اگیا ھو گا,اس نے بیٹی کو بیگ پھناتے ھویے کھا جو حد سے ذیاد? سست تھی
علی نے اپنا بیگ خود پھن لیا تھا,پھر دونوں نے باری باری اس کا من? چوما اور باھر نکل گیے و? مسکراتی ھویی اپنا ناشت? کرنے لگی و? ناشتے سے فارغ ھویی ھی تھی ک? شبنم اگیی
سلام باجی,شبنم نے اسے سلام کیا اور ٹیبل پر پڑے جھوٹے برتن اٹھانے لگی
اج اتنی دیر کد دج تم نے انے میں,پتا میں نے کتنا بھاگ بھاگ کر سارے کام کیے ھیں,اس نے ناراضگی سے شبنم کی پشت کو دیکھتے ھایے کھا,شبنم اب برتن دھونے میں مصروف تھی
معاف کرنا باجی,بس انکھ ھی نیی کھلی,اس نے پلیٹ دھو کے سٹینڈ پر رکھتے ھویے کھا
چلو خیر کویی بات نھی,ھو جاتا کبھی کبھی میری بھی دیر سے کھلی تھی,میں بھی رات کو دیر سے سویی تھی,نمر? نے برتنوں سے ٹپکتے پانی کی طرف دیکھتے ھویے کھا
کیوں باجی اپ کیوں دیر سے سو یی تھی,و? اب برتن دھونے کے بعد خشک کر رھی تھی
بس ایسے ھی,احمد سے بات کرتے ھویے ٹایم کا پتا ھی نھی چلا,اور ھاں کل رات بڑا عجیب واقع ھوا,کسی نے رات کے ایک بجے بیل بجایی, میں تو ڈر ھی گیی تھی,پتا نھی کون تھا میں کھول کے بھی نھی دیکھا,نمرو اچانک کچھ یاد انے پر بولی تو کپڑے سے برتن خشک کرتی شبنم کے ھاتھ ایک دم ساکت ھویے اس نے مڑ کے نمر? کی طرف دیکھا,
شبنم ی? تمھارے چھرے پر کیا ھوا,نمر? نے حیرانگی سے اس کے چھرے کی طرف اشار? کیا جھاں جابجا نیل پڑے ھویے تھے
کچھ نھی باجی,گر گیی تھی,اس. ے نگاھیں چراتے ھویے کھا اور دوبار? سے اپنے کام میں مصروف ھو گیی
شبنم ی? تو مار پیٹ کے نشان لگ رھے ھیں,کیا ھوا بتاو مجے,نمر? نے از حد فکرمندی سے پوچھا اسے شبنم سے دلی لگاو تھا اور اب اس کا یی حال دیکھ کر بیچین ھو اٹھی تھی
باجی و? میری بیٹی,و? نمر? کے قدموں میں بیٹھ گیی انسو پلکوں کی باڑ توڑ کر باھر اگیے جو ناجانے کب سے انے کو بیچین تھے
کیا ھوا تمھاری بیٹت کو کھیں بیمار تو نھی,دیکھو اگر ایسا ھے تو پریشان ھونے کی ضرورت نھی میں تمھیں پیسے دیتی ھوں تم اس کا علاج کروا لو,نمر? جانتی تھی ک? و? اپنی بیٹی سے کس قدر پیار کرتی ھے و? زرا سی بھی بیمار ھو جاتی تو ایسے ھی پریشان ھو جاتی,اس کی ادھ ادھوری بات سے نمر? نے یھی مطلب نکالا تھا
باجی کل رات میرا آدمی ایا تھا اپنے کسی شرابی دوست کو لے کر,و? اس سے جوئے میں ھار گیا تھا اب پیسے تو تھے نھی اس کے پاس تو باجی اس نے اپنی بیٹی کا ھی سودا کر دیا,اور میں کتنی بے بس ھوں میں اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے کچھ بھی نھی کر سکی,و? شرابی اور جواری میری بیٹی کو بیا? کر لے گیا,اس کی انکھوں سے انسوں کی کبھی نا ختم ھو نے والی ندیاں بھ? رھی تھیں نمر? پھٹی پھٹی نگاھوں سے اس کی طرف دیکھتی رھی
مگر شبنم و? تو بھت چھوٹی تھی,اور تم نے اپنے مرد کو ایسا کرنے کیوں دیا,نمر? کی نگاھوں میں اس معصوم سی بچی کا چھر? گھوم گیا
باجی اس نے کونسا مجھ سے پوچھا تھا,اور میں نے بھت روکا تھا تو اس نے مجے بھی پیٹا,شبنم نے اپنے چھرے کی طرف اشار? کرتے ھویے کھا
تم نے مجے کیوں نھی بتایا جب و? ایا رھا,ھم پولیس کو فون کرتے,نمر? کو اس آدمی سے بیپنا? کرا?یت مھسوس ھویی
اپ ھی کے پاس تو ایی تھی باجی الل? کیبعد ایک اپ پر ھی تو بھروسا تھاپر اپ نے بھی درواز? نھی کھولا,اس کے لھجے میں نمر? کے لیے نھی ناراضگی تھی اس کی بات پر نمر? کے ذھن میں دھماکے ھونے لگے
کیا و? تم تھیں, اوگاڈ,مجے معاف کر دو شبنم مجھے پتا نھی تھا,شبنم نے شرمندگی سے اس کا ھاتھ تھامتے ھویے کھا
نھی باجی اپ کیوں معافی مانگ رھی ھیں اس میں اپ کی کیا غلطی ھے ی? تو ھم غریبوں کا نصیب ھے ھم غریب لوگ صرف ضروریات زندگی میں ھی غریب نھی ھوتے بلک? نصیب کے بھی غریب ھوتے ھیں ی? بیٹیاں ھمارے لیے آزمائش بن جاتی ھیں,اس کے لھجے میں بھت درد تھا و? ایک ھی دن میں سوکھ کر کانٹا بن گیی تھی اس کا چھر? کسی خزاں رسید پتے کی طرح ھوگیا تھا جس پر ذردیاں گھلی ھویی تھیں اور سیا? پٹڑی ذد? ھونٹ بھی خشک تھے جیسے برسوں سے پانی کی بوند سے محروم تھے ساری شادابیاں ایک ھی دن میں غایب ھو گییں تھی نمر? نے بیبسی سے اسے دیکھا اس کے پاس اسے تسلی دینے کے لیے الفاظ بھی ختم ھوگیے تھے و? چپچاپ اسے رورتا دیکھتی رھی شبنم خود ھی کچھ دیر بعد اٹھ کے اپنے کام میں جت گیی کام کے دوران بھی اس کی انکھوں سے مسلسل انسو جاری تھے,و? من? ھی من? میں کچھ بڑبڑا رھی تھی شاید اپنے رب سے شکویے کر رھی تھی,اور پھر و? چلی گیی بنانمر? کو بتایے اور ملے کھاں گیی تھی و? نھی جانتی تھی اس دن کے بعد نمر? نے اسے نھی دیکھا تھا,و? جاتے جاتے نمر? کی سوچوں کے دروازے کھول گیی تھی نمر? کو اپنے ھی ضمیر کا مجرم ٹھرا گیی,نمر? کو اج بھی راتوں کو ڈور بیل سنایی دیتی تھی و? دوڑ کر درواز? کھولتی مگر وھاں کویی نا ھوتا ی? ڈوور بیل اب دراصل دروزے پر نھی اس کے ضمیر پر ھوتی تھی جو اسے ملامت ھمیش? ادے کرتا رھتا۔

(ازقلم: ربیعہ امجد)

Short URL: http://tinyurl.com/hntmfva
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *