انسانوں اورحیوانوں کاقاتل !’’باؤلاپن‘‘۔۔۔۔۔ تحریر:احمد نوازخان، پائی خیل

Ahmad Nawaz Khan
Print Friendly, PDF & Email

اللہ تعالیٰ نے سب مخلوقات کے مقابل انسان کوافضل اوراشرف المخلوقات کے شرف سے نوازاہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کوعقل ودانش اورسوچ وبچارعطاکی ہے ۔اب جبکہ موسم گرماکے اختتام کے بعدموسم سرماکاآغازہوچکاہے اوراس موسم میں ایک انسانوں اورحیوانوں کی خطرناک قاتل اورجان لیوابیماری جسے’’دیوانگی،پاگل پن،باؤلاپن،اورریبیز‘‘کے نام سے پکاراجاتاہے ۔پھوٹ پڑتی ہے عام آدمی کواس کی ابتدائی اورضروری معلومات نہ ہونے کے باعث انسان غفلت میں اپنی قیمتی انمول انسانی جان موت کی وادی میں دھکیل بیٹھتاہے اس سلسلہ میں اکثرمقامی اورقومی اخبارات میں باؤلاپن کتے کے کاٹنے سے فلاں شخص موت کاشکارہوگیااورآوارہ اورخارش زدہ کتوں نے شہریوں کی زندگی اجیرن کررکھی ہے جس سے شہریوں کوان کتوں کوباؤلاپن کاشکارہوکرکاٹنے کاخدشہ رہتاہے جیسی خبریں چھپتی رہتی ہیں لیکن اس پرمحکمہ صحت کے افسران بالااوراہلکارتوجہ ہی نہیں کرتے جس کے نتیجہ میں انسانی جانوں کاضیاع معمول بن چکاہے یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے آخراس کاذمہ دارکون ہے ؟
ضرورت اس امرکی ہے پاکستان بھرمیں خصوصی مہم اورباقاعدگی کے ساتھ آوارہ کتوں کوتلف کیاجائے اورگھروں میں پالتوں کتوں کے مالکان کوسختی سے ہدایات جاری کی جائیں کہ اپنے پالتوکتوں کے گلے میں پٹے باندھ کررکھیں اورویکسینیشن شیڈول کارڈاورلائنسس بنواکررکھیں اوراسے سختی اوراحساس ذمہ داری سے ہرماہ اس پرچیک اینڈبیلنس ہوناچاہیے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ اس کتے کو ’’اینٹی ریبک ویکسین‘‘لگوائی گئی ہے یانہیں جس سے بہت حدتک مہلک لاعلاج ریبیزمرض پرقابوپایاجاسکتاہے یہ اہم ذمہ داری وزارت صحت اوروزارت لائیوسٹاک کے مشترکہ باہمی تعاون سے احسن طریقے سے نبھائی جاسکتی ہے ۔
علاوہ ازیں اینٹی ریبیزسیرم اوراینٹی ریبیزویکسین کومحکمہ صحت کے پروگراموں میں شامل کرکے ملک بھرکے تمام اضلاع کے بنیادی مراکزصحت میں اس کی دستیابی کویقینی بنایاجائے تاکہ ناداراورغریب عوام اس سے بروقت استفادہ حاصل کرسکیں۔
دیوانگی ایک مہلک متعدی بیماری ہے جوانسان اورحیوان کوہوسکتی ہے اس کوپہلے ہائیڈروفوبیاکہتے تھے جس کے معنی پانی سے ڈرنے کے ہیں اس کامریض چونکہ پانی سے ڈرتاہے اس لیے اس کانام ہائیڈروفوبیارکھاگیاتھامگربعدکی تحقیقات سے معلوم ہواہے کہ اصل مرض ریبیزہے ۔ہیڈروفوبیااس کی علامت ہے جوصرف انسان میں ہوتی ہے۔جانوروں میں یہ علامات نہیں پائی جاتی اس مرض کاسبب ایک الٹراوزیبل وائرس ہے یعنی نہ دکھائی دینے والازہریلامادہ جوزخم کے راستے جسم میں داخل ہوکراعصاب کے ذریعے جذب ہوکردماغ میں پہنچ کرمرض دیوانگی پیداکرتاہے ۔اس مرض میں انسان گھوڑے،گدھے،بھیڑیں ،بکریاں،گائیاں،بھینسیں،اونٹ،گیڈر،بھیڑیا،شیر،سور،بندر،بلی،چمگاڈروغیرہ مبتلاہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ مرض موسم بہارمیں زیادہ پھیلاتاہے کیونکہ کتوں کاایک جگہ جمع ہونے کاامکان زیادہ ہوتاہے ان کتوں کی ٹولی میں ایک دیوانہ کتاآتاہے جوان سب کوکاٹ جاتاہے جووقتاًفوقتاًدیوانہ ہوکردوسروں کوکاٹنے لگ جاتے ہیں موسم بہارمیں جس ملک میں جنگلی توت پکتے ہیں کتے ان کی کونپلیں بڑے شوق سے کھاتے ہیں درختوں کے نیچے جمع ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ کتیا کی ہیٹ میں آنے کے باعث کتے جمع ہوجاتے ہیں اگرکوئی دیوانہ کتاآجائے توسب کوکاٹ جائے گااس سے مرض اورپھیلے گاانہی ایام میں بیماری سے متاثرہ کتا،گائے،بیل،بھینس،گھوڑے اورگدھے وغیرہ کوکاٹ جائے گا۔مالک کوپتہ نہ ہوگاوہ بھی پاگل ہونے لگ جائے گاانسان اسی طرح کتے کے کاٹنے سے مریض ہوجاتاہے گیڈربھی اس مرض میں مبتلاہوتے ہیں وہ کتوں کوکاٹتے ہیں کتے دوسرے جانوروں اورانسانوں کوکاٹتے ہیں اوربیماری پھیلاتے ہیں گھوڑا،گدھااوراونٹ کاٹنے والے جانورہیں اوردوسرو ں کوکاٹ کومرض پھیلاتے ہیں گائے ،بھینس وغیرہ کاٹتے نہیں البتہ ان کے منہ کاسلائیو(تھوک)دوسرے جانوروں کے زخم یاانسان کے زخم پرلگ جائے تومرض پیداہوجاتاہے ۔اونٹ دیوانہ ہوکرچلاتاہے ۔تیزدوڑتاہے نزدیک جانے پرکاٹتاہے ۔دیوانہ گیڈرکتے کی نسبت زیادہ خطرناک ہے ۔بعض ماہرین کے مطابق کتے کاکاٹاہوابچ جاتاہے مگرگیدڑخاص کرگیدڑی کاکاٹاہوانہیں بچتا۔گائے اوربھینس کاٹتے نہیں البتہ مارنے کودوڑتے ہیں انسان پاگل ہوکراپنے آپ کوکاٹتاہے اس مرض کادورانیہ ایک دن سے لیکرچھ ماہ تک ہے ۔محکمہ صحت شعبہ ریبیزپاکستان کے کوارڈینٹیراوراینٹی ریبیزسپیشلسٹ ڈاکڑشہاب اخترقاضی کے مطابق اس مرض کادورانیہ چاردن سے لیکر19سال کے بعدبھی یہ مرض ہوسکتاہے ۔دیوانہ کتے کے کاٹنے کازخم جتناسرکے نزدیک اورگہراہوگااتناہی مرض کادورانیہ کم اورمرض جلدی پیداہوگااورجتناسرسے دوراور زخم ہلکا ہوگااتناہی مر ض دیرسے پیداہوگا۔مثلاًاگرسرکے اردگردزخم ہواہے ۔اورگہرازخم ہوتوزہرجلدی جذب ہوکردماغ تک پہنچ جائے گااورجلدمرض پیداکرے گا۔اگرزخم پاؤں یاٹانگوں پرہے جودماغ سے دورہیں تومرض ظاہرہونے میں دیرلگے گی اسی لئے اس کادورانیہ ایک دن سے لیکر6ماہ اورچاردن سے لیکر19سال سے زائدکاہے ۔مریض جانورکے منہ سے لعاب دہن گرتاہے سب سے پہلے شریف جانورشریرہوجاتاہے ۔اورشریرجانوربہت تنداورخون خوارہوجاتاہے ۔خوراک کم کھاتاہے ۔اورتنکے ،روڑے ،لکڑی وغیرہ کے ٹکڑے کھاتاہے آنکھیں مدہوش ہوجاتی ہیں ۔پھرباہرکودوڑتاہے جوسامنے آئے اس کوکاٹ کھاتاہے ۔دم پیچھے کی طرف سیدھی کرلیتاہے جس پرکنٹرول نہیں رہتا۔لڑکھڑاتاہے ۔ہوش وحواس قائم نہیں رہتے مالک کوپہچان نہیں سکتابلکہ اس پربھی بے اختیارحملہ کرتاہے اس کے بعدنچلے جبڑے کافالج ہوجاتاہے اور جبڑانیچے گرجاتاہے جس سے کوئی چیزنگل نہیں سکتااگرسامنے پانی آجائے یاخودپانی پرچلاجائے توپانی میں اپناعکس دیکھ کر جھنجلاتاہے۔پانی پینے کی کوشش کرتاہے ۔جبڑابندنہیں ہوسکتاگھونٹ نہیں بھرسکتا۔توجھنجلاکرپانی سے ڈرتاہے اوربھاگتاہے ۔غرض اس طرح بھوکاپیاسادوسروں پرحملہ کرتاہواتھک ہارکرتین سے دس دن کے اندراندرمرجاتاہے ۔گم جانورسست ہوجاتاہے ۔خوراک کم کھاتاہے پہلے پہلے کچھ کھاپی لیتاہے پھرنچلے جبڑے کافالج ہوجانے سے جبڑے کے گرجانے سے نہ کچھ کھاسکتاہے نہ کچھ پی سکتاہے منہ سے تھوک گرتاہے اپنے منہ کوزمین پرمارتاہے زبان پرمٹی لگ جاتی ہے مالک سمجھتاہے اس کے گلے میں ہڈی پھنس گئی ہے ۔وہ اس کامنہ کھول کرگلے میں ہاتھ ڈال کر ہڈی تلاش کرنے کی کوشش کرتاہے ۔تمام کوشش رائیگاں جاتی ہے کیونکہ ہڈی وہاں موجودنہیں ہوتی وہ توگم ریبزکامرض ہوتاہے یہ جانورکسی پرحملہ نہیں کرتااورنہ ہی کاٹ سکتاہے ۔مگردن بدن کمزورہوجاتاہے کھاپی نہیں سکتاآخریہ بھی دس دن کے اندراندرنڈھال ہوکرمرجاتاہے ۔گم کاتھوک بھی اسی طرح زہریلاہے جس طرح تُندکااگرگم ریبزکے کتے کے منہ میں ہاتھ ڈالنے والے کے ہاتھ پرکوئی زخم ہے تواس کے راستے وائرس داخل ہوکر مرض پیداکرتاہے ۔یہ مرض انسان اورحیوان کے لئے نہ صرف خطرناک ہے بلکہ جان لیوامرض ہے ۔مرض کاوائرس جانوروں کے تھوک ،گوبر،پیشاب اوردودھ سب میں موجودہوتاہے دودھ دینے والے جانوروں کادودھ بھی خطرناک ہے اس کے ساتھ وائرس نکلتاہے دودھ پینے والوں کوبھی اس مرض کا’’اینٹی ریبیزسیرم اوراینٹی ریبکس علاج کروانابہت ضروری ہے ماہرین کے مطابق جانوروں کاگوشت پکاکرکھایاجاسکتاہے اوردودھ ابال کرپیاجاسکتاہے کیونکہ اس عمل سے وائرس ختم ہوجاتاہے انسان میں ریبیزمرض کی علامات یہ ہیں ۔’’روشنی،سے ڈرتاہے ،ہواسے ڈرتاہے اورگھبراتاہے ۔طبیعت میں اشتعال آجاتاہے ۔ٹمپریچربڑھ جاتاہے ۔طبعیت میں بے چینی وغیرہ شامل ہیں ۔ریبیزمرض کاحادثہ پیش ہونے کی صورت میں فوراًنزدیک ترین ہسپتال جاکرچیک کرائیں اس سے قبل پانی میں صابن کی جھاگ بناکرزخم کوواش کریں اینٹی سپٹک لوشن اورٹنچرلگائیں اورزخم کے چارو ں اطراف اینٹی ریبک سیرم لگوائیں فوراًکوئی بھی اینٹی ریبیزکاٹیکہ لگوانے سے پہلے اینٹی ریبک سیرم کاٹیکہ لگواکربعدازاں اینٹی ریبک ویکسین کے ٹیکوں کاکورس مکمل کروانے کے بعدٹیسٹ کروائیں ۔علاج معالجہ کے لئے اینٹی ربیبزسپیشلسٹ ڈاکٹرسے رجوع کریں تاکہ اس میں سستی برتی گئی اورمرض کی علامات ظاہرہوگئیں تواس کاعلاج دنیابھرمیں نہیں ہے۔جس کانتیجہ موت ہوگاپھرلواحقین کوپچھتاوے کے سواکچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔قارئین مضمون پڑھ کریہ معلومات دوسروں تک پہنچائیں کیونکہ یہ صدقہ جاریہ ہے اوریہ مضمون کارِثوا ب کے لئے لکھاگیاہے ۔تاکہ انسانیت کی فلاح ہوان کابھلاہوتاہم بندہ ناچیزراقم الحروف کواپنی دعاؤں میں شامل کریں ۔شکریہ

Short URL: http://tinyurl.com/z9xe5n8
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *