٭ شیخ خالد زاہد ٭

اس وقت تک کیلئے ایک ہوجائیں

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدپاکستان ہر روز ایک نئے حادثے کا شکار ہوجاتا ہے ، قوم ہر روز ایک نئی قیامت پر سینہ کوبی کرنے بیٹھ جاتی ہے ۔مگر افسوس ہم اپنی صفوں میں گھس بیٹھئے میر جعفر اور میر صادق

کیا قوم شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے؟

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدکبھی پاکستانی قوم نے کسی کا قومی شکریہ ادا کیا ہے ؟ یا پھر کبھی کسی نے مسلسل ایسا کوئی کام کیا ہی نہیں کہ قومی شکریہ ادا کیا جائے۔ جز وقتی شہرت کیلئے ہزاروں اقدامات بارہا

نجات کی راہ نہیں ملتی

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدمضمون کے عنوان سے بخوبی اندازہ ہورہا ہے کہ یہ ایک مذہبی مضمون ہو نا چاہئے لیکن اس مضمون کو دینی مضمون کہا جاسکتا ہے ۔نجات کو معنوی اعتبار سے چھوڑنے یا ترک کرنے کو کہتے ہیں،

اپنوں کو ہی گراں گزری ہے!

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدکسی ملک کی سالمیت اور استحکام کامعیشت کیساتھ ساتھ دارومدار اسکے محکمہ خارجہ اور داخلہ کی حکمت عملیوں پرمنحصر ہوتا ہے۔دور حاضر میں جہاں ایک طرف اسلحہ کی دوڑ لگی ہوئی ہے جدید اور مہلک ہتھیار بے

سوچ سے عاری معاشرہ

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدبھیڑ چال ایک محاورہ ہے اور اسکی وضاحت یہ ہے کہ جیسا معاشرہ چل رہا ہو ویسے ہی چلا جائے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہر خاص و عام اس اصطلاح کی گردان کرتا سنائی دیتا

پرانے دن، پرانی راتیں اور نیا سال!

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدانسان کی پیدائش دراصل اسکے دائمی انجام کی جانب پیشقدمی کا آغاز ہوتا ہے۔ ہر سال کیک کاٹے جاتے ہیں خوشیاں منائی جاتی ہیں تحفے تحائف دئے جاتے ہیں، پیدائش کے دن کو بھرپور طریقے سے منایا

آپریشن زدہ پاکستان

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہد کچھ نا کچھ کہیں نا کہیں کچھ نیا روز ہی ہوتا ہے ، یوں دنیا ہر روز بدلتی ہے ،اس بدلتی دنیا کے اثرات ہر فرد پر کسی نا کسی طرح سے پڑتے ہیں یہ اور

ورنہ ! یہ وقت پھر کبھی نا آئے

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدانسان اپنی ذہنی کیفیت کی پختگی کا اندازہ لگانا چاہے تو بہت اچھی طرح سے لگا سکتا ہے، جہاں اسکی عملی زندگی میں کئے گئے فیصلے اس پر واضح کردینگے کہ اس شخص کی ذہنی پختگی کی

مستقل ذہنی کیفیت(مائنڈ سیٹ)

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدبڑے مزے کی بات ہے کہ ایک لفظ جب انگریزی میں پڑھا جاتا ہے تو بہت وزنی سنائی دیتا ہے اور سامعین مرعوب ہوتے دیکھائی دیتے ہیں ۔ جب یہی لفظ اپنی قومی زبان اردو میں گوش

کراچی بے پرواہ ہوگیا!

Sheikh Khalid Zahid

تحریر: شیخ خالد زاہدکراچی کبھی عروس ا لبلاد کہلاتا تھا ، روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا ، بین الاقوامی شہر کہلاتا تھا، غریب پرور شہر کہلاتا تھااور ہماری کم علمی کہ معلوم نہیں اور کیا کچھ کہلاتا تھا، کراچی کی