تحریر: شیخ خالد ذاہد، نیو کراچی معاشرے کا مقصد معاشرتی نظام کے تحت ایک انسان دوسرے انسان کی مدد کیلئے یا رہنمائی کیلئے بنایا گیا ہے۔ ایک اکیلے انسان کی کوئی اہمیت نہیں، کسی فیصلے اور رہنمائی کیلئے ہمیں ایک
تحریر: شیخ خالد زاہد، نیو کراچی دنیا ، جسکی لاٹھی اسکی بھینس کہ مقولہ پر چلی جا رہی ہے۔۔۔جو طاقتور ہے ہر میدا ن میں اسکا ہی طوطی بولتا ہے۔۔۔جو جس کی غلامی میں رہا ہو یاغلام ہووہ اسی کی
تحریر: شیخ خالد ذاہد، نیو کراچی تاریخ گواہی دے گی کے آج دنیا میں جتنی نفسا نفسی ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ معاشرتی اقدار کا جنازہ نکلا ہوا ہے ہر شخص “سیلفیاں” بنا رہا ہے، تھوڑا سہی پر فاسٹ فوڈ
ہمارے دفتر کہ ایک معزز صاحب نے اپنی دفتری کرسی سے اٹھتے ہوئے۔۔۔ اپنے موبائل فون اور اسکی بیٹری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے موبائل کی بیٹری ایک دفعہ چارج کرلیں تو سات سے آٹھ دن آرام سے
دنیا نے بہت ترقی کرلی انسان چاند سے ہوتا ہوا کائنات کے دوسرے سیاروں تک رسائی حاصل کرتا چلا جا رہا ہے۔ مریخ پر پانی کی تلاش جاری ہے اور ہماری ہی طرح کے انسان دنیا کے علاوہ کائنات میں
سیاست عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کی جاتی ہے، عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے کی جاتی ہے، عوام کی بھوک پیاس کے سدِباب کیلئے کی جاتی ہے، معاشرتی ضابطہ اخلاق مرتب دینے کیلئے کی جاتی ہے، معاشرے
تمام حسیات کا تعلق انسان کی روح سے ہے۔۔۔جب روح جسم کا ساتھ چھوڑ دے ۔۔۔تو جسم کو لاش کہا جاتا ہے۔۔۔ دنیا کے ہر دین و مذہب میں لاش کو ٹھکانے لگانے کا الگ الگ طریقہ کار رائج ہے۔۔۔لاشوں
بعض جگہوں پر وقت فیصلہ کروا دیتا ہے کہ آپ کو کس چیز کی ضرورت ہے۔۔۔بعض جگہوں پر آپ ذہنی طور پر تیار ہو کر جاتے ہیں کہ آپ کو کیا چاہئے۔۔۔ایک پاکستانی کی حیثیت سے ہم سے یہ حس
نا ماننا، کسی بھی فساد کی بنیادی اکائی کہا جائے تو شائد غلط نہ ہو۔۔۔اگر مجھے کوئی بات نہیں سمجھ آئی، یا مجھ سے کوئی کام نہیں ہو سکتا،تو مجھے کہہ دینا چاہئے۔۔۔کہہ دینے سے بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے تھکن
جب آپ کچھ کم اچھا کریں مگر سامنے سے آپکی محنت کوآپکے حوصلے کو سرہایا جائے تو آپ کو کیسا لگے گا۔۔۔یقیناًآپ کو بہت اچھا لگے گا اور آپ کو احساس ہوگا کہ آپکو اس سے بھی بہتر کرکے دیکھانا