تحریر: سعیداللہ سعید۔ سید آباد گنبد میرہ مینگورہ رات جب بیٹی نے خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروقؓ کا واقعہ سناتے ہوئے یہ کہا کہ کس طرح ایک رات ان کا گزر ایک ایسے گھرانے پر ہوا، جہاں کھانے کو کچھ
تحریر: سعیداللہ سعید امریکی بھی کیا خوب چالاک ہیں۔ پہلے ایک معتصب، تنگ نظر اور انتہا پسند شخص کو صدر منتخب کرلیا۔ بعد میں اس کے خلاف احتجاج بھی شروع کیا ۔گویا امریکی دنیا کو یہ باور کرارہے ہیں کہ
تحریر: سعیداللہ سعید مقبوضہ کشمیر کے علاقے ضلع بارہ مولا کے قصبے اڑی میں بھارتی فوجی مرکز میں ہونے والے حملے میں تو پھر میں بھارتی فوج کے کئی اہم ارا کین ہلاک ہوئے ہیں۔ورنہ دنیا جانتی ہے کہ ہندوستان
یقیناً بڑی خدمت کی ہے ہم نے افغان مہاجرین کی۔ لگ بھگ چار دہائیوں تک ہم نے ان کی میزبانی کی۔ جن کا افغانوں کو احساس بھی ہے اور وہ ہمارے احسان مند بھی ہے لیکن کیا ہم اس وقت
یہ ہم سب کی خوش قسمتی اور اللہ پاک کا ہمارے اوپر رحم و کرم ہے کہ ایک بار پھر رحمتوں ،برکتوں ،بخششوں اور بندے کو اللہ کے قریب تر کرنے والا مہینہ ماہ رمضان البارک ہمیں نصیب ہورہا ہے۔
میرے گذشتہ کالم ’’مولانا صاحب ذرا سنبھل کے چل،، پر بعض احباب کی جانب سے ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا۔ میں ان تمام احباب کا مشکور ہوں جنہوں نے اپنے قیمتی وقت کو صرف کرکے نہ صرف اس کالم
کون نہیں جانتا کہ مولانا فضل الرحمٰن بڑے سیاست دان ہے اور ملک کی ایک ہم جماعت کا قائد بھی۔وہ جہاں اپنی پارٹی کارکنان کے لیے پیر و مرشد کا حیثیت رکھتا ہے تو وہی ان کے اکثر مخالفین بھی
چلیں تھوڑی دیر کے لیے تسلیم کرلیتے ہیں کہ وہ ایک غدار اور سفاک انسان تھا لیکن سوال یہ ہے کہ اس نے غداری آخر کی کس سے ۔ بنگلہ دیش سے؟ تو بھائی گزارش یہ ہے کہ جس وطن
۔2مئی کو روزنامہ آزادی سوات کا ادارتی صفحہ جیسے ہی کھولا تو اس کالم پر نظر پڑی جس کا عنوان تھا’’ داجی میں بے گناہ ہوں،، اپنے اس کالم میں محترم کالم نگار نے عورت کی مظلومیت کا رونا اتنی
ان کی فیملی اچھی خاصی مذہبی فیملی تھی لیکن جب وطن عزیز میں روشن خیالی کی ہوا :چلائی گئی،، تو ان کی فیملی بھی غیر محسوس طریقے سے روشن خیال کلب میں شامل ہوگئی۔ شروع شروع میں تو روشن خیالی