آج بھی ہمارا علمی فکری اور نظری مقام اسقدر کم درجہ پر ہے کہ ہمیں سامنے خراب ہوتی چیزیں دیکھائی نہیں دیتیں بلکہ ہم ان کی خرابی میں کسی جگہ خود بھی موجود ہوتے ہیں۔ہم نے بحیثیت قوم ؤ ملت
ایک قوم ، ایک پاکستانی، ایک سندھی،ایک بلوچی، ایک پختون، ایک کشمیری، ایک سواتی، یا کوئی عوام۔۔۔؟ ان سب میں سے سوائے قوم کے ہم سب کچھ ہیں، اور یہی ہمارا المیہ بھی ہے کہ ہم ایک دوسرے کو کبھی
اس وقت ہم یہ طے کرنے سے کیوں قاصر ہیں کہ ہم کوئی سزا بھگت رہے ہیں یا کسی عذاب سے گزر رہے ہیں۔کوئی بھی یہ گوتھی سلجھا نہیں رہا کہ اصل حقیقت کیا ہے۔حالانکہ ملک میں ایک بڑا طبقہ