میں زمین پر جنت سے بھی بڑھ کر روضہ رسول ﷺ کے سامنے کھڑا تھا ، رسول اقدس ﷺ جو ازل سے ابد تک آنے والے انسانوں میں سب سے افضل ترین تھے جن کی زندگی کا ہر لمحہ معجزہ
میں اپنی زندگی کے قیمتی ترین لمحات سے گزر رہا تھا بلا شبہ گزرنے والا ہر لمحہ جنت سے بھی بڑھ کر تھا وہ اِس لیے کہ میں سرور کا ئنات ﷺ سردار الانبیا ء ﷺ کے روضہ رسول ﷺ
میں مسجد نبوی ﷺ کے با غیچہ جنت (ریا ض الجنہ ) میں نشے سرور میں غرق لطف و سرشاری کی بلندیوں کو چھو رہا تھا طاقتور ائر کنڈیشنڈ نرم گداز مخملی قالین اور برقی قمقموں نے ماحول کو اور
حضرت ابراہیمؑ خالق ارض و سماء کے جلیل القدر پیغمبر تھے آپ کا مقام و مرتبہ جتنا بڑا تھا آپ پر اللہ تعالیٰ کی آزمائشیں بھی بہت کڑی تھیں محبوب خدا سرتاج الانبیاء کا فرمان ہے کہ ’’ہم گروہ انبیاء
زمین پر جنت کا ٹکڑا مسجد نبوی ﷺ میں ریا ض الجنہ، جس کے با رے میں سیّد عالم ﷺ نے فرمایا میرے گھر اور منبر کا درمیانی ٹکڑا جنت کے با غیچوں میں سے ایک با غیچہ ہے اور
مسجدِ نبوی ﷺ محبان و عشاق سید المرسلین ﷺ کے پروانوں کے نورانی چہروں سے روشن تھی درود و سلام کی عطر بیز صداؤں نے ایمان افروز جلوے چہا ر سو پھیلا رکھے تھے دنیا بھر سے اپنے مولا، راحت
دنیا بھر سے آئے ہو ئے شمع رسالت کے پروانے سر جھکا ئے چہروں پر عقیدت و احترا م کے چاند روشن کئے ہو ئے دیوانہ وار روضہ رسول ﷺ کی طرف بڑھ رہے تھے میں بھی دیوانوں کے اِس
آج کرہ ارض پر ہر طرف انسان کی آزادی کا بہت زیا دہ چرچا ہے گذشتہ پندرہ صدیوں میں دنیا بہت زیا دہ تبدیلیوں اور انقلابات سے گزری ہے کیا ان انقلابات سے حضرت انسان حقیقی معنوں میں آزادہوا ہے
مشرکین مکہ کی شدید مخالفت ‘دشمنی ‘ظلم و جبر ‘ترغیب اور پر کشش پیشکشوں کے با وجود اسلام کا نور تیزی سے پھیلتا جا رہا تھا وہ کسی بھی صورت بت پرستی اور اپنے آبا ؤ اجداد کا مذہب چھوڑنے
مسجدِنبوی ﷺ کا صحن سید الانبیاء ﷺ کے جا نثاروں پروانوں سے بھرا ہوا تھا پروانوں کی درود و سلام کی صدا ؤں سے مسجد نبوی ﷺ گو نج رہی تھی پروانے اپنی اپنی عقیدتوں کا اظہا ر اپنے اپنے