عالمی یومِ مزدوراں پر ایک خصوصی تحریر کسی بھی معاشرے میں مزدور اور معشیت کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے ۔معشیت کا پہیہ رواں رکھنے کے لئے مزدور طبقہ ایک ایندھن کی حیثیت رکھتے ہیں۔مانا کے آج کے
آزادی کی قدر تب تک پتہ نہیں چلتی جب تک انسان قید کے مرحلے سے نہ گزرے اور بالکل اس طرح صحت و تندرستی کی قدرو قیمت یا اہمیت کا صحیح اندازہ اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک بندہ
انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے والے لوگ معاشرے کا بہترین سرمایہ ہوتے ہیں۔ بلک یہ لوگ دنیا میں محبت ،احساس ،امن اور انسانیت کے سفیر ہوتے ہیں ۔ان رضا کاروں کے عمل کی وجہ سے ہی دوسرے لوگوں میں
ہمارے معاشرے میں تو معذور افراد کی معذوری کو ان کی چھیڑ ہی بنا دیا جاتا ہے ۔جیسے کہ اگر کوئی شخص لنگڑا کر چلتا ہے تو اس کے لئے لنگڑ ے ،ایک آنکھ سے محروم والے کو کانے، بھینگے
عورت معاشرے کی حقیقی معمار ہوتی ہے۔معاشرے میں نکھار پیدا کرنے اور اسے خوبصورت بنانے کا فن صرف عورت ہی جانتی ہے اوران ہی کے اچھے کردار کی وجہ سے ایک تہذیب یافتہ معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ
طالب علم خواہ کسی بھی جماعت میں ہو معاشرے میں انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔کیوں کہ علم حاصل کرنے کی خوبی ہی اسے دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔ خاص طور پر آج کے دور میں
جمہوری ریاست کو ہمیشہ مذہب ،ذات پات،نسل اور علاقائی پسِ منظر سے بالاتر ہو کر مساوی شہری حقوق کے اصولوں پر عمل پیر ا ہونا پڑتا ہے اور خالص جمہوری نظام میں یہ چند خصوصیات لازم شامل ہوتی ہیں جیساکہ
انسان کے پاس سب سے بڑی دولت صحت کی ہی ہوتی ہے۔صحت کے ساتھ ہی انسان ذندگی کی دیگر خوشیوں سے لطف اندوز ہو سکتا ہے اگر صحت جیسی دولت نہ ہو تو روپے پیسے کی دولت کسی کام کی
ایک ملک شہر یا علاقے میں رہنے والے افراد کی کل تعداد وہاں کی آبادی ہوتی ہے یعنی انسانوں کا مجموعہ آبادی کہلاتا ہے اور دنیا کی آبادی سے مراد زمین پر رہنے والے انسانوں کی کل تعداد ہے۔کسی بھی
ایٹم بم کے استعمال کے بعداس کے اثرات کا اندازہ لگانا ہو تو ذیادہ تحقیق کی ضرورت نہیں صرف جاپان کے شہروں ہیرو شیما او ر ناگا ساکی کی تاریخ پر نظر ڈال لی جائے تو کافی حد تک انسان