مجھے نہیں معلوم کہ ناصرؔ کاظمی نے کس قلبی واردات کے زیرِ اثر اپنی مشہور غزل کا یہ شعر کہا تھا؛ جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اُسی کے ساتھ گئی ان جلتی بلتی گلیوں میں اب