اس کا شمار شہرکے امیر لوگوں میں ہوتا تھانیک نیت،خوفِ خدارکھنے والایہ شخص اس وقت بہت پریشان لگ رہاتھا ۔۔وہ موسم خنک ہونے کے باوجود بار بار اپنی پیشانی سے بہتا پسینہ پونجھ رہاتھا سمجھ نہیں آرہی تھی وہ کیا
نبئ رحمت ﷺکہیں سے تشریف لارہے تھے راستے میں عمر بن ہشام( ابو جہل) مل گئے آپ ﷺ نے اسے پھر اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔۔اس نے کہا بھتیجے اگر تم مجھے یہ بتادو کہ میری مٹھی میں کیا
کہاجاتاہے جنگ اور سیاست میں بروقت فیصلہ کرنے کی بڑی اہمیت ہے جن لوگوں میں قوتِ فیصلہ نہ ہو یا جو حالات سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت ہی نہ رکھتے ہوں وہ کبھی غالب نہیں آسکتے۔۔جب تحریکِ انصاف کے چیئرمین
میری میز،سوشل میڈیا اور کمپیوٹرکےڈیسک ٹاپ پر درجنوں تصاویریں بکھری پڑی ہیں میں ان تصویروں سے خوفزدہ ہوں، مجھے ڈر لگ رہاہے شاید میں بزدل ہوں جو سامنا کرنے سے ہچکچارہاہوں میں سونا چاہتاہوں لیکن سونے سے بھی ڈر لگتاہے
کتنی عجیب بات ہے پاکستان میں اپنے اقتدارکو دوام دینے کیلئے ہمیشہ سیاستدان جمہوریت کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتے ہیں بعینہٰ مذہبی رہنما اسلام کا نام لیتے رہتے ہیں بیشترکی منزل اسلام کی بجائے اسلام آبادہی ہوتی ہے ان
ایک کنجوس ارب پتی امریکی سے ایک خیراتی ادارے کا کارکن چندہ مانگنے گیا اس نے بڑی کوشش سے ٹھیک ٹھاک معلومات اکٹھی کیں وہ پوری تیاری کے ساتھ گیا تھا اس نے کنجوس ارب پتی سے کہا جناب!ہماری انفرمیشن
بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی ایک مفلوک الحال مزدوری کی تلاش میں کہیں جارہا تھا کہ ایک بزرگ کو زخمی حالت میں دیکھ کر اسے بڑا ترس آیا اس نے بزرگ کا زخم صاف کیا ،پانی پلایا اور اپنے
تاریخ بتاتی ہے پہلی جنگِ عظیم کے بعدجب یورپی فوجیں شام کے تاریخی شہر دمشق میں داخل ہوئیں توجنرل ہنری گوروڈ خصوصی طورپر عظیم مسلم سپہ سالار سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے مزار پرگیا اور بڑے تکبر سے قبرکو زوردار
ٹی وی آن کیاتو مہدی حسن سریلی آواز میں جنگی نغمہ گارہے تھے اپنی جاں نذر کروں،اپنی وفا پیش کروں قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں سن کر کئی سنی،پڑھی،کہی اوران کہی باتیں یاد آگئیں واقعات کا تسلسل
آدھی رات کا وقت تھا لوگ گھروں میں آرام کررہے تھے ماحول پرایک ہو کا عالم طاری تھا اندھیرااتنا کہ ہاتھ کو ہاتھ سجائی نہ دے رہاتھا بیشتر گھروں میں تاریکی تھی غالباً زیادہ تر لوگ سو گئے تھے اکا