پاکستان میں دہشت گردی کی تاریخ بڑی پرانی ہے۔ اس ملک کو ایک طویل عرصہ سے دہشت گردوں نے جنگ کا میدان بنا رکھا ہے امن کی خواہش میں ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں کبھی تحریکِ طالبان ۔۔ کبھی
بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی ایک مفلوک الحال مزدوری کی تلاش میں کہیں جارہا تھا کہ ایک بزرگ کو زخمی حالت میں دیکھ کر اسے بڑا ترس آیا اس نے بزرگ کا زخم صاف کیا ،پانی پلایا اور اپنے
لو صاحبو!خوشیاں مناؤ ایک دوسرے کو مبارکباد دو کہ ہماری پیاری حکومت نے عوام کامعیارِ زندگی بلند کرنے کیلئے 40 ارب کے نئے ٹیکسز لگا نے کااعلان کردیا ہے اس کی باقاعدہ منظوری ہمارے آپ سب کے پیارے وزیرِ اعظم
یہ کتنی عجیب بات ہے کہ پاکستان کے تمام حکمران سب کے سب اور موجودہ سیاستدانوں میں بیشتر فوجی اسٹیلشمنٹ کی پیداوارہیں ان کے دل میں جمہوریت کا درد بھی ہے۔۔وہ سدا اقتدارمیں بھی رہنا چاہتے ہیں۔۔وہ یہ بھی چاہتے
امید گھپ ٹوپ اندھیرے میں چمکتے ہوئے جگنوؤں کی مانند ہوتی ہیں پاکستان بنانے کا خواب بھی ایک امید تھی جو اللہ کے فضل سے یوری ہوئی اب اس وطن کو پر امن ، خوشحال اور ہر لحاظ سے مضبوط
فیصلہ ہوچکا کوئی تسلیم کرے نہ کرے اس کی مرضی ۔۔۔۔خدا اس وقت تک اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک خود اس کو اپنی حالت بدلنے کا احساس نہ ہو اب دنیا بھرکے سکالر، دانشور،مذہبی سیاسی رہنما ڈھنڈورا
قظب الدین ایبک شکار کھیلتے کھیلتے دور نکل گیا آبادی کے کچھ آثار نظر آئے تو وہ سستانے کے لئے رک گیا کچھ فاصلے پر ایک شخص نظر آیا اس نے گھوڑے پر سوار مسافرکو دیکھا تو دوڑتاہوا آیا اسے
کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں لگ بھگ200چھوٹے بڑے ممالک ہیں ماننے نہ ماننے سے قطع نظر ان میں ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم ازکم دس گنا چھوٹاہے مزے کی بات یہ ہے کہ ان کا
سلطان صلاح الدینؒ ایوبی کو کون نہیں جانتا مسلم حکمرانوں میں ان کا نام اور کام بہت معتبرہے آج بھی یہودی اور عیسائی۔۔۔۔سلطان صلاح الدینؒ ایوبی سے نفرت کرتے ہیں فاتح بیت المقدس، اردن ،شام،فلسطین ،لبنان اور مصرکا جب انتقال
خواتین کے ایک معروف سرکاری کالج میں انگلش کا پیریڈ تھاکہ ایک طالبہ زور زور سے رونے لگی ٹیچرنے پڑھانا چھوڑا بھاگم بھاگ اس کے پاس جا پہنچی بڑی نرمی سے دریافت کیا کیا بات ہے بیٹی کیوں رورہی ہو۔۔۔