٭ محمد رضوان خان ٭

سرکاری نوکر قربانی کے بکرے ۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

ہمارے پاس ہر مسئلے کا بڑا سادہ حل ہے ۔ کسی نہ کسی کو عہدہ سے برطرف کردیا جائے اور اس کے بعد یوں عوام کی طرف فاتحانہ نظروں سے دیکھا جائے کہ جیسے اس برطرفی کے بعد ہر طرف

مار خور کے دیس میں۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

گلگت بلستان مار خور کا دیس ہے یہ ہمارا قومی جانور ہے ۔ یہ ایک بڑی نسل کی جنگلی بکری ہے اسے شخاوت بھی کہا جاتا ہے ۔یہ 2015 کے آغاز تک ان جانوروں کے گروہ میں شامل تھاجو نسل

چولستان سے سلک روٹ تک۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

معظم ہی نے مجھے اکسایااس تلاش پرکہ دنیا کتنی بڑی ہے اور ہماری حیثیت خدا کی بنائی اس دنیا میں کس قدر چھوٹی ہے ۔ اس نے مجھے اسلام آباد کے ایک ایڈونچر کلب کے بارے میں بتایا ۔ آئیڈیا

وِل پاور۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

Joo کی کہانی عبرت بھی ہے سبق بھی ہے مختلف ترغیبات کا مجموعہ بھی ہے جو کہ دیکھنے اور سننے کے بعد ایک دفعہ تو ہر انسان کے دل میں جوکے لئے ہمدردی کے جذبات ابھرتے ہیں ۔ انہی جذبات

حساب۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

حساب کرنے اور حساب دینے میں بڑا فرق ہے ۔ حساب کرنے کے ہم سب بڑے ماہر ہیں ۔ بس موقع ملنے کی دیر ہوتی ہے اس کے بعد ہم سب پروفیشنل آؤٹیر بن جاتے ہیں ۔ حساب دینے کی

بھولا بھالا خان۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

لوگ بھانت بھانت کی بولیاں بول رہے ہیں ۔ انوکھے تبصرے کر رہے ہیں۔ کہیں کوئی اندازوں کی شطرنج بچھائے بیٹھا ہے تو کوئی تبصرہ پھینک رہا ہے جیسے تاش کے پتے پہ پتا ۔کوئی اپنے ماضی کے تمام کالمزکار

مکڑی کا جالہ۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

عرفان بھی اس سسٹم سے ناراض اور حد درجہ بے زار نوجوان ہے ۔ یہ بھی دن گن رہا ہے کہ کب اس کا امیگریشن پراسس مکمل ہو اور کب یہ ناقدری کے پاکستانی ماحول سے نکلے اور آسٹریلیا جا

ملک مشینیں نہیں بدلتیں۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

کیا ہم واقعی تنہا ہوچکے ہیں ۔ شور ہے لوگ ہیں،مسکراہٹیں ہیں، قہقہے ہیں ، پر رونق بازار ہیں ، بے ہنگم رقص میں محو زندگی ہے ۔ خواہشوں میں جھومتے انسان ہیں ۔ سہانے مستقبل کے سپنے ہیں ۔

کرپشن پہ حق۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

غریب لوگ آج کل الٹی قلابازیاں کھا رہے ہیں ۔خوشی کے مارے گر گر پڑتے ہیں۔کچھ پھولے نہیں سما رہے اور کچھ پھٹنے کے نزدیک ہیں۔ یہ سب نفرت کے الاؤ میں جل جل کر اب خوشی کے تالابوں میں

وفاداری۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

آخر کچھ تو مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے تمام مسائل لا ینحل ہیں۔ ہم آج اس اسٹیج پر آچکے ہیں کہ ہم باہر کھانے سے پرہیز پر مجبور ہیں۔ ہر روزایسی تباہ کن خبریں موصول ہو رہی ہیں