یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہود و نصاء عالم اسلام کو پھلتا پھولتانہیں دیکھ سکتے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ اسلامی ممالک جنہوں نے اپنی تمناؤں کا مرکز وائٹ ھاؤس کو بنا رکھا ہے وہ صیہونی
ہمارے معاشرے میں تن آسانی اس قدر عام ہو گئی ہے کہ انسان چاہتا ہے کہ بغیر کچھ کام کئے اسے سب کچھ مل جائے ۔یہی نظریہ ہے جس کے تحت ہمارے معاشرے میں بھکاریوں کی تعداد روز بروز بڑھی
انسانی ذہن ،عروج و ارتقاء کے اُن مراحل میں ہے کہ یوں احساس ہوتاہے کہ یہ ارتقاء اپنے کمال کو چھو رہاہے آج انسان کے منہ سے نکلی ہوئی ہر بات ریکارڈ ہو جاتی ہے اور اس بات کو جب
دورِ حاضر کا علم آفتاب و ماہتاب کو چھونے کا دعوٰ ی کر رہا ہے مگر دل کی دنیا تاریک ہے زمانہ بدن کی آرائش میں محو ہے جبکہ روح سلوٹوں سے بھر پور ہے آج کا انسان سورج کی
زندگی حادثات ہی کے مجموعے کا دوسرا نام ہے زندگی ایک ایسی ہی شاخ ہے جس سے حوادث کے شگوفے پھوٹتے ہیں ۔یہ حوادث مختلف انداز سے رونما ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثربیشتر ہمارے اعمال کا ہی ثمرہوتے
ہمارے معاشرے میں تن آسانی اس قدر عام ہو گئی ہے کہ انسان چاہتا ہے کہ بغیر کچھ کام کئے اسے سب کچھ مل جائے ۔یہی نظریہ ہے جس کے تحت ہمارے معاشرے میں بھکاریوں کی تعداد روز بروز بڑھی
دور حاضر میں ایک مادی دور ہے یہاں ہر شے مادیت کے سانچے میں ڈھل چکی ہے ۔دولت کی ہوس نے انسان کو بے حس کر کے رکھ دیا ہے ۔مادیت کی دوڑمیں اجتماعی معاملات پر خاموشی ہمارے معاشرے کا
ہم خاکی ہیں اور خاک سے وابستگی سرشت میں شامل ہے زندگی کا حسن خا ک اور زمین سے مستعارہے شمس و قمر کی رعنائیاں ،ابر وباد کی تر دستیاں لالہ و گل کی لب کشائیاں اور فکر و نظر
آج کے جدید دور میں آزادی اور غلامی کے الفاظ کو ایسا خوشنما لباس پہنا دیا گیا ہے کہ یہ فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے کہ ہم غلام ہیں کہ آزاد۔اس کی مثال ہم جدید دور کے چڑیا گھروں
فوک گائیکی کا بے تاج بادشاہ منصورعلی ملنگی 66 سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے سے دس دسمبر بروز بدھ اپنے لاکھوں پرستاروں کی آنکھیں پرنم کر گیاجھنگ کی فضاؤں میں گونجنے والی پر سوز آواز خاموش ہو