تحریر: انشال راؤستر سال گزرنے کے باوجود ہم ایک قوم نہیں بن پائے، لوگوں میں احساس محرومی کی بدولت صوبائیت اور لسانیت کا عنصر بجائے گھٹنے کے بڑھتا ہی جاتا ہے ایک فتنے سے جان چھوٹتی ہے تو دشمن دوسرے
تحریر: انشال راؤ دنیا کا کوئی بہی ملک یا قوم دفاعی طور پر خواہ کتنا ہی مظبوط ہو جدید اسلحہ میزائل یا ایٹمی طاقت سےلیس ہو جب تک وہ معاشی اقتصادی مظبوط نہ ہو وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ
تحریر: انشال راو حضرت عمرؓ کا قول ہے “لا اسلام الاباالجماة” (اسلام کا کوئی تصور نہیں بغیر اجتماعیت کے) کے تحت جب جب ہم ایک قوم بنے،ایک جمیت بنے تب تب دنیا جہان کی کامیابیاں ہمارے قدموں میں آگریں لیکن
تحریر :انشال راؤ فضا ء میں معلق گردو غبار ہو تو پھر ہر شخص مجبور ہوتا ہے کہ وہ اسے جذب کرے جب جب کوئی سانس لے گا تو گرد لامحالہ اس کے پھیپھڑوں میں جائے گی اسی طرح پاکستان
تحریر :انشال راﺅ عربی مقولے”تعرف الاشیاءباضداددھا”(چیزوں کی حقیقی معرفت ان کی مخالفت اور متضاد اشیاءکے حوالے سے حاصل ہوتی ہے)کے مطابق اس حالت کا موازنہ کیجئے افغانستان کے ساتھ جو روز اول سے ہی پاکستان کا دشمن ہے اس لئے
تحریر: انشال راؤ سندھ سے بڑھتی ہوئی غربت و افلاس و احساس محرومی، عدم برداشت، نفرتیں اور امن و امان کی بگڑتیء صورتحال کے خاتمے کا بہترین نسخہ تعلیم کا فروغ ہے۔ لیکن گاؤں کے دیسی طبیب ایسے بطور علاج