پاکستان میں ہمیشہ ایک خاص قسم کی سوچ کو اقتدار کے ذریعے عوام پر مسلط کیا جاتارہا ہے ۔ قارئین اِس سوچ کو پروان چڑھانے والوں میں جمہوری روایتوں کے نگھبان سے لیکرآمرانہ رویوں کے ترجمان تک شامل ہیں۔ مذکورہ
قارئین اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ سندھ میں آباد اردو بولنے والا طبقہ اپنے جائز حقوق سے محروم ہے۔ تکمیلِ پاکستان سے لیکر آج تک اسے وہ مقام نہیں مل سکا جو پاکستان میں آباد دیگر قوموں کو
اور بالآخر کافی دیر منظر سے غائب رہنے کے بعد ایم کیوایم کے قائد منظرِ عام پر آہی گئے ۔ کمال کے دھوم مچانے کے بعد سے ایم کیوایم کے قائد کی صحت کے بارے میں متضاد خبریں محو گردش
انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے تھوڑے ہی عرصے بعد اِس ملک پر ایک خاص قسم کا گروہ قابض ہوگیا جس نے نہ صرف عوام کو اپنے زیرتسلط کرنا چاہا بلکہ اپنی اجاراداری کو دوام بخشنے کیلئے ایسی پالیسی وضع
کمال کی انٹری نے جس طرح سیاسی ماحول کو گرمایا ہے سیاسی پارہ کسی صورت نیچے آنے کو تیار نہیں بلکہ یوں معلوم دیتا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرے گا سیاسی حدت میں مزید اضافہ ہوتا جائیگا. کراچی میں
مصطفی کمال کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس نے وقتی طور پر تو سیاسی میدان میں ایک ہلچل پیدا کردی لیکن سیاسی منظر نامے میں ابھی تک کوئی اہم پیشرفت کو ممکن نہ بنا سکی حالانکہ اِس دوران وہ
اور بالآخر وہی ہوا جس کا خدشہ کافی عرصے سے ظاہر کیا جارہا تھا گذشتہ روز سا بق سٹی ناظم کراچی جناب سید مصطفی کمال تین سالہ خود ساختہ جلاوطنی کی گمنام زندگی گزارنے کے بعدانیس قائم خانی کے ہمراہ
خلیفہ ء دوئم سیدنا حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دورِ مبارک تھا ۔عیسائی ریاستوں کو بد ترین شکست کا سامنا تھا۔ مسلمان کامیابی و کامرانی کے پے درپے جھنڈے گاڑتے چلے جارہے تھے کفار کے قدم اپنے ہی
کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں متحدہ قومی موومنٹ کی کامیابی پر کچھ کہنے کہلانے کی ضرورت تو نہیں لیکن پاکستان کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت کچھ قوتوں کو حیران و پریشاں دیکھے جانے پر سوچا کہ اُن کی
قارئین دیکھا جائے تو آج آپ کو کالم نگاری کے حوالے سے بے شمار لکھنے والے ملیں گے پاکستان میں اور دنیا کے معتدد ممالک میں کالم نگارکی اپنی ایک پہنچان ہوتی ہے۔ ہم نے جب کالم لکھنے کا آغاز