حنیف عباسی صاحب نے اسلام آباد راولپنڈی میٹرو بس سروس کے افتتاح کے بعد آئی نائن ایچ نائن ایسٹ سروس روڈ کا افتتاح کرتے ہوئے اور بھی بہت کچھ کہا لیکن ایک بات جو کہی وہ پڑھ کر میرے پیٹ
کلم راعٍ و کلم مؤول عن رعیتہِ۔۔ تم میں سے ہر اک نگہبان ہے اور تم سے تمھاری رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ حدیثِ پاک کے یہ الفاظ اپنے اندر اک جہاں سموئے ہوئے ہیں۔ ہر اک نگہبان
اللہ پاک بھی پڑھنے پڑھانے کو پسند فرماتے ہیں اور یہ بھی فرماتے ہیں اپنے پیارے محبوب مصطفی ﷺ سے کہ آپ بس پڑھتے جائیں۔ اس کو یاد کرنے کی خاطر تیز ی سے زبان نہ ہلائیں۔ یہ اللہ کا
کیا آپ کا کبھی کنجوس لوگوں سے پالا پڑا ہے؟ خاص طور پر منہ بولے کنجوس رشتہ داروں سے۔ اور مزید خاص طور پر جو لاسلکی ذرائع سے بنے ہوں۔ ارے حیران کیوں ہو گئے آپ لوگ۔ یقیناً پڑا ہو
ابھی تو ۱۶ دسمبر ۲۰۱۴ کے زخم ہی تازہ تھے، پھولوں کے گلدستوں پر جما ہوا لہو بھی ابھی صاف نہیں ہوا تھا، ابھی تو رستے زخموں سے مرہم بھی خشک نہیں ہوا تھا کہ پھر سے اس قوم پر
بیٹا، ذرا اپنا موبائل دینا۔ بیٹے نے ایک منٹ کہا اور پھر تمام میسجز ان باکس اورآؤٹ باکس سے ڈیلیٹ کر دیے۔ تمام لڑکیوں کے نمبر ڈیلیٹ کر دیے۔ تمام تصویریں ڈیلیٹ کر دیں۔ پھر اپنے والد کی طرف بڑھایا
بڑے دنوں سے سوچ رہا تھا کہ کچھ لکھوں لیکن دماغ راغب نہیں ہو رہا تھا۔ ایک دفعہ جب ذہن بنا تو سمجھ نہ آئی کہ کس کو تختہء مشق بنایا جائے۔ بہت سوچا کوئی ایسا نہ ملا جو میرے
کبھی کبھی کچھ ایس حرکت کرتی ہوئی تصویریں سامنے آتی ہیں کہ انھیں دیکھ کر آنکھوں میں بے اختیار بے بسی کے آنسو امڈ آتے ہیں۔یہ اور بات کہ انھیں روکنے کے لیے ہنسنا پڑتا ہے۔ ایسی ہی ایک تصویرایک
خبر بظاہر معمولی سی تھی لیکن اس کو پڑھ کر میرے بدن کا ہر رونگٹا کھڑا ہو گیا۔ اور زبان سے بے اختیار استغفار کے الفاظ نکلنے لگے۔ میں سوچ میں پڑ گیا کہ ہمارا معاشرہ کس سمت میں جا
پاکستان اور بھارت بظاہر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہمسایہ ممالک، لیکن ایک دوسرے سے بباطن میں لاکھوں میل دور ہیں۔ وجوہات کیا ہیں ، ہر ذی شعور پاکستانی، تجزیہ نگار اور ہر پڑھا لکھا فرد جانتا ہے۔ جس کے