٭ ارم فاطمہ ٭

کشمیر،لہو رنگ جدوجہد آزادی۔۔۔۔ تحریر:ارم فاطمہ

Iram Fatima

تو اپنے کرم سے ہمیں کر عطا یہ حسیں خطہ ارض کشمیر ہو تری بارگاہ اور سجدہ مرا! اپنے وارثوں،بھائیوں ،بیٹوں کو بھارتی غاصب فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے ،سینے پہ گولیاں کھاتے ، کبھی نہ کبھی لوٹ آنے کی

دل کی بات۔۔۔۔تحریر:ارم فاطمہ

Iram Fatima

ایک سوال اس معاشرے کے ہر فرد سے ایک لمحے کے لیے سوچیے گا ضرور !کیا کبھی کسی ایسے انسان سے ملاقات ہوئی آپ کی جو اپنے دل میں ہر ذی نفس کے دل کی بات لئے پھرتا ہو جسے

عدم برداشت ، ایک آکاس بیل۔۔۔۔ تحریر:ارم فاطمہ

Iram Fatima

آکاس بیل کے بارے مین سبھی جانتے ہیں کہ اس کے پتے نہیں ہوتے۔اس کے پھول دسمبر میں نکلتے ہین مارچ میں پک کر زمین پر گر جاتے ہیں بیجوں سے نازک پودے نکل کر میزبان پودے کو تلاش کرتے

والدین کا مقام۔۔۔۔ تحریر: ارم فاطمہ

Iram Fatima

انسانی زندگی رشتوں سے عبارت ہے۔رشتوں کے بغیر انسان ایسے ہی ہے جیسے بغیر رنگوں کے ایک سادہ کینوس۔۔زندگی کے کینوس پر سب سے خوبصورت رنگ والدین کی محبت اور شفقت کا ہے جو ہر غرض بناوٹ اور کسی تقاضے

جینے کا حق۔۔۔۔ تحریر: ارم فاطمہ

Iram Fatima

زندگی روں دواں ہے۔وقت گذر رہا ہے کبھی مہرباں تو کبھی نا مہربان ہم سب بھاگ رہے ہیں۔کسی نہ کسی چیز کے پیچھے کوئی دولت کے پیچھے کوئی شہرت کے کسی کو کرسی کی ہوس ہے تو کسی کو عزت

آج کا نوجوان بے راہروی کا شکار کیوں؟۔۔۔۔۔ تحریر: ارم فاطمہ

Iram Fatima

کسی بھی ملک کی معاشرت اور اس کی تہذیب کی عکاسی وہاں رہنے والے افراد کی زندگیِ ، ان کے اطوار ، ان کی سوچ اور ان کے رویوں سے ہوتی ہے۔جب معاشرہ اور تہذیب رو بہ زوال ہو اور