بیکٹریا سے مقابلے کے لیے ہزار گنا زیادہ طاقتور اینٹی بائیوٹک تیار

Print Friendly, PDF & Email

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اینٹی بائیوٹک ادویات کی ایک نئی قسم دریافت کر لی ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ایسے جراثیم کے خلاف ہماری جنگ کو بڑھائے گی جن پر پہلے سے موجود ادویات کا اثر نہیں ہوتا۔

دنیا کی آبادی کی صحت کو لاحق خطرات میں ایک بڑا خطرہ ایسے جراثیم ہیں جن پر کسی قسم کی ادویات اثر نہ کریں۔

گذشتہ فروری میں عالمی ادارہ صحت نے ایسے جراثیم کی فہرست جاری کی تھی جن پر ادویات کا اثر نہیں ہو رہا اور وہ انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔

امریکہ میں محققین نے پہلے سے موجود ایک دوا وینکومائسین میں بہتری لائی ہے اور اسے ایک ہزار گنا زیادہ طاقتور بنا دیا ہے۔

یہ اینٹی بایوٹک بیکٹریا پر تین مختلف طریقوں سے حملہ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے اندر ایسی صلاحیت موجود ہے کہ جراثیم کو اس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

محققین کی ٹیم میں شامل ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ وینکومائسین کی یہ نئی قسم اگلے پانچ برس میں تیار کر دی جائے گی۔

عام وینکومائسین پیشاب کی نالی میں انفیکشن اور زخموں میں انفیکشن کا باعث بننے والے عام جراثیم کا علاج کرنے کی صلاحیت بھی کھو رہی ہے۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یورپ اور امریکہ میں ہر سال 50 ہزار افراد اینٹی بائیٹوٹکس کے خلاف مدافعت کے باعث موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/yccacd4w
QR Code: