امن کی آشا۔۔۔۔ تحریر: محمد شعیب یار خان

Muhammad Shoaib Yaar Khan
Print Friendly, PDF & Email

کلبھوشن یاددو کی گرفتاری نے جہاں بھارت کا مکرہ اور بغض سے بھرا چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب کر دیا ہے ، وہیں پاکستان کی سالمیت کو لاحق متعدد سنگین خطرات کا الارم پھر سے بج اٹھا ہے یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں جسے نظر انداز کیا جا سکے۔ کلبھوشن کے پاکستان مخالف انکشافات صرف ایک ایجنٹ نہیں بلکہ پوری بھارتی ریاست کے عزائم کا منظر عام پر آنا ہے مودی حکومت کے پاس اب کونسا جواز ہے جسکی بنیاد پر وہ پاکستان سے اچھے تعلقات کی خواہاں ہو سکتی ہے۔ مگر یہ پہلی بار تو نہیں ہوا۔ بھارت پاکستان کو تباہ کرنے کے در پے آج سے تو نہیں ہے، یہ کوئی نئی بات تو ہرگز نہیں کہ بھارت کو پاکستان کا وجود ہضم نہیں ہو رہا ہو۔ اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو لگتا ہے ہے کہ پاکستان میں ہر بڑی سازش میں بھارتی وجود کہیں نہ کہییں نمایاں نظر آتا ہے، پھر چاہیے مکہتی باہنی کے زریعے پاکستان کو دولخت کر کیکامیابی کا جشن مناتی اندرا گاندھی ہو یا سالوں بعد بنگلا دیشن میں اپنے کیے کو قبول کرتا اور سینے پر تمغہ سجاتا نریندر مودی۔ پاکستان کو توڑنے ، پاکستان کو کمزور کرنے کی ہر سازش کا تانا بانا بھارت سے جڑتا ہے پھر چاہیے سرحدوں میں جاری مستقل دراندازی ہو، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ہو یا خیبر پختونخواہ میں جاری دہشتگردی ہر طرف بھارتی خفیہ ایجنسی را اپنے مذموم عزائم کے ساتھ نمایاں حصہ ڈالتی نظر آئے گی۔ اور را کی جڑیں پاکستان کے اندرونی خلفشار میں بہت گہری دکھائی دیتی ہیں۔ جسکی بدولت ملکی معیشت ، استحکام ، سالمیت اور امن و امان داؤ پر لگ چکا ہے۔ آخر بھارت چاہتا کیا ہے ؟ یہ سوال جتنا اہم ہے اتنا ہی حیرت انگیز بھی ہے ، حیرت اسلیے کہ جس ملک کی اپنی حالت ابتر ہو اسکی آبادی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہو اور وسائل بھی محدود ہوں اپنے ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری ، گرتی معیشت ، منہ پھاڑتی غربت ، جرائم کی بہتات اور نا جانے کتنی مصیبتوں کے انبار لگے ہوں،اسکے باوجود بھی اس ملک کا اپنے پڑوسی ملک کو تباہ کرنے کے سوا اور کوئی ایجنڈا نظر نہیں آتا ۔ مودی سرکار اپنے بغض میں اتنا آگے جا چکی ہے کہ اسے پاکستان کی تھوڑی سی ترقی ہضم نہیں ہوتی سونے پر سوہاگہ پاک چائنہ کوریڈور ہے جو بھارتی حکومت کی نیندیں حرام کرچکا ہے۔ اب تو اسمیں کوئی شک نہیں کہ بھارت ہماری سالمیت کا کھلا دشمن ہے اور اسکے پاس پاکستان کی تباہی کے ایجنڈے کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ کبھی سرحدوں کی خلاف ورزی کر کے کبھی کلبھوشن یاددو جیسے ایجنٹس پاکستان میں داخل کر کے اپنے مزموم عزائم سے ہمیں آگاہ کرتا رہتا ہے ، مگر ہم کیاکر رہے ہیں؟ ہماری سیکیورٹی ایجنسیز کہاں ہیں؟۔ جودنیا میں بہترین خفیہ ایجنسی کا تاج سر پر سجاتی ہیں؟ وہ کیسے چوک گئیں؟ اور ہماری حکومت وہ تو صرف کبوتر کی طرح ہے جو بلی کو دیکھ کر آنکھ بند کر کے خود کو بلی کے رحم و کرم پر چھوڑ کر محفوظ تصور کرتی ہے۔ کبھی ہم نے سوچا کہ ہم بھی بھارتی ایجنڈے میں اس کے مکمل ساتھی بن چکے ہیں۔ ہم نے خود کو بھارتی ارادوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ہم بھارت سے توقع کر کے بیٹھے ہی? کہ تم ماروں ہم سہلاتے رہیں گے۔
بھارت نے خاطر خواہ سیکیورٹی نہیں دی مگر ہم پھر بھی امن کی آشا کا پیغام لیکر ہماری کرکٹ ٹیم بھارت پہنچ جاتی ہے جبکہ بھارت کرکٹ تک میں ہمیں تنہاں کرنے کے درپے ہے بھارت ہمیں را کے ایجنٹ تحفے میں دیتا ہے ہم انکے وزیراعظم کی چاپلوسی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ وہ اپنی ہٹ دھرمی پر تلا رہتا ہے ہم ہمیشہ مدافعانہ رویہ رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت ہمیں صرف دشمن تصور کرتا ہے اور ہم اسکا ہر وار گردن جھکا کر سہتے ہیں۔ اب ہمیں تسلیم کر لینا چاہیے کہ ہم بھارت سے زبانی نہیں بلکہ عملی طور پر برابری کی بات کریں، عزت دوگے تو عزت ملے گی، وہ ہربار دہشت گردی کا الزام لگا کر ثبوت بھی نہیں دیتااور ہم ہر ثبوت ہونے کے باوجود بھی دفاعی پوزیشن پر رہتے ہیں۔۔۔ ہمیں ماننا پڑے گا کہ بھارت ہمارا دشمن ہے، ہمارا رویہ بھارت سے دشمنوں والا ہونا چاہیے، اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بھارت پر حملہ کردیا جائے، اسکا مطلب یہ ہے کہ اب ہر سازش کو عالمی فورم پر بار بار جب تک بھارت معافی نہ مانگ لے تب تک اٹھایا جائے، تذلیل کی جائے، ہر بھارتی پروڈکٹ کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے،بھارتی فلمیں ڈرامے مکمل طور پر بند کیے جائیں۔۔ہمارے نیوز چینلز کو پابند کیا جائے کہ بھارتی فلموں اور انکے اداکاروں کی تشہیر نہ کرے ورنہ انکے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔۔۔ کیبل آپریٹرز کو سختی سے متنبہہ کیا جائے کہ کوئی ایسا بھارتی ڈرامہ سیریل نہ دکھایا جائے جس کے ذریعے بھارتی ثقافت اور انکے مذہب کا بھرپور پرچار کیا جاتا ہے۔۔قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر اینکر پرسن کو جوبھارت کی حمایت پر تلے ہوتے ہیں ان کو تنبیہہ کی جائے۔۔پیمرا کو قومی مفادات کو سامنیرکھتے ہوئے بھارتی گانوں ، فلموں کے پرچار پر پابندی لگانا ہوگی۔ گو کہ سانحہ پشاور کے بعد ایک ایس او پی جاری کیا گیا جس کے مندراجات کم و بیش ایسے ہی تھے مگر عملدرآمد کہیں دیکھتا نہیں ہے، شاید یہ کام بھی باوردی حضرات کو کروانا ہو گا ہمیں اپنی عزت نفس کو مقدم رکھنا ہو گا اور اب ثابت کرنے کا وقت آگیا ہے کہ ہم وہ قوم ہیں جو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں اب عملی اقدام کا وقت آچکا ہے دوستی بھی کر لینگے جب تم اس قابل ہوگے!!!!!!!۔

Short URL: http://tinyurl.com/hng2zf2
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *