عجیب لوگ

Muhammad Rizwan Khan
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد رضوان خان


اس سے پہلے کہ آپ ان کی موت کو حادثہ قرار دیں خدا کی مرضی سے تعمیر دیں۔ میں اسے خود کشی کا نام دوں گا۔ وہ سرکاری محکمے میں گریڈ انیس کے آفیسر تھے۔بیوی بچے گھر بار گاڑی اچھی تنخواہ سب کچھ ان کے پاس تھا ۔ پھر اچانک ان کے بُرے دن شروع ہو گئے اور وہ زندگی میں پہلی بار بُرے دن آجانے کی مار نہ سہہ سکے اور ایک سال کے اندر حسرتوں کی صلیب پر چڑھ گئے۔ مجھے جب ان کی موت کی خبر ملی تو وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی۔ چند دنوں بعد ایک اور دوست سے باتوں ہی باتوں میں ذکر ہوا تو اُس نے بتایا کہ بھٹی صاحب ایک سال سے شدید پریشانیوں میں مبتلا تھے۔ سرکار نے ان کو گریڈ بیس میں ترقی نہ دی وجہ کچھ بھی رہی ہومگر وہ یہ داغ دل پر لے گئے اور اِن کا جی نوکری سے مکمل طور پراُچاٹ ہو گیا۔ وہ کافی ہنس مُکھ آدمی تھے مگر انہوں نے یاروں دوستوں کو مکمل طور پر خیر باد کہہ دیا۔ گھر والوں سے بھی کنارہ کش ہوگئے اب خاموشی تنہائی اور سگریٹ ان کے ساتھی تھے۔ آس پاس کوئی سمجھانے والا بھی نہ تھا یوں ایک سال میں وہ اندرونی دباؤ مایوسی کے ہاتھوں چاروں شانے چت ہو گئے۔ اس سے زیادہ دُکھ کی کہانی اُن کے بھرتی ہونے کا واقعہ ہے وہ ایک روز فارغ بیٹھے تھے اِن کا ایک دوست آیا اور اپنے ساتھ بائیک پر چلنے کو کہا ۔دوست نے ان کو ایک دفتر کے باہر کھڑا کیا اور خود یہ کہہ کر چلا گیا کہ تم چند منٹ رکو میں انٹر ویو دے کر آتا ہوں ۔انٹر ویو لینے والوں نے پوچھا کہ میاں آپ یہاں کیسے تشریف لائے ہیں تو اس بھلے مانس نے خوب جواب دیا کہ دوست کے ساتھ بائیک پر آیا ہوں ۔انہوں نے پوچھا کہ دوست کیا کرتا ہے بتایا کہ وہ بھی میری طرح انجینئر ہے۔ اچھا خوب چلواسے بھی بلالو۔ یوں ان صاحب کو جھونگے میں رکھ لیا گیا۔ اُس زمانے میں نوکریاں عام تھیں اورجس محکمے نے انٹر ویو کے لئے بُلایا تھا وہ تھکڑ محکموں میں شمار ہوتا ہے ۔ دونوں حضرات انجینئر بھی پورے سورے تھے سو تھکڑ محکمے کو پورے سورے انجینئر راس آگئے ۔ میں آج بھی حیرت سے لمحوں سوچتا رہتا ہوں کہ جسے جھونگے میں نوکری ملی تھی جو اس قابل بھی نہ تھا کہ کسی اچھی ملازمت کا خود کو اہل ثابت کرپاتا وہ شخص ایک دہائی بعد پرمُوشن نہ ہونے ، اپنے ساتھ والے یاروں سے پیچھے رہ جانے کے دُکھ کو دل سے لگا کر اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ یہ ایک خود کشی ہے اور اس کے ذمہ دار وہ صاحب اور اُن کے یا ردوست ہیں جنہوں نے اُن کو Consoleکرنے خود ساختہ دباؤ ڈپریشن سے باہر آنے میں اُن کی مدد نہیں کی ۔ زندگی شدید مصروف ہے کسی کے پاس کسی کے لئے وقت نہیں ہر کوئی بن پیئے ہی ہواؤں کے دوش پر سوار ہے ۔منٹ کی فرصت نہیں ۔پل کا سکون نہیں۔ وقت سے پہلے منزل پر پہنچنے کی جلدی ہے ۔ پہلے سُنا تھاکہ پرائیویٹ جابز میں لوگ پرموشن گریڈ ز سیلری گاڑی کے بارے میں بہت ٹچی ہوتے ہیں اب سرکار نے بھی محکموں کو مارڈرن بنانے کی جب سے کوشش کی ہے مریل مردہ گھوڑے ترقی کے سُہانے خوابوں کے بوچھ تلے ہانپ رہے ہیں پریشان ہیں ایک دوسرے کو دولتیاں رسید کر رہے ہیں۔
دو دن پہلے ایک دوست کا فون آیا کہ آپ کے یونیورسٹی کے فلاں دوست آج کل بہت پریشان ہیں دو سال سے پرموشن لسٹ میں نام نہ آنے کی وجہ سے ان کے حالت کافی خراب ہے ایک دن چلتے چلتے آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا اور گِر گئے۔ اُٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا تو موصوف کا بلڈپریشر کافی زیادہ تھا ۔ڈاکٹر نے کوئی پریشانی پوچھی صاحب پھٹ پڑے کہ دو سال سے میرے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ۔ہر سال مجھے ڈراپ کر دیا جاتا ہے قابل بھی ہوں محنتی بھی ہوں مگرسفارشی ٹولہ ہر سال ترقی پا جاتا ہے اور مجھ جیسوں کو رگڑا لگا دیا جاتا ہے ۔ میرے پاس کال کر کے سمجھانے یا لیکچر دینے کی ہمت نہیں تھی سو آدھی رات کے وقت واٹس ایپ پر ایک میسج کر دیا کہ میاں اپنے سے اوپر والوں کی بجائے نیچے والوں کو دیکھو تو خوش بھی رہوگے اور مطمئن بھی۔ وقت سے پہلے اور نصیب سے زیادہ کسی کو کچھ نہیں مل سکتا جو مل رہا ہے اِسے انجوائے کرنے کی عادت ڈالو۔ جو پرندہ ہاتھ میں ہے اس کی دعوت اُڑاؤ ۔ جھاڑی میں چھپے پرندوں کو پکڑنے کی آرزو میں خود کو ہلکان نہ کرو۔کوئی انسان نہ کسی کو فائدہ دے سکتا ہے نہ نقصان پہنچا سکتا ہے ۔یہ سب اوپر والے کی تقسیم ہے ۔ وہ ایک جگہ محروم رکھ کر دوسری جگہ سے عطا کر دیتا ہے انسان سوجھ بوجھ سے کام لے کر اس کی نعمتوں اور عطاؤں کا شمار کرنے کی بجائے محرومیوں کا رونا روتا رہتا ہے۔ اپنی ذات اور اپنی فیملی سے محبت کریں اور اٰن کے ساتھ انجوائے کرنے کا ہنر سیکھیں۔ میرا خیال تھا شاید میری تجویز اِن کو مایوسی کے بھنور سے نکال لے گی ۔مجھے حقیقی خوشی ہوئی جب صبح اِن کا شکریہ کا میسج آیا کہ اب سے میں زندگی کو انجوائے کرنے کا ہنر سیکھنے کی بھر پور کوشش کروں گا ۔میرے لئے دُعا کرنا ۔مجھے یہ خوشی ہے کہ میں بیکار بندہ بھی کسی کے کام آسکا ۔ ایک بزرگ دل کی تکلیف کا شکارہو کر ہسپتال گئے ڈاکٹروں نے انکا علاج کیا ڈسچارج کے وقت دو لاکھ کا بِل بھی تھما دیا۔ بزرگ کافی دیر مُسکراتے رہے ایک ڈاکٹر نے موقع پا کرپوچھ ہی لیا کہ جناب کیوں مُسکرا رہے ہیں بزرگ نے کیا خوب جواب دیا کہ میرے مالک نے ستر سال اِس دل کو چلایا آج تک ایک روپے کا بِل نہیں بھیجا ۔آج انسانوں کے ہاتھ چڑھا ہوں تو خاصا بِل آگیا ہے ۔اپنی محرومیوں کا رونا رونے سے پہلے چند لمحوں کے لئے تنہائی میں بیٹھ کر اپنے خالق کی لاتعداد نعمتوں کے بارے میں بھی سوچا کریں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کا جینے کو دل کرے گا اور وہ بھی تفکر سے آزاد مطمئن زندگی جسے ٹینشن فری لائف کہتے ہیں۔ آپ باپ ہیں تو اپنے بچوں پر بھائی ہیں تو بہنوں پر نظر رکھیں ان کا حال احوال پوچھتے رہا کریں ۔ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے منتظر ہوں کہ کب آپ ان کو مایوسی کے گرداب سے نکالیں ۔ آپ دوست ہیں تو اپنے دوستوں کا ہاتھ دبا کر پوچھ لیا کریں کہ یار کوئی مسئلہ تو نہیں ۔ آپ کولیگ ہیں تو اپنے جاب فیلوز سے وقتاََ فوقتاََ پوچھتے رہا کریں یہ بھی صدقہ جاریہ ہے۔ اگر آپ خود پریشان ہیں تو مُسکرائیں اپنے آپ کو تھپکی دیں کہ خوشی ہو یا پریشانی یہ سب زندگی کے فلیورز ہیں یہ سب عارضی ہیں موسموں کی طرح بدلتے ہیں۔خزاں ہے تو بہار کا انتظار کریں ۔ بہارہے تو خزاں کو ذہن میں رکھیں آپ مطمئن رہیں گے اور خوش بھی ۔

Short URL: http://tinyurl.com/jj6h8zw
QR Code: