حاداور مزمن امراض میں غذا اور پرہیز۔۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور، لاہور

Dr. Ch. Tanveer Sarwar
Print Friendly, PDF & Email

غذا انسانی جسم کی نشو و نما کے لئے ضروری ہے اور انسان اپنے ذوق و شوق کے مطابق روزانہ اپنی غذا میں کچھ نہ کچھ کھاتا ہے ۔کیونکہ اس کو زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ وہ جو بھی کھائے تازہ اور صحت مند غذا لے تاکہ وہ صحت مند زندگی گزار سکے۔معالج کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ مریض جو کھانا چاہے وہ اس کو دے دیا جائے جسے کھانے سے مریض کو سکون اور راحت ملتی ہو اور اس سے وہ ذہنی سکون بھی حاصل کرتا ہے لیکن پھر بھی کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جو مریض کے لئے فائدہ مند نہیں ہوتیں ۔اب دیکھتے ہیں کہ حاد امراض میں مریض کو کس قسم کی غذائیں دینی چاہیں۔
۔* مریض کو چٹ پٹی غذاؤں کی بجائے سادہ غذا دینی چاہیئے۔
۔* مریض کے لئے ایسی غذا کا انتخاب کریں جو زود ہضم ہو۔
۔* مریض کے کمرے کا درجہ حرارت مناسب ہونا چاہیئے۔
۔* مریض کو پر سکون رکھا جائے تاکہ ذہنی انتشار کا شکار نہ ہانے پائے۔
۔* مریض کی مرضی کے مطابق کمرے میں چیزیں مہیا کی جائیں۔
۔* مریض کو صاف ستھرے ماحول میں رکھیں۔
۔* مریض کو تازہ پھلوں کا جوس پلائیں۔
۔* مریض کے لئے سادہ لیکن تازہ سبزیاں پکائیں۔
مزمن امراض :۔
مزمن امراض میں مریض کو تمباکو،چائے،کافی،الکحل،مسالے دار کھانوں،ترش اشیاء جیسے اچار،چٹنی،دہی اور سرکہ وغیرہ سے مکمل پرہیز کروائیں۔کیونکہ دوران علاج ان کے استعمال سے ادویات کا اثر کم یا ختم ہو سکتا ہے۔مریض کے لئے متوازن غذا ضروری ہے کیونکہ غیر متوازن غذا مریض کی جلد شفایابی میں آڑے آ سکتی ہے۔مریض کوکھانے میں اتنا ہی دیں جتنی اسے بھوک ہو۔تازہ پھلوں کے مشروبات بھی دیں۔
اگر مریض بخار میں مبتلا ہو ٹھوس غذا کی بجائے اسے سیال غذا دیں۔اگر سردی کا موسم ہو تو اس میں دودھ کے ساتھ بسکٹ وغیرہ دے دیں۔اور گرم موسم میں بخار ہو جائے تو تازہ پھلوں کا رس نکال کر پلائیں۔اس کے علاوہ دودھ،لسی،دودھ سوڈا اور ملک شیک بھی پلایا جا سکتا ہے۔اور اگر ٹائیفائیڈ بخار کا حملہ ہو جائے تو ایسی صورت میں مریض کو مائع غذائیں ہی کھلائیں کیونکہ اس بخار سے مریض کی انتڑیوں میں زخم بن جاتے ہیں ۔غذاؤں میں انڈہ ابلا ہوا اور دودھ ہر گز نہ دیں۔جب بخار کا درجہ حرارت کم ہو جائے تو مریض کو دلیہ،کسٹرڈ،فرنی،ساگودانہ اور سوپ وغیرہ دیں لیکن اگر گرمی کا موسم ہے تو گلوکوز اور پھلوں کے جوس پلائیں۔
اگر کوئی پرانی پیچش کا مریض ہو تو اس کے لئے شوربہ جس میں کالی مرچ کا استعمال کیا گیا ہو،ابلے ہوئے چاول،دلیہ،مونگ کی دال کی کچھڑی اور دہی کا ستعمال کروائیں۔اس کے بر عکس اگر مریض کو قبض لاحق ہو تو اسے تازہ پھل،تازہ سبزیاں اور پانی کا زیادہ استعمال کروائیں۔ہائی بلڈ پریشر کے مریض انڈے،مرغ ،گوشت،نمک اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔اسی طرح ایسے مریض جن کو ورم گردہ ہو وہ بھی نمک سے مکمل پرہیز رکھیں۔ان کے لئے شہد اور ابلا ہوا پانی فائدہ مند رہتا ہے۔یرقان کے مریضوں کے لئے گھی ،دودھ اور مکھن سے سخت پرہیز ہے۔انڈہ اور دیر سے ہضم ہونے والی غذاؤں سے بیھی مکمل پرہیز ہی بہتر رہتا ہے۔جبکہ یرقان میں پھل،سبزیاں اور بغیر چربی کے ابلا ہوا گوشت استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دل کے مریضوں کے لئے گھی،نمک اور مرغن غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے یخنی لے سکتے ہیں۔شوگر کے مریض کے لئے ضروری ہے کہ کم مقدار میں غذا کی استعمال کرے اور ہر دو گھنٹہ کے وقفے سے کھائے۔اپنی غذاؤں میں نشاستہ اور شکر کی مقدار کم کر دیں ۔چینی کا استعمال بالکل نہ کیا جائے اس کی جگہ سکرین یا ذائقہ کے استعمال کے لئے لی جا سکتی ہے۔شوگر کے مریض کو شکر قندی،گاجر ،کیلا،چاول اور گھی کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔جبکہ مکئی اور چنے کا ستعمال کیا جا سکتا ہے۔
مریضوں کو صاف ستھرے ماحول میں رکھیں اور صفٖائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔مریض کے لئے ضروری ہے کہ وہ پانچ وقت کی نماز ادا کرے ،پاکیزگی کا خیال رکھے،سیر و
تفریح اور کھلی فضا میں ورزش بھی کرے۔یہ تمام باتیں علاج میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/jtkca5u
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *