شام میں تازہ میز ائل حملوں سے عالمی امن خطر ے میں

Print Friendly, PDF & Email

تحریر : عبدالجبار خان دریشک
 انسان اپنی آنا کی تسکین کو حاصل کر نے کے لئے انسانیت سے خالی ہو جاتا ہے وہ انسانیت کے رشتے کو بھو ل کر حیو انیت پر اتر اتا ہے ‘ اور جب انسان میں حیو انیت آتی ہے تو دراصل اس کے اندر شیطانیت کا غلبہ ہو تا ہے ۔ تب وہ دوسرے انسا نوں کواپنے جیسے انسان نہیں سمجھتا بلکہ اس کی نظر میںدوسرے انسان کیڑے مکو ڑے ہیں ‘اوران کو مارنے سے اسے کو ئی فر ق نہیں پڑتا ۔ ایسے ہی کچھ صورت حال جنگ زدہ شام میں بنتی جا رہی ہے عالمی طاقتیں شام کے مسلمانوں کو ایسے مار رہے ہیں جیسے وہ ان کی نظر میں انسان ہی نہ ہوں اور ان کو مارنے سے وہ دنیا کی فتح اپنے نام کر کے پوری دنیا کے با دشا ہ بن جا ئیں گے ۔ شام کی تا زہ ضورت حال یہ ہے کہ 13 اپر یل کی شب سے شام پر امر یکا‘ فرانس اور بر طانیہ نے میز ائلوں کی بارش کر دی ‘ یہ میز ائل بحیرہ احمر میں تعینات امریکی عسکری بیڑے اور‘ ال طنف ہوائی اڈے کے قریب سے امریکی جنگی طیاروں نے داغے ‘ یہ میز ائل حملہ شام میں دوما میں ہو نے والے کیمیکل حملے کے بعد کیے گئے ہیں ‘ دوما میں کیمیکل حملے کے نتیجے میں سو سے زائد خ ©و اتین اور بچے مارے گئے تھے ‘ جبکہ امریکہ نے اس حملے کا الزام روس پر عا ئد کر تے ہو ئے سخت الفاظ میں مزمت کے ساتھ دھمکی دی تھی کے اس کا بھر پور جواب دیا جا ئے گا ‘ تاز ہ میز ائل حملوں میں سو کے قریب کروز میز ائل شام پر داغے گئے جن میں سے اکثر کو اسدی فوج کے میز ائل دفاعی نظام نے فضا ءمیں تباہ کر دیاشام کے صدر بشار الاسد کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کی افواج نے کئی درجن میزائلوں کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے درعمل میں روس نے کہا ہے کہ شام میں ابھی یہ پرانا دفاعی سسٹم لگا ہو ا تھا جبکہ وہاں روس کا کوئی میز ائل دفاعی نظام نہیں لگا ہوا
اس حملے کے جو اب میں روسی وزارت دفاع نے بیا ن دیا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے ہوا سے زمین پر ہدف کو نشانہ بنانے والے ایک سو سے زائد میزائل داغے، جن میں شام کے فوجی اور سویلین اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ میزائلوں کو فضا ہی میں ناکارہ بنانے کے عمل میں روسی دفاعی نظام کا کوئی کردار نہیں تھا اوریہ کام شامی فوج کے دفاعی نظام نے کیا۔ روس نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگای اجلاس طلب کیا جا سکتا ہے۔ روسی ایوان بالا میں بین الاقوامی امور سے متعلق کمیٹی کے سربراہ کونسٹنٹین کوساچیف کے بقول یہ حملہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے (OPCW) کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کیا گیا تھا‘اور اس ادارے نے حال ہی میں غوطہ اور دوما میںاپنی تحقیقات کا آغا ز کیا تھا کہ آیا جو کیمیکل حملہ ہوا ہے اس میں کون سا کیمیکل اور کس نو عیت کا کیمیکل استعما ل ہو ا ہے اور یہ اعصاب شکن کیمیکل کس کس ممالک کے پاس ہے ۔اب اس تحقیقات سے پہلے حملے کا جو از نہیں بنتا تھا کہیں ایسا تو نہیں کہ کیمکل حملہ کسی سازش سے کو ئی اور کر وا چکا ہو اور امر یکا سمیت دیگر اتحادیوں کو شام پر حملے کا جواز ملے سکے ساتھ ہی امر یکا بھی کو ئی ایسی چال چل سکتا ہے کہ اس کے اتحادی برطا نیہ اور فر انس شام پر حملہ کرنے کے لئے اس کا ساتھ دیں ۔جبکہ اس حملہ کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم جوابی کارروائی اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک شامی حکومت ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی‘امریکی وزیرِ دفاع جیمز میتھس نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہا ابھی یہ ایک ون ٹائم ہٹ تھی‘ روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ امریکہ کو کسی نا کسی قسم کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ماضی میں بھی شام کے مختلف علاقوں میں کیمیکل حملے ہو چکے ہیں ‘ 19 مارچ 2013 کو خان الاصل میں اعصا ب شکن گیس حملے میں 26 افر اد ہلاک ہو ئے تھے او ر اس حملے میں اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا تھا کہ یہ حملہ کس نے کیا ہے شامی حکو مت اورباغی اس کا الز م ایک دوسرے پر لگاتے رہے ‘ 21اگست 2013 کو غوطہ میں با غیوں کی طرف سے کیے جانے والے کیمیکل کے حملے کے نتیجے میں 14 سو سے زائد افراد ہلا ک ہو ئے تھے اور اس حملے کا الزم بعد میں شامی حکو مت پر عا ئد کیا گیا تھا جس کے جواب میں شامی حکو مت نے اس حملے کی تحقیقا ت کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو اجا زت دینے کا اعلان کر دیا تھا ‘ 27 اگست 2013 کو اقوام متحد ہ کی سیکو رٹی کو نسل نے شا م کو اپنے کیمیکل ہتھیار وں کے ذخیر ے کو ختم کر نے کا حکم دیا اور ساتھ ہی یہ کہے دیا اگر ان احکا مات پر عمل نہ کیا گیا تو شام کے خلاف طاقت کا استعما ل کیا جا ئے گا ۔6 اکتوبر 2013 کو کیمیا ئی ہتھیار کی کو ختم کرنے والی تنظیم OPCW اور اقوام متحد ہ کی ٹیم نے شام میں کیمیکل ہتھیا ر تلف کر نا شروع کیے تھے جبکہ اسی تنظیم نے 23 جون کو 2014 کو دعویٰ کیا تھا کہ شام سے کیمیکل ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے 4مارچ 2017 کو انسا نی حقوق کیا ایک تنظیم بیان دیا تھا کہ ادلب میں با غیوں نے مبینہ طور پر ایک کیمیکل حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 88 افر اد ہلا ک ہو ئے تھے ۔
  حالیہ میز ائل حملوںکے جواب میں روس کے امریکہ میں سفیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دیں گے۔جبکہ ایران کا حمایت یافتہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’امریکہ شام کے خلاف جو جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جو آزادی اور مزاحمتی تحریکوں کے خلاف ہے، یہ جنگ اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکے گی۔شام پر تازہ میز ائل حملے اور اس سے پہلے دوما میں کیمیکل حملے اس وقت ہو ئے ہیں جب شام میں امن کی صورت حال بنتی نظر آرہی تھی ‘ اور تمام فر یق شام میں قیام امن کے لیے کو شاں تھے ٹر مپ نے یہاں تک بھی اشارہ دیا تھا کہ وہ جلد شام سے اپنی فوج بلا لیں گئے ‘ واضح رہے کہ شام میں اس وقت دو ہز از کے قریب امر یکی فوجی مو جو د ہیں جو داعش کے خلاف کاروائیاں کررہے ہیں اور ٹر مپ کے اس بیان کے بعد ترکی انقرہ میں ترکی ‘ روس اور ایران کے سربراہان کا اجلاس بھی ہو ا تھا جس پر تینوں فریق اس بات پر متفق تھے کہ شام میں پا ئیدار امن کی کوششوں کو تیز کیا جائے ‘ لیکن اس اجلاس کے فوری بعد دوما میں کیمیکل حملہ ہو نا ایسے ہے کہ شام میں کو ئی طاقت ایسی ہے جو وہاں امن کی خواہاں نہیں ہے ۔ اور اس ساری سازش کے پیچھے اسرائیل کے کاکر دار مشکو ک نظر آتا ہے وہ عالمی سطح پر فلسطین کے مسئلے کو اجاگر ہونے سے روکنے کے لئے ایسی حر کت کر سکتا ہے ۔ کیونکہ ساری عالمی طاقتوں کا فوکس شام رہے گا جبکہ وہ آسا نی مصوم فلسطینوں کا قتل عام کر تا رہے گا ۔ اب مو جو دہ شام کی صورت حال میں بظاہر ٹکراو ¿ تو عالمی طاقتوں کا ہو رہا ہے لیکن درمیان میں شام کے مسلمان بے گنا ہ مارے جارہے ہیں ۔ سلامتی کو نسل اور اقوامتحدہ کو شام میں پھیلنے والی آگ کو روکنا ہو گیا ‘ کیو نکہ اس صورت حال میں عالمی جنگ کے امکانا ت بڑھ رہے ہیں
Short URL: http://tinyurl.com/y9mb762a
QR Code: