حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کی تنخواہ

Hadayat Ullah Akhtar
Print Friendly, PDF & Email

اور جب میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کے بارے پڑھ رہا تھا تو میں معاشرے کا نہیں اپنا جائزہ لے رہا تھا۔ میں اپنے گھر کو اور روزمرہ زندگی کے معمولات کے بارے غور کر رہا تھا۔کتنا جھوٹ بولتے ہیں ہم کہ ہمیں اسلام سے محبت ہے۔ہمارا ایک کام بھی تو اسلام کے مطابق نہیں۔نماز بھی ہم اللہ کی رضا کے لئے نہیں بلکہ مخلوق کی ڈر کی وجہ سے پڑھتے ہیں اس لئے کہ کوئی یہ نہ کہئے کہ نماز نہیں پڑھتا۔آئیں تھوڑی دیر کے لئے خلفائے راشدین اور مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کے دور کی طرف چلیں جی ہاں وہ مولا علی جس کے بارے رسولﷺ نے کہا ہے میں جس کا مولا علی اس کا مولا۔ کیا مانا ہے ہم نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کو اپنا مولا؟ میرا جواب ہے ہر گز ہرگز نہیں یہی ہماری سب سے بڑی منافقت ہے ۔ہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ان کا مرتبہ بڑھاتے ہیں کتنے نادان، نا سمجھ اور بد بخت لوگ ہیں ہم۔ ان پاک ہستیوں کی شان کے قصیدے بھی پڑھتے ہیں تو اپنے مفاد کے لئے۔چند لحمے آج کے حکمرانوں اور اسلام کے بارے باتیں کرنے والوں کا طرز زندگی کا مشاہدہ کریں تو بھی بات واضح ہو جائیگی۔کیا یہ وہی طرز زندگی ہے جو خلفائے راشدین اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے گزارا تھا؟۔میں آج کے حکمرانوں اور منصفوں کی تنخواہ ،مراعات اور عیاشیوں کا ذکر نہیں کرنا چاہتا  وہ دنیا کے سامنے عیاں ہے ۔بس مجھے مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ پسند ہیں اور مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ نے جو حکمرانی کی ہے وہ پسند ہے اس کی مراعات اور سہولیات پر رشک کرتا ہوں اور اللہ سے فریاد اور دعا گو ہوں کہ یا اللہ مجھے مولا علی کا طرز زندگی گزارنے کی توفیق دے آمین ۔ یہی میری تمنا اور ارمان ہے بس میں اس دنیا سے جب جائوں تو میرا ترکہ بھی اسی طرح کا ہو جس طرح مولا علی کا تھا اور جانتے ہو کہ مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کے ترکے میں کیا تھا صرف سات سو درہم اور وہ بھی انہوں نے جوڑ جوڑ کر ایک غلام خریدنے کے لئے جمع کئے تھے ۔کیا جانتے ہیں آپ مولا کے بارے میں؟ کتنی تنخواہ تھی جب وہ مسلمانوں کے خلیفہ بنے؟ کتنے بنگلے تھے ان کے؟ کتنی گاڑیاں تھی؟یہ سوالات اور باتیں تو آج ہم اس لئے کر رہے ہیں کہ یہ تو ہمارا نظریہ اور معیار ہے بنگلہ بھی ہو گاڑیاں بھی ہوں نوکر چاکر ہوں آگے پیچھے قصیدے پڑھنے والے ہوں یہ سارے طریقے تو یزید والے ہم نے اپنا ئے ہوئے ہیں مولا علی کے نہیں ۔مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کو تو صرف وہی لوگ جان سکتے ہیں جو مومن ہیں اور مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ وہ مومن ہیں جنہوں نے اپنے لئے وہی تنخواہ اور طرز حکمرانی پسند کیا جس کو امیر المومنین حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہُ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہُ نے اختیار کیا تھا۔آدھی آدھی پنڈلیوں تک اونچا تہمت وہ بھی پیوند لگا ہوا پہنتے تھے اور ان کی اکثر سردیاں ایک چادر پر گزرتی تھیں ان کی تو یہاں تک احتیاط ہوتی تھی کہ جب وہ سودا سلف لینے بازار جاتے تو کبھی بھی جاننے والے سے سودا نہیں خریدتے تھے وہ اس لئے کہ کہیں وہ امیر المومینین ہونے کے باعث آپ کے ساتھ رعایت نہ کرے۔اور  وہ دور جب حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ ایک دوسرے کے مقابل تھے کیا کہا تھا لوگوں نے حضرت علی سے یہی نا کہ آپ  کھول دیں بیت المال کے منہ اور اپنے حامی پیدا کریں ۔قربان میرے مولا علی کے جواب پر کیا تم چاہتے ہو کہ میں ناروا طریقوں سے کامیابی حاصل کروں؟۔مولا علی تو وہ ہیں جنہوں نے اپنے بھائی حضرت عقیل رضی اللہ تعالیٰ عنہُ جس نے بیت المال سے مدد کرنے کے لئے کہا تھا لیکن صدقے مولا علی پر جس نےیہ کہا اپنے بھائی کو کہ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ تمھارا بھائی مسلمانوں کا مال تمھیں دے کر جہنم میں جائے؟۔وہ بادشاہ اور حکمران نہیں تھے وہ تو اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے نائب اور خلیفہ تھے وہ عوام کے خادم تھے ان کا حق بیت المال سے اتنا ہی تھا جتنا رعایا کا ہوتا تھا۔انہوں نے بیت المال سے حق کے خلاف ایک درہم نہ وصول کیا اور نہ ہی خرچ ۔

Short URL: http://tinyurl.com/y6uq8teu
QR Code: