معماراور مامور

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد ناصر اقبال خان


بلوچستان کے میدان اور پہاڑ بھی پاکستانیت اور قومی حمیت کے آئینہ دار ہیں۔بلوچستان کی ہواؤں سے وفاؤں کی خوشبوآتی ہے،اگربلوچستان کوقلبِ پاکستان کہاجائے توبیجا نہ ہوگا۔بلوچ اورپٹھان حمیت اورہمت کانشان ہیں،یہ لوگ صرف دوست یاصرف دشمن ہوتے ہیں ،انہیں منافقت مافق نہیں آتی ۔ہمارے دشمن بلوچستان کی ایک انچ سرزمین بھی ہم سے چھین یا پاکستان سے الگ نہیں کرسکتے ۔بلوچ قبائل اسلام پراستقامت، غلامی کیخلاف مزاحمت ،آزادی، غیرت، عزت ،عظمت اورپاکستانیت کی علامت ہیں،وہ کسی قیمت پر اِسلا م دشمن بھارت کے بھگت نہیں بن سکتے۔جومٹھی بھر عناصر گمراہ ہوکر باغی بن گئے تھے ان میں سے زیادہ ترنے سرنڈرکردیا ہے۔بلوچستان حکومت کسی فراری کی منت سماجت کرنے کے حق میں نہیں ،صوبائی حکومت کایہ دوٹوک موقف قومی حمیت کاغماز ہے تاہم جوفراری رضاکارانہ طورپرقومی دھارے میں واپس آتے ہیں انہیں خوش آمدیدکہا اور سینے سے لگایاجاتا ہے کیونکہ یہ بلوچ معاشرے کی قابل فخر روایات ہیں ۔مہمان پرجان چھڑکنا اور دفاع وطن کیلئے جان کی بازی لگانا کوئی ان غیوربلوچوں اورپٹھانوں سے سیکھے ۔ہمارے نجات دہندہ اورمحبوب قائدمحمدعلی جناح ؒ کی قیادت میں قیام پاکستان کیلئے بلوچ قوم کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ،بلوچ تختہ دارپرجھول سکتے ہیں مگر پاکستان سے بیوفائی کاتصور بھی نہیں کرسکتے ۔مٹھی بھر گمراہ فراری بلوچ قبائل کے نمائندہ نہیں۔پہاڑوں پرچھپ کربیٹھے بھارت کے مٹھی بھربھگت اوربزدل محض پاک دھرتی پر ایک بوجھ ہیں اورہمارے سرفروش جانبازعنقریب یہ بوجھ اتاردیں گے،غیورپاکستانیوں کوان کے جنازے اٹھانابھی گوارہ نہیں ۔ بلوچستان کی منتخب اوردفاعی قیادت کے نزدیک فراری قابل رحم نہیں،وہ انہیں نشان عبرت بنانے اوران کانام ونشان تک مٹانے کے حامی ہیں کیونکہ جودشمن کے ورغلانے پر اپنی ماں یعنی مادروطن پربندوق تان سکتا ہے اس سے کچھ بعید نہیں ۔
پچھلے دنوں بلوچستان کے پرعزم، متحرک اورانتھک وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی خصوصی دعوت پر قلم قبیلے کے سینئر احباب کی رفاقت میں کوئٹہ جانا اوروہاں مادروطن کے سترویں یوم آزادی کی مختلف پروقار،رنگارنگ،منفرداورپاکستانیت سے بھرپورتقریبات میں شریک ہوناایک بیش قیمت اعزاز ہے۔سچائی تک رسائی کاشوق جبکہ روشنائی سے روشنی کرنے کاپختہ ارادہ مجھے کوئٹہ لے گیا۔پنجاب میں بلوچستان بارے بہت ابہام ہیں جوکوئٹہ جانے سے دورہوگئے ۔ ہم ائیرپورٹ سے باہر نکلے توکوئٹہ جاگ اورشاہراہ ترقی پربھاگ رہا تھا ۔وہاں زندگی اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ موجود تھی ،کاروباری مراکز پرگہماگہمی تھی،میں نے کسی مقامی بلوچ ،پٹھان یا دوسرے صوبوں سے آنیوالے مہمان کی آنکھوں میں ڈر نہیں دیکھا ۔برادرم مظہربرلاس کا کوئٹہ آناجانارہتا ہے ،انہوں نے بھی ماضی کی نسبت حالیہ چندبرسوں میں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے طول وارض میں تعمیروترقی اورتبدیلی کی شہادت دی ۔قدرت نے پاکستان کو ہرطرح کے وسائل کاتحفہ دیا جبکہ ہماری نااہل سیاسی قیادت نے پاکستانیوں کو مسائل کے سواکچھ نہیں دیا،جوسیاستدان مخلص ہیں انہیں اقتداراوراختیار نہیں ملتا ۔ بلوچستان سمیت چاروں صوبوں میں
ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات شیطانی تکون کی شرانگیزی اورشیطانیت کاشاخسانہ ہیں۔جو بھارت اپنے مسلمان شہریوں اوراچھوت ہندو ؤں کوبنیادی حقوق اورمذہبی آزادی کی فراہمی کیلئے تیار نہیں اسے بلوچستان کے حقوق کی بات کرنے کاکوئی حق نہیں پہنچتا۔جوانتہاپسندنریندرمودی خودبھارت میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلتاہوکیاوہ بلوچ مسلمانوں کاہمدردہوسکتا ہے۔بھارت سرکار کی مسلمانوں کیخلاف بربریت کسی سے پوشیدہ نہیں،وہاں تواب سنگھ اورمسیحی بھی محفوظ نہیں رہے۔آزادی کی قدرپوچھنی ہے توجموں وکشمیر کے مسلمانوں سے پوچھی جائے،قیام پاکستان کے وقت بھارت میں رہ جانیوالے مسلمان بھی اب پچھتا رہے ہیں کیونکہ انگریزوں سے آزادی کے بعد انتہاپسندہندوؤں نے انہیں اپناغلام بنالیا ہے ۔ بلوچستان کے لوگ آزادانہ اپنے نمائندے منتخب اور اپنی قسمت کے فیصلے خودکرتے ہیں۔گوادر کی تعمیروترقی کے ثمرات سے بلوچستان کے طول وارض میں رہنے والے لوگ مستفیدہوں گے۔گوادر نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کے ماتھے کاجھومر ہے ۔گوادر اورسی پیک کی تعمیر سے بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھنافطری امرہے ،تاہم بھارت کے بھگت اب رنگ میں بھنگ نہیں ڈال سکتے۔نواب ثناء اللہ زہری،سرفرازبگتی اورانوارالحق کاکڑ کی صورت میں بلوچستان کے معمار جبکہ پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمرجاویدباجوہ اورکمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض کی قیادت میں مادر وطن کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت پرمامور جانبازوجانثار بیداراورانتہائی مستعد ہیں۔کوئٹہ میں آئی ایس پی آرکاشعبہ بریگیڈئیر ندیم جبکہ ڈی جی پی آر کامحکمہ لعل جان جعفر کی قیادت میں اپنا فعال کرداراداکررہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ،کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض اورصوبائی وزیرداخلہ سرفرازبگتی کے مابین آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ قابل رشک ہے۔بلوچستان کے وزیرداخلہ سرفرازبگتی نے بھی وفد کو قیام امن کے سلسلہ میں دوررس اصلاحات اوراقدامات سے آگاہ کیا، راقم نے پنجاب کے مقابلے میں بلوچستان کے وزیروں میں زیادہ سنجیدگی اورکمٹمنٹ دیکھی ۔سرفرازبگتی کاشرپسندعناصر کیلئے جاہ وجلال اور پائیدارامن کی بحالی کیلئے عزم واستقلال دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ بلوچستان کوامن وآشتی کاگہوارہ بنانے میں ضرورکامیاب ہوں گے۔بلوچستان میں سبھی سٹیک ہولڈرز قیام امن کیلئے پوری طرح متفق ،متحداورمتحرک ہیں ۔ہم نے بلوچستان کے عزت دار وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کوآئی جی بلوچستان احسن محبوب سمیت اپنے صوبائی وزراء اورصوبائی سطح کے اعلیٰ انتظامی عہدیداران کی عزت کرتے ہوئے دیکھاورنہ پنجاب میں احکامات کے نام پرسرکاری آفیسرز کی عزت اچھالنا گڈگورننس سمجھا جاتا ہے ۔عزت افزائی اورحوصلہ افزائی سے انفرادی واجتماعی کارکردگی میں نمایاں بہتری آتی ہے،غلطی یامجرمانہ غفلت کی صورت میں بازپرس ضرورکی جائے مگر دوسروں کو تضحیک کانشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اورکمانڈر سدرن کمانڈ کے درمیان گہرے اعتماد، عزت اورمحبت کارشتہ ہے۔انہیں جشن آزادی کے سلسلہ میں متعدد تقریبات میں ایک ساتھ شریک ہوتے دیکھنا اچھا لگا ۔اس باہمی اعتماد نے بلوچستان کی کایاپلٹ دی ہے ۔کمانڈر سدرن کمانڈلیفٹیننٹ جنرل عامرریاض کے ساتھ ہونیوالی ملاقات میں ان کی پرمغزاورسیرحاصل گفتگو سے خاصی معلومات حاصل اورکئی غلط فہمیاں دورہوئیں ۔ پاک فوج کے دبنگ سپہ سالار جنرل قمرجاویدباجوہ نے باصلاحیت ،پرجوش اورپرعزم لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض کی کمٹمنٹ اورقابلیت کودیکھتے ہوئے انہیں کمانڈر سدرن کمانڈ کی حیثیت سے کوئٹہ بجھوایا ہے ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض کی گفتگومیں ”نوید اورامید ”تھی ،وہ مطالعہ ،مشاہدہ اورجنوبی ایشیاء سمیت دنیابھر میں ہونیوالی ہرقسم کی تبدیلی پرگہری نگاہ رکھنے اوراس کاتجزیہ کرنیوالے قابل جرنیل ہیں۔
کوئٹہ میں قیام کے دوران وہاں سبزہلالی قومی پرچموں کی بہار نے ہمارے قلوب کو پاکستانیت سے سرشار کردیا،میں توبلوچستان سمیت پاکستان کامستقبل محفوظ اورروشن دیکھتا ہوں۔بلوچستان خدانخواستہ پاکستان کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے ،یہ تاثر ہرگز درست نہیں۔ کوئٹہ سے گوادر تک غیوربلوچ بھائیوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔مٹھی بھر فراریوں کو مکاردشمن بھارت کا آشیرباد ضرورحاصل ہے مگروہ پاکستان کاکچھ نہیں بگاڑسکتے۔بلوچستان کی بقاء اوراس کامستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ ہے۔پاکستان کے چاروں صوبوں یعنی چاروں بھائیوں کواللہ تعالیٰ نے مختلف ومنفردصلاحیتوں اورخوبیوں سے نوازاہے،چاروں بھائیوں کاوجودایک دوسرے کیلئے ناگزیر ہے۔کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض نے آنیوالے دنوں میں بلوچستان میں زرعی انقلاب کامژداسنایاگیاجوخوش آئند ہے ۔ گیارہ اگست کی رات حکومت بلوچستان کے پروفیشنل اورزیرک ترجمان انوارالحق کاکڑ نے لاہوراوراسلام آبادسے آنیوالے اہل صحافت کوڈنر پرمدعوکیا ،سینئر و سپیئریرکالم نگاربرادرم مظہربرلاس ، سیّدعمارعلی ،پی ٹی وی کی ڈاکٹرشفق حرا،جاویداقبال ،حبیب اکرم ،منصورعلی خان اورحافظ طارق محمود بھی شریک گفتگوتھے جبکہ سینئر اوردبنگ صحافی چودھری غلام حسین ، کہنہ مشق عرفان اطہرقاضی اورممتازکالم نگاربرادرم سلمان عابد اگلے روز تشریف لے آئے۔انوارالحق کاعزم واستقلال اوران کاکام ان کے نام سے مطابقت رکھتا ہے ،ان کے سرخ وسپید چہرے اوران کی گفتگو سے علم اورویژن کے” انوار” جھلکتے جبکہ وہ بلاشبہ پوری استقامت سے ”حق” کے ساتھ کھڑے ہیں۔ہم انہیں پاکستان اوربلوچستان کی وکالت کرتے ہوئے بہت دلچسپی سے سن رہے تھے ،اس دوران مجھے خیال آیا باصلاحیت انوارالحق کوجہاں ہوناچاہئے تھاوہ وہاں نہیں ہیں مگرجہاں ہیں وہاں بھی ان کا کوئی ثانی اورمتبادل نہیں ہے ۔ابھی ڈنرشروع نہیں ہوا تھاکہ ہوٹل سے کچھ دورزوردارخودکش دھماکے کی آواز نے ہمیں رنجیدہ اورسنجیدہ کردیا ،قہقہوں سے بھرپور گپ شپ اچانک سوگ میں بدل گئی ۔ خودکش حملے کی نیوزمیڈیا پرنشرہونے کے بعدسب کے فون بجناشروع ہوگئے۔انوارالحق پیشہ ورانہ مہارت مگر انتہائی محتاط انداز سے مختلف صحافیوں کومعلومات دے رہے تھے ۔چندبزدل لوگ پاکستان کی نڈر قوم کوشکست نہیں دے سکتے ، خودکش حملے کے نتیجہ میں معصوم شہریوں کی شہادتوں کی اطلاعات موصول ہورہی تھیں۔امن اورانسانیت کے دشمن دہشت گردوں نے نڈر بلوچ اورپٹھان قوم کوللکاراتھا ،اس خودکش حملے کامقصد کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دوسرے شہریوں اورقصبوں میں جشن آزادی کی تقریبات کوبلڈوز کرناتھا ۔بلوچستان کی صوبائی حکومت اوردفاعی قیادت نے بھی اس دھماکے کوایک چیلنج کے طورپرلیا کیونکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے طول وارض میں پاکستان کے جشن آزادی کی تقریبات13 اگست کی رات شروع ہوجاتی ہیں اوراس بار کوئٹہ کے بگتی سٹیڈیم میں مسلسل دوروزہ جشن آزادی کااہتمام کیا گیا تھا ۔بلوچ قوم اورقیادت نے دشمن سے ڈرنا اورپیچھے ہٹنا نہیں سیکھا ،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ،صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگتی اورکمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض نے باہمی مشاورت سے جشن آزادی کی تقریبات کے اوقات میں کسی قسم کی تبدیلی نہ کرنے کادوٹوک فیصلہ کیا اوراپنے اس فیصلے پرڈٹ گئے ۔دہشت گردی کے خدشات ہوتے ہوئے بھی 13اور14اگست کی رات کوئٹہ کے بگتی سٹیڈیم میں ہزاروں مقامی بلوچ اورپٹھان امڈآئے تھے۔چاروں صوبوں سے مردوزن فنکاروں اورگلوکاروں کو مدعوکیا گیا تھا ۔بلوچ اورپٹھان قوم کے ڈی این اے اوران کی ڈکشنری میں ڈرکااحساس شامل نہیں ۔کوئٹہ میں چاروں صوبوں اورآزادکشمیر کی یونیورسٹیوں کے طلبہ وطالبات کاایک چھت تلے کامیاب اجتماع بھی قابل دیداورقابل قدرتھا ،امید ہے مستقبل میں بھی اس طرح کی تعمیری اورلٹریری تقریبات ہوں گی۔کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں مادر وطن کے سترویں یوم آزادی کاجشن شایان شان اندازسے منانے اورجابجا سبزہلالی قوم پرچم لہرانے پربلوچستان کی منتخب اوردفاعی قیادت بجاطورپرمبارکباد اورداد وتحسین کی مستحق ہے۔انوارالحق کاکڑ ایک مہربان میزبان اور منجھے ہوئے سہولت کار کی طرح قدم قدم پرقلم قبیلے کی رہنمائی کرتے رہے ، انوارلحق سے لوگ ملکوں اورمعاشروں کاسرمایہ افتخارہوتے ہیں۔ہم پندرہ اگست کی صبح خوبصورت یادوں کے ساتھ وہاں سے رخصت ہوئے ،یارزندہ صحبت باقی ۔

Short URL: http://tinyurl.com/y9uhf5hz
QR Code: