کراچی (ایف یو نیوز) شوبز پروموٹرو انٹرنیشنل ویب ڈئیزائنر کامران حیات ،سنگر طارق طافو، سنگر جوجی علی خاں، فلمسازو ہدایت کار جرار رضوی کو اپنی خصوصی سحری نشریات کےلئے مدنی چینل نے کراچی سٹوڈیو بلوایاجہاں ائرپورٹ سے ہی اسلامی بھائیوں نے
ہم پاکستانیوں کا کرکٹ سے والحانہ لگاؤ دیکھ کر ایسا محسوس کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔کہ اگر اس لگاؤ کا 70 فیصد اپنے دین سے ہوتا تو دنیا کا کئی گنا حصہ اسلام قبول کر چکا ہوتا۔۔۔۔محسوسات کہ بھی جواز ہوتے ہیں۔۔۔۔اور
ایک عام فہم بات ہے کہ کسی شریف ،امانت دار سچے انسان کو سیاست میں آنے کا کہا جائے تو وہ کوسوں دور بھاگتا ہے گویا عام آدمی کی نظر میں سیاست خاص طور پر پاکستان کی ایک گناہ کبیرہ
میں جب بھی پروفیسرصاحب سے ملا ،یوں سمجؤے کہ اپنے سقراط سے ملا ۔اس کی ذات کو جانچنے کے لیے ایک نشست کافی نہہں تھی سو میں نے ان سے دوستی کرلی یوں ملاقاتوں کا سلسلہ چل کھلا۔ہر ملاقات کے
اللہ تعالی نے امت مسلمہ کو شعبان المعظم کے بعد ایک مقدس مہینہ رمضان المبارک عطا کیا ہے ۔جو کہ اللہ تعالی کا بہت بڑا انعام ہے۔ اور یہی انعام لوگوں کے دلوں میں پرہیز گاری و تقوی کو ظاہر
رب نواز ملک ایک نو آموز لکھاری ہے، اس کی تحریریں بچوں کی تربیت کے گرد گھومتی ہیں ، جیسے اس کی تحریریں گھومتی ہیں ایسے ہی اس کا دماغ بھی اکثر گھوما رہتا ہے، کل موصوف افطاری کے بعد
غالب نے کیا خوب کہا تھا کہ’’ یہ کہاں کی دوستی ہے کہ، بنے ہیں دوست ناصح۔ کوئی چارہ ساز ہوتا،کوئی غم گسار ہوتا‘‘کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا ،کہنے کا مطلب شاعر کا شایدیہ ہے کہ ایک
مجبور بے بس باپ آغوش میں معذور بچہ لیے ملتجی نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا اُس کی آنکھوں میں امید کے چراغ روشن تھے وہ مُجھ گناہ گار کو مسیحا سمجھ بیٹھا تھا اور میں اپنے ہی عرقِ
چوبیس جون بروز جمعہ برطانیہ میں ہونے والے ریفرینڈم نے برطانوی حکومت سمیت پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔سب تجزیے سب اندازے غلط ثابت کر دیے۔ریفرینڈم کے نتائج آنے کے بعد دنیا حیران رہ گئی کہ ایسا بھی
جب بھی کسی قبرستان جانے کا اتفاق ہوا شدیدحیرت میں گم ہوگیا ہوں کہ مرنے کے بعد بھی سٹیٹس انسان کا پیچھا کرتا رہتاہے ۔امیری ،غریبی اور طبقاتی تضاد اس جگہ بھی نمایاں ہے جہاں مٹی میں مل کر سب