ہمیں قائد سے پیار ہے

Print Friendly, PDF & Email


کیا ہم قائد سے شرمندہ ہیں؟ ہرگز نہیں کس بات کی شرمندگی بھائی؟ بنگلہ دیش کے بن جانے سے؟ بلکل بھی نہیں ۔ ملک میں انصاف مہیا نہ ہونے سے۔نہیں بھائی نہیں اس میں شرمندگی والی بات ہی کیا ہے؟ سرکاری ملازموں کے اپنے فرائض سے کوتاہی برتنے کی وجہ سے؟ عجیب بات کرتے ہو بھائی فرائض سے بھاگنے کو شرمندگی نہیں بلکہ اسے چالاکی کہا جاتا ہے ۔اچھا چلیں ان باتوں سے نہیں تو بنیادی سہولیات میئسر نہ آنے کی وجہ سے شرمندگی تو ہوتی ہوگی ؟ ارے بابا کیسی بہکی بہکی باتیں کرتے ہو نہیں کسی بات پہ شرمندگی نہیں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہی ہمارا فخر ہے اور ہم سینہ تانے ہوئے چلتے ہیں اور فخر میں شرمندگی کیسی ۔۔ٹھیک کہا بھائی شرمندگی کیسی ہم تو وہ لوگ ہیں جو روز اللہ کے احکام توڑتے ہیں اور اپنے رب سے شرمندہ نہیں ہوتے ہیں تو پھر یہ قائد آعظم کس کھیت کے مولی ہیں جو ہم اس سے شرمندہ ہوجائیں اور ان سے یہ کہئیں کہ تم نے جو پاکستان دیا تھا وہ بلکل بھی آزاد نہیں تھا اس لئے ہم نے پرانے پاکستان کا نقشہ ہی بدل ڈالا ہے۔تم نے ادھورا پاکستان بنایا تھا اب ہم نے پاکستان کو نیا اور مکمل بنایا ہے۔ یہ بنگالی ہمارے لئے مصیبت تھے اس لئے بنگالیوں سے پاکستان بننے کے 25 سال بعد ہی بنگلہ دیش بنوا کر جان چُھڑا دی ۔کیوں قائد اچھا ہی کیا نا ؟آنے والے وقت میں کیا کیا بنانے جارہے ہیں اس کی خبر ہمیں خود نہیں تو آپ کو کیا خبر دیں ۔ اے قائد آپ کیا سمجھتے تھے کہ ہم ساری زندگی کشمیر کا بوجھ اٹھائے پھرتے نہیں قائد یہ کیسے ممکن ہے سو اب یہ مسلہ بھی ہم نے پرے کر دیا ہے۔ نہ اب کشمیر کشمیریوں کا رہا ہے اور نہ ہی ہمارا۔جو ایک ادھ باقی ہے اس پر بھی موذی مودی کی نظرہے ۔ہم کسی سے شرمندہ نہیں ۔ قائد بس تو اس بات پہ خوش رہ کہ ہم سوشل میڈیا میں تیری پیدائش اور موت تیرے پیارے فوٹو جس سے ہم بہت ہی پیار کرتے ہیں عوام کو دکھاتے اور بتاتے رہتے ہیں تیرا نعرہ کام کام اور بس کام کو اب ہم نے سلیفی ، سلیفی، اور بس سلیفی یا ٹویٹ ،ٹویٹ اور بس ٹویٹ میں تبدیل کر دیا ہے ۔اے قائد تو اس وقت کہاں ہے اللہ نے اپ کو جنت کے کس مقام میں رکھا ہے اس سے بھی پاکستانیوں کو کوئی غرض نہیں اور نہ ہی پاکستانی عوام آپ کے بارے یہ جاننے کی کوشش میں ہے کہ آپ قائد آعظم 25 دسمبر 1876 کو پیدا ہوئے اور 11 ستمبر 1948 کو وفات پا چکے تھے۔ لیکن آپ اس سے پریشان نہ ہونا اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں لینا کہ آپ کی کوئی عزت یا وقعت نہیں ۔بے شک اب اپ کا پاکستان وہ پاکستان نہیں رہا جس کا نقشہ آپ اور آپ کے اکابرین نے دیکھا تھا پر تُو یہ سن کر بڑی خوشی محسوس کروگے کہ نئے پاکستان میں پاکستان سے کسی کو محبت ہو یا نہ ہو آپ کی تصویر والی کرنسی سے کیا عام تو کیا اشرافیہ سب لوگ انتہا کی محبت کرتے ہیں محبت کی انتہا اتنی کہ ہر کوئی اپنا الو تیری تصویر ہی کو بروئے کار لاکرسیدھا کر رہا ہے ۔اے قائد ہم شرمندہ نہیں اس لئے آپ کو بھی شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہمیں آپ پر فخر ہے کہ تُو نے ہمیں ایک ایسا ملک دیا جہاں نہ قانون ہے اور نہ ہی انصاف بس حکمرانی ہے تو نوٹ پر چھپی ہوئی تیری تصویر کی اور جس کے پاس تیری تصویر ہے اسی کا طوطی بولتا ہے۔قائد سے ہمارے پیار کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے

Short URL: http://tinyurl.com/qocbd6z
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *