ہارن آہستہ بجائیں قوم سو رہی ہے۔۔۔۔ ندیم رحمان ملک

Nadeem Rehman Malik
Print Friendly, PDF & Email

نیند کسے پیاری نہیں ہوتی۔۔خواب کسے اچھے نہیں لگتے۔۔بقول منیر نیازی خواب دیکھنا اچھی بات لیکن خوابوں میں رہنا کوئی اچھی بات نہیں۔ملک میں رہنما کوئی ہے نہیں اور قوم نہ صرف مزئے سے سو رہی ہے بلکہ خواب در خواب دیکھے چلی جا رہی ہے۔فجر سے ظہر اور بلآخر عصر کا وقت آن پہنچا،یہ قوم نہ جاگی،کہتے ہیں کہ مصیبتیں انسان کو بیدار کرنے آتی ہیں،لیکن جو بے حسی اور خود غرضی کی افیون کھا کے سوئے گا،ہارن تو کیا کوئی ڈرون طیارے کے بم پھٹنے سے بھی نہیں جاگے گا،ملک حالت جنگ میں ہے،لاکھوں آئی ڈی پیزدر پر آن کھڑے ہیں،اور ہم سونامی،انقلاب،سیتاوائٹ،گلو بٹ،پی سی بی ،سرمایہ کاری بورڈ ، ارسلان کی اہلیت،نواز شریف کے اثاثے،وزیر داخلہ کا روٹھنا منانا،جیو بند ہوگیا جیو کھل گیا،اینکرز کا عقل کل سے اخباری کالم نگاروں کی آپس کی کالم فگاریاں،فاطمہ جناح کو واسا کا وارننگ لیٹر،رمضان بازار،آرٹیکل 62,63،لاہور کراچی موٹر وئے،ملتان میٹرو بس اورگیس بجلی لوڈشیڈنگ،وزراء اور سیاست دانوں کی منہ ماری،عید شاپنگ وغیرہ وغیرہ جیسے مسائل،فلم اور ڈراموں کو ہی ہم نے اپنے اوپر مسلط کر کے جانتے بوجھتے سات لاکھ بے گھر متاثرین کی امداد اور دل جوئی سے اپنے آپ کو کنارہ کش کر لیا ہے،چونکہ ابھی ہماری نیند پوری نہیں ہوئی،ابھی ہم نے مزید سونا ہے،جب کسی نے جگا دیا تو دیکھ لیں گے۔پیسہ بہت ہے،امداد بھی کریں گے،آنسو بھی پونچھے گئے،ویسے بھی رمضان جیسے رحمتوں برکتوں والے مہینے میں ہم ریکارڈ صدقہ خیرات کرتے ہیں،دیتے دلاتے ہیں،ماضی میں بھی ہم وطنِ عزیز پر آنے والی قیامتوں جیسے زلزلے،سیلاب اور دیگر آفتوں میں پوری قوم نے مل کے پاک فوج کے ہمراہ نہ صرف ملک کا دفاع کیا بلکہ دامے درمے سخنے قدمے اپنے وطن پر روپے پیسوں کا انبار لگا دیا،اب بھی لگا دیں گے،بس تھوڑی نیند اور کر لینے دیں،اللہ قسم جسم کا جوڑ جوڑ درد کر رہا ہے،پچھلے 65 سالوں سے جاگ رہے ہیں،رات بھی مچھر،لوڈشیڈنگ،اخباری بیانات،اینکرز کی باتیں،سیاست دانوں کے بلند بانگ دعوے اورلڑائیاں، حکمران نما بادشاہ اور شہنشاہ نما حکمرانوں کے بے توقیر اقدامات اور کیک کھایئے جیسے بھاشن، مذہبی فتوئے،تو کافر میں مسلمان،لال مسجد،ماڈل ٹاؤن مسجد،کراچی کے فلاں دہشت گرد،جنوبی پنجاب کے فلاں دہشت گرد ،نجم سیٹھی کو ہٹا دو۔۔نجم سیٹھی کولگا دو،میں اپنی جان اس وطن پر قربان کرنے آیا ہوں۔۔خدارا میری سیکورٹی کا بندوست کیا جائے،سپریم کورٹ کے ریٹایئرڈ ججز کوئی تو پرکشش سیٹ چھوڑ دیا کریں جیے بیانات اقدامات اور اعلانات رات رات بھر سونے نہیں دیتے،ابھی آخری پہر سرگی دا تارا دیکھ کے آنکھ لگی تھی کہ آپ نے دروازہ کھٹکٹایا،ویسے آپ سے پہلے یہی کام ہمارے جینویئن لیڈر کرتے تھے وہ قوم کو نیند سے جگاتے تھے،ان کے بعد یہی کام میڈیم نورجہاں، مسعود رانا،مسرور انور،جمیل الدیں عالی،صوفی غلام مصطفےٰ تبسم،حفیظ جالندھری جیسے لوگ ترانوں،قومی نغموں اور گیتوں کی شکل میں عوام کو خواب غفلت سے جگاتے،انہیں موٹیویٹ کرتے،یوں ہم 1965 جیسے حالات سے بآسانی نکل جاتے تھے،اب جب ملک جنگی حالت میں ہے ،کان ترس گئے ہیں کہ کوئی قومی ترانہ، کوئی ملی نغمہ کبھی سنائی دئے، جسے سن کے ہماری رگوں میں خون دوڑے، وطن کی محبت جاگے،قربانی ایثار کا جذبہ پیدا ہو،لیکن ہمارا میڈیا خاموش ہے،کوئی ہمیں موٹی ویٹ کرنے والا نہیں،حکومتی سطح پر اخباروں میں چند بڑے بڑے اشتہار البتہ لگے ضرور دیکھے ہیں جس میں نون لیگ والے ہم نے یہ کیا۔۔ہم نے وہ کیا !! اب خودنمائی والے لیڈر عوام کو بھلا کیسے متحرک کر سکتے ہیں؟جو خود مانگے تانگے سے گزارا کرتے ہوں وہ بھلا عوام کو ضربِ عضب وقت کی ضرورت اور متاثرین وزیرستان کی امداد اور بحالی پر کیا متحرک کریں گے،بے توقیر حکمران پوری دنیا میں لوگوں کو ڈرا دھمکا تو لیتے ہیں لیکن عوام کا دل نہیں جیت سکتے،ہمارے عوام کا دل ہمارے حکمران کب کا ہارچکے ہیں۔۔دل جیتنے میں انہیں آج بھی کوئی دلچسپی نہیں،وہ جانتے ہیں جب تک شہہ کا مصاحب جاتی امرء کے لنگر سے لطف اندوز ہوتا رہے گا،اقتدار کاچشمہ یوں ہی انہیں فیض دیتا رہے گا،ہماری عوام کہنے کو بھوکی ننگی عوام ہے لیکن گھبرایئے مت،ہمارے پاس برے وقت کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے،اگر ہم ایک وقت کا کھانا بڑے ہوٹل میں نہیں کھاہیں گے تو مر نہیں جاہیں گے،افطاری ڈنر،بوفے ڈنر پر نہیں جاہیں گے توکوئی قیامت نہیں آجائے گی، اس ماہ رمضان میں عمرہ نہیں کریں گے تو یقین کریں ایمان پھر بھی سلامت رہے گا،ہاں اگر ہم پیچھے بھوکے ننگے مسلمانوں کو بے یارومددگار ،بھوکے پیاسے چھوڑ کے اپنی بخشش کروانے مدینہ چلے آئے توحاصل جمع گھاٹا ہی ہوگا، ہم آج سے ہی متاثرین کے لیے بہت کچھ کرنے کو تیار ہیں، ہر بڑے شہر کی فوجی چھاؤنی میں امدادی کیمپ لگ چکے ہیں،حکومتی سطح پر بنک اکاؤنٹ بن چکے ہیں،وہاں جا کے آپ اپنی تھوڑی بہت رقم،امدادی اشیاء،کھانے پینے اور ضرورت کی ادویات جمع کروا سکتے ہیں، ملک ریاض حسین پچاس کروڑ سے پانچ ارب کا علان کر چکے ہیں،سلام ہے اس شخص پر۔۔جو سب سے بازی لے گیا،ملک ریاض حسین جیسے فقط سات افراد تمام متاثرین کو مکمل طور پر سنبھال سکتے ہیں،کوئی آگے بڑھے گا تو اللہ کی اسے تائید اور نصرت ملے گی،باقی عوام کو اب جاگنا ہوگا،نیم وا آنکھوں سے اب تک بہت حالات دیکھ چکے،اب جاگتی آنکھوں اٹھنا ہوگا،اٹھ کے در کھولنا ہوگا،در کھول کے مہمانوں کی آؤ بھگت کرنی ہوگی،مہمان ہمیشہ چند روزہ ہوتا ہے بلآخر مہمان اچھی یادیں لیے واپس چلا جاتا ہے، اور میزبان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور رزق میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/zypt5w7
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *