گلور

Hadayat Ullah Akhtar
Print Friendly, PDF & Email

گلور” لفظ پڑھنے میں شائد قارئین دقت محسوس کر رہے ہونگے ۔وضاحت اس کی یہ ہے کہ یہ ایک دھن ہے جو گلگت بیڈ جسے “ڈڈنگ ڈامل” کہا جاتا ہے بجایا جاتا ہے ۔گلور کی کہانی بڑی دلچسپ ہے ۔گلور روز بجائی جانے والی دھن نہیں ، یہ گلگت میں مخصوص دن اور ایک وقت مقررہ پر بجائی جاتی تھی ۔گلور اور پولو کا چولی دامن کا ساتھ تھا ۔لیکن اب چولی ہے اور نہ دامن چولی اتر گئی ہے اور دامن میں سو چھید ہوئے ہیں اس چھید شدہ دامن کی کہانی پھر کبھی۔ گو کہ ڈڈنگ ڈامل میں بھی بہت سارے سوراخ ہوئے ہیں ان پر بھی تبصرہ کرنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں اس کا نانا بانا آج کے جدید دانس سے جا ملتا ہے بات ہو رہی تھی گلور کہ تو اس وقت گلور کے قصے کو آگے بڑھاتے ہیں ۔ گلگت بلتستان میں کھیل کا نام سنتے ہی پہلا تاثر جو ذہن میں ابھرتا ہے وہ پولو ہے اور پولو گلگت بلتستان کا علاقائی کھیل ہے ۔پہلے وقتوں میں گلگت میں یہ کھیل ستمبر سے اپریل کے اوئل تک ہر دوسرے دن کھیلا جاتا تھا ۔ لیکن اب ایسا نہیں اب صرف یہ جشن بہار جشن آزادی اور جشن شندور تک محدود ہو کے رہ گیا ہے ۔اس کھیل کے بارے جو معلومات کتابوں میں درج ہیں اس کے مطابق ستمبر سے اپریل تک یہ کھیل ہفتے میں دو بار پیر اور جمعرات کو کھیلا جاتا تھا ۔اور گلور کی دُھن اس کھیل کی اطلاع ہوا کرتی تھی اس دھن کے بجننے کے بعد گلگت میں موجود سب باسیوں کو معلوم ہوجاتا تھا کہ پولو کا میچ پکا اگر کسی وقت ایسا نہ ہوتا تو لوگ سمجھ جاتے تھے کہ کوئی خاص واقعہ رونما ہوا ہے بات یہاں تک محدود نہیں تھی اس دھن سے کچھ لوگ وقت بھی معلوم کر لیتے تھے اس کا ایک خاص وقت مقرر تھا یہاں تک کہا جاتا ہے کہ اس دھن سے صرف انسان ہی نہیں بلکہ پولو کے گھوڑے بھی دھن کے بجتے ہی اپنے آپ تیار ہونے کی اطلاع اپنے ہنہنانے سے دیتے تھے ۔گلور کا طریقہ کار یہ تھا کہ پیر کے دن اگر کھیل ہے تو اتوار کی شام اور پیر کی صبح سکاوٹ لائن گلگت میں گلور کی دھن گونج جاتی تھی اور جمعرات والے دن کے کھیل کے لیئے یہی عمل بدھ کی شام اور جمعرات کی صبح گلور بجایا جاتا تھا ۔آپ اسے پولو کھیل کا سائرن بھی کہہ سکتے ہیں جو گلور کی شکل میں ہوتا تھا گلور کیا تھا بس یوں سمجھیں کہ گلور کے ساتھ سارے گلگتیوں کے پائوں بھی اپنے آپ گلور بجانا شروع کر دیتے تھے اور ان کے پائوں خود بخود پولو گرونڈ کی طرف یہ صرف مردوں میں رائج نہیں بچے بوڑھے جوان عورتیں سب پولو کے رسیا کوئی گرونڈ میں کوئی چھت میں اور اور کوئی دیوار میں بیٹھ کر پولو کھیل دیکھ رہے ہوتے تھے ۔گلور کی دھن آج کل سنائی نہیں دیتی لیکن جب گلگت میں پولو کھیل کھیلا جاتا ہے تو اب بھی تماشایوں کی ایک کثیر تعداد پولو گرونڈ میں دیکھی جا سکتی ہے

Short URL: https://tinyurl.com/y9qmwdf3
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *