تہذیب و ثقافت کا اصل رنگ۔۔۔۔ تحریر: سید اکبر شاہ

syed akbar shah
Print Friendly, PDF & Email

تہذیب و ثقافت کسی معاشرے کے افراد کا طرز زندگی اور تمدن کا حسن و جما ل ہے۔اس میں وہ تمام امور شامل ہیں جن سے کسی قوم کی فنی مہارت، تفریحی شوق اور جمالیاتی ذوق کا اندازہ ہوتا ہے۔
تہذیب و ثقافت کا بنیادی تعلق مذہب سے ہوتا ہے۔ساتھ ہی ساتھ اس قوم کے عقائد و نظریات، رسم و رواج اور علم و فنون شامل ہیں۔ہندو مت کے رسم و رواج پر نظر ڈالی جائے تو اس کے ناپاک اور نجاست بھری رسومات کی حقیقت عیاں ھوگی۔ اسی طرح کئی اور مذاہب میں مرد و زن کی آ زادانہ طرز زندگی اور آزاد خیالی کی خامیوں کا اندازہ ہوجاتا ہے۔
کئی مذاہب اور اقوام کے ہاں انسانیت سوز رسومات و روایات پائی جاتی ہیں۔ کہیں جنگلات، ریگستانوں اور صحراؤں میں رہنے والے انسانوں کی زندگی جانوروں جیسی ہے تو کہیں غلیظ جانوروں (حرام) کے گوشت کو غذا کے طور پر پسند کرتے ہیں۔ غیر مذہب لوگوں میں پاکیزگی اور طہارت کا کوئی طریقہ و سلیقہ ہی نہیں۔
اسلام جیسے پاک و صاف مذہب کے قوانین اور ضابطے طہارت اور پاکیزگی کو فروغ رہتی ہیں۔ غسل، وضو اور نماز کے ذریعے جسمانی صفائی اور روحانی سکون حاصل ہوتا ہے۔ پردے کو پسند فرما کر عورت کو ہر دم پاکدامن اور محفوظ رکھا گیا۔
گزرے وقتوں میں مسلمانوں کا رہن سہن اور رسم و رواج سادہ تھے۔ ان میں تقوی و پرہیزگاری کے ساتھ ساتھ باہمی دوستی اور بھائی چارہ موجود تھا۔ معمولات زندگی میں نمازکی پابندی، تلاوتِ قران، سنتِ نبوی پر عمل اور دلوں میں ہر ایک کیلئے خلوص اور محبت شامل ہے۔
مگر آج ہم اپنی اصل پہچان کھو بیٹھے ہیں۔ ہماری تہذیب میں مغربی طرزِ زندگی کے رنگ نظر آتے ہیں۔ ان کے لباس، انداز اور اداوَں کو پسند کرلیا ہے۔ اسلام نے ان سب کو حرام قرار دیا ہے اور نہ ہی یہ ہماری تہذیب و ثقافت، ضابطہِ اخلاق اور روایات میں شامل ہیں۔ پہلے لوگوں کے گھروں سے تلاوتِ قرآن اور نعتِ رسول کی صدا گونجتی تھی۔ مگر اب اس کی جگہ موسیقی نے لے لی ہے۔ لوگوں کے درمیان سے میل جول اور باہمی محبت کم ہوگئی ہے۔ تلاوتِ قرآن ،نماز کی پابندی اور سنت پر عمل برائے نام رہ گیا ہے۔ جو ہمارے دلوں کو زنگ آلود اور دماغوں کو جمود کا مرکز بنا تا جارہا ہے۔
تہذیب و ثقافت کی اہمیت اور باقی مذاہب سے الگ مقام کے حوالے سے فرمان؛
قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے کچھ یوں فرمایا : ہم مسلمان اپنی تابندہ تہذیب اور تمدن کے لحاظ سے ایک الگ قوم ہیں۔ رہن سہن ،زبان و ادب ،فنونِ لطیفہ،فنِ تعمیر ،قانون و اخلاق اور رسم و رواج ہر حوالے سے ہمارا اپنا انفرادی نکتہَ نظر اور فلسفہَ حیات ہے۔
اسی نسبت سے ہماری الگ قوم کی بنیاد پڑی، نظریات و خیالات ترتیب دیئے گئے۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں کو الگ وطن دیا گیا اور اسکی بنیاد ہماری تہذیب و تمدن اور طرزِ زندگی ہے۔
ہماری ترقی، کامیابی اور خوشحالی کا ضامن وہی طرزِحیات اور ضابطہَ ا خلاق ہے جو ہمارے بزرگوں نے اپنایا تھا۔ جو قرآنِ مجید اور حضور ؐ کے فرامین سے اخذ شدہ تھے۔ وہی ہمارے لیے مشغلِ راہ ہیں۔
Short URL: http://tinyurl.com/zql6tju
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *