ڈاکٹر انیس احمد

Malik Muhammad Mumraiz
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ملک محمد ممریز
مارچ2011میں ہمارے مہربان اور عزیز ڈاکٹر انیس جو کہ کنیڈا میں مقیم رہے العین میں بھی وقت گزارا اُس وقت وہاں پر مقیم تھے کہ پاکستان تشریف لائے اُن کو معلوم ہوا کہ بڑے بھائی ملک پرویز کا انتقال ہوا ہے اُن کے اظہار افسوس کے لیے گھر تشریف لائے ڈاکٹر انیس کا تعلق حاجی شاہ گاؤں سے تھا انتہائی ملنسار اور سماجی شخصیت تھے جب بھی پاکستان تشریف لاتے کوشش کرتے دوردراز اور مقامی دوست احباب کو دعوت پر بلاتے اور اس طرح دوستوں کو ملاقات کا موقع پرفراہم کرتے حسب حالت جب دعا کے لیے تشریف لائے تو کہنے لگے کہ ایک نشست کا اہتمام ہو جائے تو زیادہ بہتر ہے دوستوں کے ساتھ ملاقات ہوجائے میں نے اُن سے درخواست کی کہ کیوں نہ کل شام کی دعوت میرے گھر پر ہوجائے تو وہ رضا مند ہو گئے دوسرے روز شام کو دوستوں کو مدعو کیا جن میں اُن کے اور میرے مشترکہ دوست سید قمرالدین نمائندہ نوائے وقت اور محمد یعقوب ملک روزنامہ ڈان بھی شامل تھے کھانے کے بعد سیاسی بات چیت شروع ہو گئی کہنے لگے کہ عمران خان گلہ کرتے ہیں کہ اٹک سے کوئی فعال اور سیاسی شخصیت ایسی ہو جو پی ٹی آئی میں آئے اور انتخابات میں حصہ لے آپ میں سے کوئی آئے یا کوئی اور دوست شامل ہو تو بات چیت کے دوران ہی یعقوب ملک نے فوراََ ٹیلی فون ملک امین اسلم جو کہ آج کل مشیر ماحولیات ہیں اُن کو ملادیا تو انہوں نے بھی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ سوچتے ہیں یادر ہے کہ جب یہ نشست مارچ2011میں ہو رہی تھی اُس وقت پی ٹی آئی کی مقبولیت شروع نہیں ہوئی تھی نشست کا اختتام ہوا تو تیسرے روز روزنامہ نوائے وقت میں خبر شائع ہو گئی کہ اٹک میں عمران خان کے دوست کی اٹک آمد ، امیدواروں کی تلاش اور اہم شخصیات سے رابطے یہ خبر ریکارڈ کا حصہ ہے خبر کے بعد ہلچل پیدا ہوئی تو سب سے پہلے عمران خان کے ساتھ ملاقات کرنے والے والوں میں پی ٹی آئی کے موجودہ ضلعی صدر قاضی احمد اکبر اور اُن کے والد سابق تحصیل ناظم قاضی خالد محمود شامل تھے جنہوں نے سب سے پہلے پی ٹی آئی میں شمولیت کی اُس کے بعد یہ سلسلہ شروع ہوا تو تیمور اسلم جن کے بھائی انگلینڈ میں مقیم ہیں اُن کا عمران کے ساتھ تعلق ہے رابطہ کیا اور پھر ملک سہیل کمڑیال نے (ن) لیگ سے ناراضگی کے بعد رابطہ کیا اور شامل ہوئے 18اکتوبر 2011میں لاہو رمیں جب عمران خان نے پی ٹی آئی کا جلسہ کیا اور جلسہ میں جس طرح عوام نے شرکت کی تو پی ٹی آئی کی مقبولیت دیکھ کر اقتدار کے متوالے اور ہوا کا رُخ دیکھ کر چلنے والوں سیاستدانوں کا پی ٹی آئی میں شمولیت کا لا متناہی سلسلہ شروع ہو گیا 2013کے انتخابات کے بعد عمران خان نے سبق سیکھا اور 2018کے انتخابات میں پوری تیاری کے ساتھ اپنے ساتھ ایسے لوگوں کو ملایا جو انتخابات جیتنے کی اہلیت رکھتے تھے جس طرح ضلع اٹک میں سابق ضلعی ناظم میجر ریٹائرڈ طاہر صادق کو اپنے ساتھ ملایا اور NA-55,NA-56اور PP-3کے تین ٹکٹ دے کر اپنا مقصد حاصل کیا نہ صرف یہ بلکہ میجر طاہر صادق نے پورے ضلع میں چار صوبائی اسمبلی کی نشستیں اور دوقومی اسمبلی کی نشستیں جیت کر ریکارڈ قائم کیا اور صوبائی اسمبلی پانچویں نشست قاضی احمد اکبر نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور پارٹی کے اندر سے ہی اُن کے ساتھ منافقت ہوئی اور وہ بہت کم ووٹوں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار جہانگیر خانزادہ سے ایک نشست ہار گئے لیکن مجموعی طور پر بہتری حکمت عملی سے عمران خان نے اپنے اہداف حاصل کیے اس طرح پورے ملک میں پی ٹی آئی نے پورے ملک سے اکثریت حاصل کی آج نہ صرف عمران خان خود وزیر اعظم بن گئے صدر پاکستان کا تعلق بھی پی ٹی آئی سے چاروں صوبوں کے گورنر پی ٹی آئی کے، پنجاب اور کے پی کے کے وزیر اعلیٰ بھی پی ٹی آئی کے ، قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اور پنجاب اور کے پی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر بھی بلوچستان میں اتحادی حکومت بھی پی ٹی آئی کی آج پورے ملک کی عوام کی نظریں اور امیدیں عمران خان جو وعدے قوم کے ساتھ کیے تھے اُن پر لگے ہوئی ہیں اور پوری قوم کو عمران خان سے بہتری کی امید یں وابستہ ہیں آج ڈاکٹر انیس احمد ہمارے درمیان موجود نہیں اُن کا انتقال ہو چکا ہے اُن کی یادیں آج بھی زندہ ہیں ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور اُن کے درجات بلند کرے ۔

Short URL: http://tinyurl.com/y7tezwg7
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *