پھل فروشی سے ایمان فروشی تک

Print Friendly, PDF & Email

تحریر : بلال حِجازی
سنیئے وہ ایک عزیزہ آ رہی ہیں اور فریج پاکستان کے خزانہ خالی کا نمونہ پیش کر رہا ہے بازار سے کچھ فروٹ تو خرید لائیں
جی۔۔۔جی
جو ارشاد ہو نوشاد کا بس پانچ منٹ
میں تکمیلِ حکم کو نکلتا ہوں۔۔۔…!!!!
جواباً گویا ہوا اور کوچہ جاناں سے نکلے متصلاً خیالِ کمال آیا کیوں نا کسی ٹھیلے والے کو ڈھونڈیں اور نقدی لْٹائیں۔۔۔.!!!!
خیر نگاہ عاصیانہ دوڑائی تو دور حدّ نگاہ پر ایک پھل فروش نظر آیا بس پھر کیا تعمیر خیال کو چالِ نوّابی میں چل پڑے۔۔۔.!!!
خرگوش ایویں ہی سْست روی میں بدنام ہے ،نام ہمارا بھی کم نہیں۔۔۔!!!!
جھٹکوں مٹکوں میں پہنچتے ہی پھل فروش بولا۔۔۔.!!!
امرود ہے، سیب ہے ،کینو ہے،ٓپ کیا لیں گے بھائی صاحب…؟
امرود کیسے دیئے بھیا…!!سو روپے کلو جواباً امرود کے دام اس نے بے نِیام کیے۔۔۔..!!!!
دو کلو دانا دانا سہانہ ترازو کی زینت بنا دیں ذرا دھیان سے امراد نو خیز ہوں۔۔۔.!!!
میں نے سیل پاکٹ سے نکالا مہمان عزیزہ کی کال تھی سلاموں کی سلامی کے بعد بولیں ہم نزول پذیر ہیں ہجومِ چار ویلز میں آپ پہنچے نہیں۔
کککیا۔۔۔.!!!!
آئی ایم آن دا وے میں راستے میں ہوں قومی جھوٹ کے تلفّظ کے ساتھ ہی کال بند کرتے ہوئے 
دو سو روپے پھل فروش کو تھمائے اور چل چلا محترمہ جنجال قیل و قال کی عزیزہ کی طرف۔۔۔…مختصراً شام دعوتِ طعام پر جب پھلوں کی قلت پر قلق ہوا تو محترمہ پے برس پڑے کے اتنے سارے لائے تھے کنجوسی کی ٹھیکہ داری ضروری تھی کیا…!!!!
بس پھر کیاجوابی کاروائی شدید ہوئی
کہ ہر امرود میں ایک بگ باش اور چھ نومولود کیڑے تھے امرود لینے بھیجا تھا کیڑے لے آئے…!!!
انتہاء دل رْبا کے ہوش فنا جملوں نے سارا کھیل سمجھا دیا۔۔۔…!!!!!
کہ ذرا سی سستی اور عدمِ نگہداشت کی وجہ سے ***پھل فروش نے ایمان فروشی کر دی۔۔۔***
بایں وجہ یہ نوبت آئی اور مکلامہ مزاحمانہ وقوع پذیر ہوا
خیر یہ قصہ فرضی محض سطری تھا۔۔۔…!!!
اصل جو المیہ زیرِ نوک لانا تھا یہ قصہ محض اسکی تمہید تھی
ملک پاکستان کا پھل فروش ایک ہی دام پر لی گئی پیٹی کو کھول کر اعلی ادنی متوسط پھلوں کو الگ الگ قیمتوں پر کیوں بیچ رہا ہے۔۔۔…!!!!! 
جب سر پکڑ کے بیٹھے تو اسکے پیچھے دو اہم نکاتی وجوہات نکلیں
(1)۔۔۔۔۔۔اوپر سے نیچے تک باغ بان سے نرخ خواں تک ڈیلر سے بروکر تک منڈی سے بازار تک ہر ایک کی ایمانی کمزوری اور ایمان فروشی
(2)۔۔۔.دولت زوالی کی حرص
دونوں ہی دنیاوی اخروی خسارے کی راہیں ہیں
تجارت کا پیشہ انتہائی نازک ہے ہر کاروباری بیوپاری کو ترازوکی اونچ نیچ اور جدید مسائل و بارکیاں سمجھنے کی انتہائی اہم ضروت ہے ۔نیز فکرِ معاش سے آگے فکرِ آخرت رکھنے کے لیے ایمانی ترقی کی ضرورت ہے ۔100 میں سے 90 % تجارتی طبقہ حج عمرہ کی سعادت سے نوازہ ہوا ہے جبکہ 100 میں سے 5% بھی بمشکل شرعی اصولوں پر تجارت کو پرکھتے ہونگے۔
جب ملک کے ٹھیلے والوں سے لیکر منڈیوں کے شہنشاہوں تک الا قلیل ایمان فروشی کی دلدل میں ہوں تو ملک میں خیروبرکت کی ہوائیں کیسے۔۔۔۔۔۔..؟؟؟؟
ایک طبقہ کے ایک غریب پھل فروش کو پوائنٹ کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ باقی طبقات اور سرغنے دودھ سے دھلے ہیں باقی بڑے پاپیوں کے حقائق کی عکسی تصویر کے لیے طویل دیوان مکتوب طلب ہے۔
من جملہ تمام سطور میں ایک فرد یا طبقہ کی عکاسی نہیں بلکہ ہر طبقہ کے دامن کا عکس ہے۔اللہ ہمیں ہمارے تاجر طبقے نیز دوسرے تمام تر طبقات اور نوع انسانی کے ہر مسلم کو وہ قوت ایمان دے کہ پھر معاملہ ایک آنے کا ہو یا لاکھ کا۔۔۔۔۔۔!!!!!
کوئی خرید نہ پائے اِیمان ہمارا اور ہم بک نہ پائیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/y4q4ctw6
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *