ویلنٹائن ڈے اور شرم وحیا کے تقاضے

M. Azeem Farooqi
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد عظیم فاروقی 
ویلنٹائن ڈے ایک غیر مسلم اور بیہودہ تہوار ہے جس کو رومانوی جاہلی دن کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے اس کے متعلق مختلف غیر مستند و غیر معتبر قیاس آرائیاں اور قصہ کہانیاں بیان کی جاتی ہیں بعض کا کہنا ہے کہ رومیوں کے اعتقاد کے مطابق شہر روم کے موسئس کو ایک دن کسی مادہ بھیڑیا نے دودھ پلایا تھا جس کی بدولت اسے قوت و حکمت ملی بس اسی خاص مناسبت سے ایک مخصوص انداز میں اس دن کتے اور بکری کو ذبح کر کے نوجوان اس کے خون سے لت پت ہو کر تہوار مناتے ہیں اور بعض اس تہوار کو ویلنٹائن نامی پوپ سے جوڑتے ہیں جس کو کلیسا کی راہبہ کے عشق میں مبتلا ہونے اور اس سے بدکاری کرنے پر 14 فروری 270 عیسوی کو پھانسی دی گئی تھی اسی مناسبت سے آج بھی بیشتر ممالک میں عشق و محبت کے نام پر عالمی سطح پر سرکاری اور غیر سرکاری کے طور پر چھوٹے بڑے پیمانے پر یہ دن منایا جاتا ہے۔
اس کا مختصر خلاصہ یہ ہے کہ اس دن نوجوان لڑکے ،لڑکیاں ایک دوسرے کو پھول اور تحائف دیکر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے پیار و محبت کی قسمیں کھاتے ہیں ،ویلنٹائن ڈے دراصل ایک بے حیائی اور فحاشی کا دن ہے جس میں نجانے کتنی بہنوں بیٹیوں کی عزتوں کو عشق و محبت کا نام دیکر پامال کیا جاتا ہے ۔آج عصر حاضر میں ہمارے معاشرے میں بھی اس جاہلانہ تہوار اور مغربی تہذیب و تمدن اور کلچر کی یلغار نے فحاشی و عریانی کے چال چلن کو عام کر دیا۔ 
اقبال نے کیا خوب فرمایا تھا کہ 
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی 
خدا کرے کہ جوانی تیری رہے بے داغ 
اسلام ہرگز ایسے تہوار اور ایسے فیشن شو اور تقریبات کی اجازت نہیں دیتا ،جس میں بے حیائی ،فحاشی اور عریانی عام ہو ،ویلنٹائن ڈے تہوار اور اس کے لوازمات ملعون کفار اور ملعون دین سے تعلق رکھتے ہیں اور کفار سے مشابہت بھی جبکہ شریعت اسلامیہ مسلمانوں کو کفار کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے منع کرتی ہے۔ 
اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا! جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا اس کا شمار انہیں میں سے ہوگا ۔
علامہ ذہبی فرماتے ہیں کہ! 
اگر عیسائیوں اور یہودیوں کا کوئی خاص تہوار ہو تو جس طرح کوئی مسلمان ان کے مذہب اور قبلہ میں ان کے ساتھ موافقت نہیں رکھتا بعینہ کوئی مسلمان ان کے تہوار میں بھی شرکت نہ کرے۔ 
ایسے تہوار کی تقریبات میں شریک ہونا یا معاون بننا در حقیقت بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ 
جبکہ حیا انسان کا خوبصورت لباس اور فطری صفت ہے جو اللہ نے انسان کی ودیعت میں رکھی ہے اور اللہ نے جو صفات انسان کو دی ہیں وہ دوسری مخلوقات سے ممتاز و ممیز کرتی ہیں جن میں ایک صفت عظیمہ شرم و حیا ہے جو ایمان کا اہم جز بھی ہے ۔اور اگر شرم و حیا کو اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جاے تو اس کو اسلام میں بری اہمیت حاصل ہے۔ 
اللہ کے نبی نے فرمایا کہ! 
اللہ جب کسی کی ہلاکت کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے حیا سے محروم کر دیتا ہے ۔اور جب بندہ حیا سے محروم ہو جائے تو ذلت و ہلاکت اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ آج مسلمان بے خوف اور بلا جھجک کتنے ایسے گناہوں میں مبتلا ہے جو بے حیائی کا سبب بنتے ہیں اور انسان کو اس کا احساس تک بھی نہیں ہوتا کہ وہ کس قدر خطرناک کھیل میں مصروف ہے اور وہ اس بے حیائی اور فحاشی کو ہلکا سمجھ کر اپنی آخرت کو تباہ و برباد کر رہا ہوتاہے۔ مسلمانوں کی چودہ سو سالہ تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ مسلمان حیا جیسے قیمتی زیور سے آراستہ تھے۔
حضرت علی کا قول ہے کہ !
سر اونچا رکھو تم کسی سے نہیں ڈرتے اور اپنی نگاہیں نیچی رکھو تا کہ پتہ چلے تم ایک باعزت گھرانے سے تعلق رکھتے ہو ،اور اللہ کا حکم بھی ہے کہ عورتیں پردہ کریں اور مرد اپنی نگاہوں کو نیچے رکھیں ،
ویلنٹائن ڈے بھی بے حیائی اور فحاشی اور عریانی کی قبیل سے ہے اس سے بچنا ہر مسلمان کے لئے لازمی اور از حد ضروری ہے اور یہاں تک ممکن ہو اس کی روک ٹھام کے لئے مثبت اقدامات کرنے چاہئے اور نوجوان نسل کو اس تباہی اور بے حیائی کی دلدل سے بچایا جاے اور ان کی اصلاح کی جائے ،حکومت پاکستان سے دردمندانہ اپیل ہے کہ سرکاری سطح پر بھی مکمل پاپندی لگائی جائے اور مختلف تقاریب منعقد کی جائیں جن میں اس کے نقصانات اور اس کی قباحتوں سے عوام الناس کو آگاہ کیا جائے۔

Short URL: http://tinyurl.com/y2myw7lc
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *