نمازِجُمعہ! خوشی، عبادت اور قبولیت کا دن۔۔۔۔ تحریر : ندیم رحمن ملک

Nadeem Rehman Malik
Print Friendly, PDF & Email

اللہ تبارک و تعالیٰ نے پانچ وقت کی نماز ہر مسلمان پر فرض کی ہے،جسکی کسی بھی صورت میں چھوٹ نہیں ہے،اسی طرح نمازِجمعہ پڑھنا بھی عین فرض ہے، اس سے انکاری اللہ جل و جلالہ کے ہاں کسی صورت میں بھی قابل برداشت نہیں ہے،کوئی بہانہ کوئی تاویل اور کوئی حجت اللہ تسلیم نہیں کرتا،گویا جمعہ کی نماز پڑھنا اللہ کی خوشنودی کا حصول ہے اور نہ پڑھنا اللہ کی ناراضگی کا سبب بن جاتا ہے۔
آخری کتاب قرآن مجید میں سورۃ الجمعہ میں اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”اے ایمان والو !! جب نمازِ جمعہ کے لیے اذان کہی جائے تو تم اللہ تعالیٰ کی یاد }یعنی نماز جمعہ اور خطبہ جمعہ {کی طرف جلدآؤ اور خرید و فروخت چھوڑ دیا کروکہ یہ تمھارے لیے بہتر ہے،اگر تمھیں کچھ سمجھ ہو،پھر جب نماز جمعہ کی ادائیگی ہو چکے} تو اس کے بعد تمھیں اجازت ہے کہ {تم زمین کی طرف چلو پھرو،اور اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ روزی تلاش کرواور } اس دوران بھی{اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہا کرو ،تاکہ تمھیں } دونوں جہان { کی کامیابی عطا ہو۔”
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے : لوگ جمعہ کی نمازیں چھوڑنے سے باز آجائیں،ورنہ اللہ سبحانہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دیں گے،پھر وہ لوگ غافل لوگوں میں سے ہو جائیں گے۔صحیح مسلم۔
تمام دنیا جہاں میں مسلمان اس نماز کا خصوصی اہتمام اور اکرام کرتے ہیں، اس نماز کو بہت بلند رتبہ،درجہ اور فضیلت حاصل ہے،بارگاہِ خدا وندی میں جمعہ کا دن کا جو مقام و فضلیت ہے وہ اس حدیث سے عیاں ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ ” بلاشبہ جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور یہ دن اللہ کی بارگاہ میں بڑی عظمت والا ہے،اللہ رب العزت کے نزدیک } مرتبے کے لحاظ سے { یہ دن عیدالفطر اور عید الاضحی سے بھی زیادہ افضل ہے۔ “سنن ابن ماجہ۔
ایک اور حدیث میں لکھا ہے کہ یہ عظیم دن اپنے اندر پانچ خصوصیت رکھتا ہے، وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس روز حضرت آدم علیہ سلام کو پیدا کیا، اور اسی روز حضرت آدم کو زمین پر اتارا گیا،اور اسی روز حضرت آدم علیہ السلام فوت ہوئے،اور اس روز میں ایک ایسا وقت اور گھڑی ہے،جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے جو بھی مانگتا ہے،اللہ تعالیٰ اسے عطا فرماتا ہے جبکہ حرام کا سوال نہ کیا جائے،اور اسی روز قیامت قائم ہوگی،مقرب فرشتے اور آسمان و زمین اور ہوائیں،اور پہاڑ اور سمندر ، یہ سب جمعہ کے روز سے ڈرتے ہیں۔سنن ابن ماجہ۔
جس طرح عید کا اہتمام کیا جاتا ہے کم و بیش نمازِجمعہ کی تیاری بھی ایسی ہونی چاہیے، خوشی فخر اور تشکر سے گھر سے نہا دھو کر پاک صاف ہو کے ،یا اپنے کاروبار اور کام کاج سے جلد فارغ ہو کے شہر یا گاؤں کی بڑی جامع مسجد جا کے نمازِ جمعہ ادا کرنا چاہیے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے جمعہ کے دن غسل کیا تو وہ اگلے جمعہ تک } گناہ اور معصیت کی گندگی سے { پاک ہوگیا۔
ایک اور جگہ لکھا ہے کہ حضرت سلیمان فارسی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ہو سکے صفائی اور پاکی حاصل کرے،تیل لگائے یا گھر میں موجود خوشبو استعمال کرے،پھر جمعہ کی نماز کے لیے نکلے اور مسجد میں اگر صفیں پُر ہوں تو انہیں چیر کر آگے نہ بڑھے،پھر نفل پڑھے،اور جب امام خطبہ کہے توخوموش رہے،اللہ سبحانہ و تعالیٰ اگلے جمعہ تک اسکے گناہوں کو معاف فرما دیں گے۔صحیح بخاری۔
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول کریم ﷺ سے جمعہ کو منبرپر یہ فرماتے سنا : تم پر کوئی حرج نہیں کہ جُمعہ کے روز اپنے روزمرہ اور کام کاج کے کپڑوں کے علاویہ دو کپڑے یعنی ایک عمدہ جوڑا مختص کر لو ۔سنن ابی داؤد۔
حضرت اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور کریم ﷺسے یہ ارشاد فرماتے سنا: جو شخص جُمعہ کے دن غسل کرئے اور اچھی طرح غسل کرئے پھر جمعہ کی تیاری میں جلدی کرئے اور نماز جمعہ کے لیے جلدی جائے ،پیدل جائے اور کسی سواری پر سوار نہ ہو،امام کے قریب بیٹھے،غور سے خطبہ سنے اور کوئی لغو کام نہ کرئے تو اسے ہر ہر قدم کے بدلے سال بھر کے روزوں اور سال بھر کے قیام} نوافل اور عبادت وغیرہ میں رات گزارنا { کا ثواب ملے گا۔ابو داؤد،ابن ماجہ،نسائی، ترمذی۔
حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے فرمایا کہ ” جو شخص جمعہ کے دن سورۃ کہف کی تلاوت کرئے گا تو اُس کے لیے اِس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان نور جگمگاتا رہے گا۔”
نمازِ جمعہ کی ادائیگی سے پہلے صف کی درستگی بھی بہت ضروری ہے ، آپس میں باہمی اختلاف سے بچنے کا یہ نسخہ ہمیں آپ ﷺ نے بتایا ہے۔ اس حوالے سے آپ ﷺ نے فرمایا : اپنی صفوں کو بالکل برابر کر لیا کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمھارے درمیان باہمی طور پر اختلاف ڈال دے گا۔صحیح بخاری۔
ایک دوسری روایت میں ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ ” جمعہ کے روزکوئی شخص اپنے بھائی کو اسکی جگہ سے ہرگز نہ اٹھائے کہ اسکی جگہ پر خود بیٹھے بلکہ } جگہ تنگ ہونے کی صورت میں { یہ کہے ” جگہ کشادہ کرو ۔”صحیح مسلم۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ” جمعہ کے دن اور شبِ جمعہ کو مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھا کرو۔جو شخص مجھ پر ایک بار درود شریف پڑھتا ہے،اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔”
عام دنوں میں اگر درود شریف پڑھا جائے تو نامہ اعمال میں دس رحمتیں لکھی جاتی ہیں دس درجے بلند ہوتے ہیں اور دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دس گناہ معاف ہوتے ہیں،جب کہ جمعتہ المبارک میں ایک بار درود پاک پڑھنے سے 80 رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔80 درجے بلند ہوتے ہیں اور 80نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور 80 گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ویسے تو درود پاک پڑھنے کا حکم ہر وقت ملتا ہے لیکن جمعتہ المبارک میں اس کا کثرت سے پڑھنے کا حکم ملتا ہے، یاد رہے کہ کثرت سے مراد دن رات کا کم و بیش چودہ پندرہ گھنٹے ہے،جو کہ انسان سارا دن اپنے کام کاج کرتے،چلتے پھرتے یا سفر یا آرام میں اپنے بستر پر بیٹھے یا لیٹے پڑھ سکتا ہے۔فجر سے لیکر عشاء کی نماز اور تہجد میں،سنتوں اور نفلوں کی دعاؤں میں درود پاک کا پڑھنا انتہائی خیر و برکت اور حضور کریم ﷺ کے دیدار مبارک اور شفاعت کا بھی موجب بن سکتا ہے۔
جمعہ کی نماز میں جلد آنے کی جو فضلیت ہے، اس کا خیال رکھیں تو بہت اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے جامع مسجدکے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں،سب سے پہلے آنیوالا اُونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھا جاتا ہے،اسکے بعد آنے والا گائے کی قربانی دینے والے کی طرح پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے، اسکے بعد مرغی کا اسکے بعد انڈے کا،لیکن جب امام } خطبہ دینے کے لیے باہر {آجاتا ہے تو یہ فرشتے اپنا دفاتر بند کر دیتے ہیں،اور خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں،صحیح بخاری۔
جمعتہ المبارک کے جہاں سینکڑوں انوار و برکات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حدیث کے مطابق جو مسلمان بھی جمعہ کے دن یا شبِ جمعہ کو انتقال کر جائے،اللہ سبحان و تعالیٰ اسے عذاب قبر سے محفوظ رکھیں گے۔سنن ترمذی،مسند احمد۔
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور کریم ﷺ نے فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ کے ہاں افضل ترین نماز جمعہ کے روز باجماعت نماز فجر کی ادائیگی ہے۔
نمازِ جمعہ میں آپ خصوصی طور پر اُمتِ مسلمہ کی مغفرت کی دعا کریں،حضور کریمﷺنے اس حوالے سے بہت تاکید کی ہے، اور کہا ہے کہ جو شخص ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کی مغفرت طلب کرتا ہے، تو اللہ سبحان و تعالیٰ اس کے اعمال نامے میں ہر مومن مرد اور عورت کی طرف سے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں۔
آپ خود اندازہ لگا لیں کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آخری نبی ﷺ تک تمام پیغمبران اسلام نے اپنے اپنے دور میں کتنے لوگوں کو اللہ کی پیغام دیکر مسلمان کیا ، اور راہ راست پر لائے ،ان کی تعدادآج اربوں میں گنی جا سکتی ہے یوں اس حدیث کی رُو سے ہر مومن مرد اور عورت کی مغفرت طلب کرنے پر اربوں ثواب اور نیکیاں مل جاتی ہیں،اور یہ آخرت میں انسان کی بخشش اور نجات کا باعث بنیں گی۔جُمعہ کے دن سب سے افضل عمل درود شریف کا پڑھنا اور صدقہ خیرات کرناعام دنوں کی نسبت زیادہ افضل ہے،اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اس بہتریں دن کی انوار و برکات اور فیوض سے نوازے۔آمین۔

Short URL: http://tinyurl.com/z3x3yza
QR Code:


One Response to نمازِجُمعہ! خوشی، عبادت اور قبولیت کا دن۔۔۔۔ تحریر : ندیم رحمن ملک

  1. Nadeem Rehman Malik says:

    ڈاکٹر محمد علی قیصر صاحب ۔۔۔بہت شکریہ جزاک اللہ۔ سلامت رہیں آباد رہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *