ناکامی پر طلبہ میں خودکُشی کا بڑھتا رجحان

Print Friendly, PDF & Email

مکرمی! جیسے ہی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا اعلان ہوتاہے ساتھ میں ناکام ہونے والے کئی نوجوان طلبا و طالبات کی خودکُشی کی خبریں بھی اخبارات میں چھپنا شروع ہوجاتی ہیں۔ خودکُشی کا یہ رجحان انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس کو روکنے کے لیے ہرسطح پر سنجیدہ کوششیں کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ سب سے پہلے والدین اپنے بچوں کا ساتھ دیں۔ وہ اپنے ناکام ہونے والے بچوں کا ہاتھ تھامیں۔ اُن کی ڈھارس بندھائیں۔ اپنے بچوں کو ذہنی طورپر پہلے ہی تیار رکھیں کہ ایک امتحان میں ناکامی زندگی بھر کی ناکامی نہیں ہوتی۔ خاص کر لڑکیا ں جو گھر سے سکول اور سکول سے گھر تک محدود ہوتی ہیں۔ انہیں والدین کی طرف سے ایسے مواقع پر بہت زیادہ سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ تنہائی کا شکار ہوکر شرمندگی سے بچنے کے لیے خودکُشی جیسا انتہائی اقدام کرگزرتی ہیں۔ والدین کی طرف سے سپورٹ کے ساتھ ساتھ سکول میں اساتذہ کی بھی بنیادی اور لازمی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبا و طالبات کو امتحان میں ناکام ہونے کی صورت میں مایوسی سے بچائیں اور پاس ہونے والے طلبہ کو اس بات کی تربیت دیں کہ وہ ناکام ہونے والے طلبہ کو کسی صورت طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنائیں۔ والدین اور اساتذہ نئی نسل کے احساسات و جذبات کو ہر حال میں مدنظر رکھیں۔ کسی صورت اِن کے جذبات اور احساسات کا خون نہ کریں۔ غصے ہونا،طنز و مزاح یا بے عزت کرنے کا رویہ، یہ سب فیل ہوجانے والے یا کم نمبر لینے والے طالب علم کو انتہائی قدم اُٹھانے کی طرف راغب کرسکتے ہیں۔اساتذہ اور والدین اپنے بچوں کو اس ناکامی کے خوف سے نجات دلائیں۔ ناکامی کو بھی زندگی کا حصہ سمجھ کر قبول کرنے اور مزید جدوجہد کے ذریعے کامیاب ہونے کی طرف طلبہ کو مائل کریں۔ اگر والدین اور اساتذہ ایسے بچوں کا ساتھ دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے یہ بچے خودکُشی جیسے گھناؤنے فعل سے نہ بچ پائیں ۔ والدین، اساتذہ،طلبہ اور معاشرہ ،یہ چارستون مل کرناکام ہونے والے بچوں کو زندگی کی دوڑ میں بہتر طریقے اور نئے عزم کے ساتھ شامل کرسکتے ہیں۔

(ذوالفقارخان ، داؤدخیل ضلع میانوالی)

Short URL: http://tinyurl.com/jxsmcqa
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *