میری ذات میں ہے زندگی! ۔۔۔۔ تحریر: فرحین ریاض

Farheen Riaz
Print Friendly, PDF & Email

ہم میں سے اکثرخواتین یوں زندگی بسر کرتی ہیں کہ بس جئے جارہی ہیں ، یہ نہیں سوچتیں کہ کیوں جی رہی ہیں، کیا کررہی ہیں اور کیوں . . . .. . ؟ اپنی روز مرہ کی ذمہ داریوں اور الجھنوں کے بوجھ تلے دب کر اپنا آپ فراموش کر بیٹھتیں ہیں ۔ مصروفیات اس قدر ہیں کہ ایک لمحے ٹھہر کر یہ سوچنے کی فر صت نہیں کہ وہ کون ہیں ، کہاں جارہی ہیں کدھر بھٹک رہی ہیں خوشی کا احساس ان کے لیے نامانوس بلکہ اجنبی بن چکا ہوتا ہے خواتین میں مرد سے زیادہ سختیاں سہنے کی سکت ہوتی ہے عورت ماں بیٹی بہن بیوی کے روپ میں تقدس کی پاسداری کرتی ہے ، ماں کے روپ میں بچوں پر پیار نچھاور کرتی ہے بیٹی ہوکر والدین کی خدمت گزاری کرتی ہے بیوی کے روپ میں وفا شعاری کو فروغ دیتی ہے اسکا رشتہ ہر روپ میں قابلِ قدر ہے گویا عورت رستہ بنانا اور اُسے نبھانا بھی جانتی ہے ہر عورت کے کاندھوں پر ذمہ داری کا بوجھ مرد سے ذیادہ ہے عورت گھر ، خاندان ، باہر کے سارے کام سر انجام دیتی ہے بچوں کے ساتھ عورت بالکل ایک ماہرِ نفسیات کا روپ لے لیتی ہے وہ بچوں کی اخلاقی ، مذہبی اور نفسیاتی تربیت بہت اچھے طریقے سے کرتی ہے اگر کسی بھی شخص سے پوچھا جائے کہ دنیا کی سب سے خوبصورت ہستی کون ہے تو وہ فوراً کہے گا کہ’’ عورت ‘‘ دنیا کی سب سے خوبصورت ہستی عورت ہی ہے لیکن ان تمام خوبیوں کے باوجود عورتسمجھتی ہیں کہ وہ فقط ایک عام سی عورت ہیں ، بہت بے مصرف اور بے کار، حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے ۔
عورتیں رات دن اپنے شوہر ، بچوں اور دیگر گھریلو معاملات کی فکر میں نڈھال ہوکر خوشی کے لفظ سے بھی خوفزدہ ہیں رہی سہی کسر روزافزاء مہنگائی نے پوری کردی ہے ، عام طور پر خواتین نہایت صابر و شاکر اور اپنے حول میں مست رہتی ہیں سب کچھ اپنے دل پر سہہ لیتی ہیں ، حالانکہ ان کا یہ بے ضرر رویہ براہ راست ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے ، انہیں معاشرے میں اپنی تمام ذمہ دارناں بطریق احسن انجام دینے نہیں دیتا ، یہ ایسی خواتین ہیں جو پوری نا مناسب ماحول اور اقتصادی پریشانیوں کی بناء پر خود پر اپنی شخصیت اور اسکی اہمیت کے احساس سے دور ہوگئی ہیں تنہائی کی شکار یہ خواتین اگر چاہیں تو زندگی کی گہما گہمی میں لوٹ سکتی ہیں خوشی اور غم کا احساس ان کے اندر سے پھوٹ سکتا ہے ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ وہ اپنی ذات سے تعلق جوڑیں اپنی عزت کرنا اور کروانا سیکھیں اور زندگی کی خوشیوں پر اپنا حق سمجھ کر وصول کریں آپ اپنی مثبت سوچ کے ذریعے ہر کام ایک چیلنج سمجھ کر ، کریں یاد رکھیے کسی کام کی مصروفیت کسی انسان کے لیے جان لیوا ثابت نہیں ہوسکتی اگر اپنے اوپر ڈر و خوف اور بے اعتمادی کیجذبات حاوی نہ کرے تو اُسے دنیا کی کوئی طاقت ڈرا یا ہرا نہیں سکتی عورت ہی مرد کی کامیابی کے پیچھے چھپا ہاتھ بنتی ہے ، ویسے یہ احساس ہی انمول ہے کہ دنیا کا ہر مرد ایک عورت کے باعث ہی کامیاب ہوتا ہے . . .. . . . .؟ مگر بہت کم مرد اس بات کو مانتے ہیں کہ ان کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کا بھی ہاتھ ہے وہ اس کامیابی کو صرف اپنی محنت ہی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ کسی طرح بھی ممکن نہیں ۔
ماہرِ نفسیات کے مطابق ’’کوئی شخص اس وقت منفی سمت کی طرف چل پڑتا ہے جب اُسے یہ احساس ہو جائے کہ وہ غیر اہم ہے ‘‘ یہ بات عورتوں میں زیادہ ہی نظرآتی ہے خود کو اہم سمجھیں اور اہم بنائیں ، تنہائی کی شکار یہ خواتین اگر چاہیں تو زندگی کی گہما گہمی میں لوٹ سکتی ہیں، خوشی اور غم کا احساس انکے اندر سے پھوٹ سکتا ہے ،ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اپنی ذات سے تعلق قائم کریں ، خود کو اپنی اہمیت کا احساس دلائیں اپنی عزت کرنا سیکھیں اور زندگی کی خوشی پر اپنا حق سمجھ کر وصول کریں اپنی شخصیت سے تعلق جوڑیں انہیں اپنے اندر جھانکنے اور خود کو اپنی خوشی اور غم کو سمجھنے کا موقع کم ملتا ہے یہ خود اپنے لیے اجنبی ہیں ، ان کی اپنی نظر میں عزت و توقیر نہیں ہے ، المیہ یہ ہے کہ ایسی خواتین کو اردگرد کے خوش طبعخواتین بھی بور سمجھ کر نظر انداز کر دیتی ہیں بعض اوقات انسان ہجوم میں بھی تنہا ہوتا ہے مثبت اندازِ فکر اپنا کر زندہ ہونے کا احساس دلائیں دوسروں کو اپنی اہمیت کا احساس دلانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان سے اپنے مختلف معاملات پر مشورہ لیں۔
اگر آپ چاہیں تو اپنے مثبت رویہ سے ناپسندیدہ کام کو بھی کسی حد تک دلچسپ بناسکتی ہیں اگر یکسانیت کی وجہ سے کوئی کام کرنے میں مزہ نہیںآرہا تو آپ اپنے ذہن سے اس خیال کو پختہ کریں کہ یہ کام انجام دینا ہماری لیے کتنا ضروری ہے اگر آپ کو کسی میں کوئی خامی نظر آرہی ہے تو اتنے مدہم اور شائستہ انداز میں سمجھائیں کہ وہ تنقید برائے تنقید کے بجائے تنقید برائے اصلاح لگے الفاظ کے ہیر پھیر سے معنی بدل جاتے ہیں بہت سوچ سمجھ کر الفاظ کا چناؤ کریں کسی کا دل نہ دکھے اس طرح آپ اپنوں کے دل فتح کر سکتی ہیں کہتے ہیں کہ ایک تعریفی جملہ ایک اچھے تعلقات کی کڑی ہے جو ظاہر کرتی ہے دوسروں کی نظر میں آپکی کیا اہمیت ہے زندگی سے جڑے رشتوں کو نبھانے کے لیے اور مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کتنے مطمئن ہیں خود پر اور اللہ کی ذاتِ باری پر بھرپور اعتماد کریں’’ اپنوں ‘‘ کو وقت دیں اور انہیں احساس دلائیں کہ وہ آپکے لیے کتنے اہم ہیں ۔
اپنی قسمت کا ہر وقت رونا ، رونا ایسی خواتین ہمدردی کے لائق نہیں ہوتی ایسی خواتین کو کمزور کہا جاتا ہے اپنے اندر ہمت اور حالات سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا کریں گلوں شکووں سے پرہیز کریں ، کسی سے شکایت ہے تو لڑنے جھگڑنے کے بجائے میٹھے لہجے میں اُسے بتائیں کہ مجھے تم سے یہ شکایت ہے اگر آپ مرکزِ نگاہ بننا چاہتی ہیں تو اُس اُصولوں کو قید کر لیں کہ ہر تقریب میں ہر جگہ گھل مل جائیں ہمیشہ یہ کوشش کریں کہ کس ،کس طرح آپ دوسروں کے غم اور زخموں پر مرہم رکھ سکتی ہیں دوسروں کے لیے بے ضرر بن جائیں ، دوسروں کی ہر بات غور سے سنیں پھر اپنا موقف بیان کریں۔
آپکا بھی نفس ہے اپنی بھی تعریف کریں لیکن عجز و انکساری کے ساتھ ، اپنی کامیابی کا کریڈٹ اللہ تعالیٰ اور متعلقہ لوگوں پر ڈال دیں اس طرح آپ تعریف وصول کر سکیں گی مسکراہٹ کو اپنی شخصیت کا خاصہ بنالیں تو یقین جانیں کے آپ ایک عالم فتح کر سکتی ہیں جو لوگ اپنے آپ کو بھلا کر غم و اندوہ کی تاریک گہرائیوں میں گم ہیں ، یہ طریقے بہت جلد انہیں خوشیوں کی مہکتی دنیا میں واپس لاسکتے ہیں اور جنکی دنیا پہلے ہی روشن ہے ، ان کی دنیا روشن تر بنا سکتے ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/jsgrgzp
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *