معاشرے کی اصلاح مگر کیسے؟

Rizwan Ullah Peshawari
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: رضوان اللہ پشاوری

آج کل معاشرہ دن بدن سستی اور بدی کی طرف گامزن ہے،ہر طرف قتل عام شروع ہے،بھائی بھائی کے خون کا پیاسا ہے تو باپ بیٹے کی خون سے پیاس بجھانے کی کوشش کر رہا ہے،بھائی تو درکنار بہنوں میں بھی زدوعناد کی سطح زیادہ زیادہ ہو رہی ہے،ان سب کے یہ حالات کیسے درست ہونگیں؟اسکی درستگی کے لیے آج تک کسی نے کوئی سوچ وبچار کیا ہے؟نہیں نہیں ہر گز نہیں کیونکہ ہم تو خود اپنے پسینوں میں ڈوبے ہوئے ہیں تو ہم دوسروں کی اصلاح کی فکر کیسے کریں گے؟ہمیں تو خود نماز پڑھنے کے لیے وقت نہیں مل رہا چہ جائے کہ ہم دوسروں کی اصلاح کریں،آج کل ہم میں بہت مصلح اور صلح پسند لوگ موجود ہیں،مگر ہم میں ایک خامی ہے کہ ہم تو خود اس کام میں پھنسے ہوئے ہیں تو دوسروں کو ہم کیا کہیں گے؟ہم دوسروں کے سامنے زبان کیسے کھولیں گے؟میں آپ کو یہ بتا دوں کہ مولانا اشرف علی تھانویؒ ایک بہت بڑے عالم دین گزرے ہیں ،جن کو حکیم الامت کے لقب سے نوازا گیا ہے،وہ خود اپنے خطبات میں لکھتے ہیں کہ جو آدمی جس گناہ میں پھنسا ہو اور وہ اس گناہ کا عادی ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ دوسروں کو اس گناہ سے روک لیا کریں تو ایک دن ایسی آجائی گی کہ یہ آدمی خود بھی اس گناہ سے کنارہ کشی اختیار کرلے گا۔
محترم قارئین کرام میں آج ایک غم اور درد کو لیکر قلم ہاتھ میں اُٹھا کر کاغذ کی نوک پر چلا رہاہوں،آپ کو خود بھی عنوان سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ پتہ نہیں کہ پشاوری کو کیا ہوگیا ہے کہ معاشرہ کی اصلاح کی فکرکررہا ہے،دراصل بات یہ ہے کہ میں خود بھی اسی معاشرے کا ایک فرد ہوں،اور ہر آدمی کو اپنے ہی عاقلہ کو مکمل طور پر علم ہوتا ہے۔میں آج کے اس تحریر میں معاشرے میں ایک اہم گناہ جس کو سود کہا جاتا ہے اس پر تھوڑی سی روشنی ڈالوں گا۔ہمارے معاشرے میں آج کل سود ترقی کی طرف گامزن ہے،حالانکہ سود کو اللہ تعالی نے صراحتاً حرام قراردیا ہے، اس کی حرمت پر قرآن وحدیث میں دلائل کی بھر مار ہے اور اس کے مرتکبین پر لعنت کی گئی ہے، مختلف وعیدیں آئی ہیں، یوں تو ہر گناہ کی اپنی نحوست ہے اور الگ الگ نوعیت کی وعید یں ہیں ،مگر سودکا گناہ شدت کے لحاظ سے انتہاء کو پہنچاہواہے، پھر بھی ہم مسلمان اس میں برابر کے شریک ہیں
۔کچھ روشن خیال حضرات تو اس کی حرمت کو خلاف عقل سمجھتے ہیں اور بعض لوگ گناہ توخیال کرتے ہیں مگر پرہیز نہیں کرپاتے ،جبکہ بعض جہالت کی وجہ سے بھی اس خطرناک اور تباہ کن فعل کا ارتکاب کرتے ہیں اگرچہ شرعی نقطہ نظر سے جہالت عذر نہیں ہے ،کیونکہ علماء کرام ومفتیان سے رابطہ رکھتے ہوئے دینی رہنمائی آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔سود کا ارتکاب جس بنیاد پر بھی کیا جائے سود سود ہے اور اس کو حرام قرار دینے والا صاحب شریعت ہے ،جو تمام عقلوں کا پید اکرنے والاہے،اوامر بھی اسی کی طرف سے ہے اور نواہی بھی،کوئی اس کے امر کو چلینج نہیں کرسکتا،کوئی مائی کا لال اس کی شریعت یااحکام پراعتراضات کرتے ہوئے اپنے آپ کوتباہ کرتا ہے ۔قرآن کریم میں ہے کہ: اللہ تعالی نے خرید وفروخت کوحلال اورسود کوحرام قرار دیا ہے۔ ایک اور جگہ ارشادفرمایا ہے:کہ اللہ تعالی سود کومٹاتاہے۔ سودکو حرام قراردینے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کے بعد فرمایا کہ اس کے باوجود جو اس قبیح فعل کا ارتکاب کرے گا تواس کے لیے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی طرف سے اعلان جنگ ہے گویا کہ اسکا یہ فعل ایسا ہے جیسا کہ کوئی اسلحہ سے لیس ہو کر اللہ کے خلاف میدان جنگ میں کھڑا ہوجائے تو اس شخص کے ریزہ ریزہ ہوجانے میں کیاشبہ ہوسکتا ہے،فرمایا :کہ اگر تم نے بات نہیں مانی (سود کی حرمت معلوم ہونے کے بعد بھی) توجان لو کہ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے اعلان جنگ کے برابر ہے۔
صرف اس پر بس نہیں بلکہ سودی معاملات کے مرتکب کیلئے مزید وعیدیں بھی قرآن میں بیان کی گئی ہیں حتی کہ اس کے مرتکب کو جہنم کی آگ میں داخل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔چنانچہ اللہ تعالی نے سود کے مرتکب کے خلاف اعلان جنگ کے بعد فرمایا:کہ جس نے سود کی حرمت پر اعلان خداوندی کے بعد اس کا دوبارہ ارتکا ب کیا تو یہ لوگ جہنم والے ہیں یہ اس جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ جس مال کے حاصل کرنے پر قیامت میں اتنا ہولناک نتیجہ مرتب ہوتا ہے وہ دنیا میں کتنی مصائب،لاعلاج بیماریوں اور مشکل ترین حالات لانے کا موجب ہوگا تو گویا روئے زمین پر آبادیوں کی خرابیوں اور انسانوں کی بربادی میں دوسرے محرکات کے ساتھ ساتھ سود کا بھی بڑا مرکزی کردار ہے ۔
قارئین کرام آئیے ہم سب مل کر اس ملعون اور قبیح گناہ کو مکمل طور پر چھوڑنے کا عہد کریں اور اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہر مسلمان سودی لین دین کامکمل بائیکا ٹ کرے ۔جب بھی کسی معاملہ کے سود ہونے یانہ ہونے میں ترددہو تو بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کسی مستند مفتی صاحب سے اس کی تحقیق کی جائے ۔کس بینک سے رابطہ ہو کس سے نہ ہو کونسے اکاونٹ کی گنجائش ہے اور کون کون سے اکاونٹ کھلوانادر ست نہیں وغیرہ اس قسم کے تمام معاملات علماء کے مشورہ سے طے کئے جائیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس ملعون گناہ سے امن میں رکھ لیں۔(آمین)۔

Short URL: http://tinyurl.com/jg5wkoy
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *