محبت مصطفٰی ﷺ

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: اسامہ زاہروی 
ہر ابتداء سے پہلے ہر انتہا کے بعد
ذات نبی بلند ہے ذات خدا کے بعد
دنیا میں فخر کے قابل جتنے بھی ہیں لوگ
میں سب کو مانتا ہوں مگر مصطفٰی کے بعد
سب سے پہلے میں رب العالمین ، خالق ارض و سموٰت ، مالک بحروبر ،پروردگارِدعالم ،خالق لم یزل،ربِ ذوالجلال ،رازقِ کل ، مالک دوجہاں کا شکرگزا ر ہوں جس نے مجھے سوچنے کی صلاحیت بخشی اور اپنے تخیلات کو قلم بند کرنے کی طاقت سے نوازا۔ سیرت نبوی ﷺ اور محبت مصطفی ﷺ دونوں ہی سدابہار موضوعات ہیں۔ ہر عہد میں اہل قلم ان موضوعات سینکڑوں کتابیں لکھتے رہے ہیں۔ ہر دور میں ان موضوعات پر ہزاروں رسائل تالیف و تنصیف ہوئے ہیں۔ ہر زبان و ادب میں سیرت مصطفٰی اور محبت مصطفٰی کے عنوان پر ہر نوعیت کی کتابیں دکھائی دیتی ہیں۔محبت مصطفی اور سیرت کو ابتداء میں مغازی سیر ، شمائل ، دلائل ، معارج اور سوانح کی شکل میں لکھا گیا۔نظم و نثر دونوں پیرائے اس کے لیے اختیار کیے گئے۔
محبت مصطفٰی اور سیرت نبوی ﷺ کے عنوان پر لکھنا میرے لیے باعث فخر ہے۔ چند لمحات میں محبت مصطفٰی کے چند ایک پہلو بیان کرنے کی جسارت کرنا چاہوں گا۔جس کی شان میں خدا تعالٰی اپنی لاریب کتاب کتاب البرہان قرآن مجید فرقان حمید ذکرمبین نازل کردے اس ہستی کے بارے میں میرے الفاظ کی کیا قیمت۔ مگر عشق نبی اور محبت مصطفٰی میں کھو کر چند الفاظ کا ہدیہ پیش کرنا باعث فخر سمجھتا ہوں۔ 
کسی شاعر نے بھی کیا خوب کہا ہے
عشق نبی جس کے سینے میں ہے
جہاں پر بھی ہے وہ مدینے میں ہے
میں زیر بحث موضوع لکھتے ہوئے بھی خود کو گنبد خضرٰی کے سائے تلے محسوس کررہا ہوں۔ جس طرح ہر تصویر کے دورخ ہوتے ہیں بالکل ایسے ہی لفظ “محبت مصطفٰی” کے بھی دو مطالب ہیں۔ محبت مصطفٰی ﷺ کا ایک مطلب تو وہ محبت ہے جو رسول خدا ، سیدالانبیا،رحمت العالمین حضرت محمد مصطفٰی ﷺ کو ہم سے اور پوری امت مسلمہ سے ہے۔دوسرا محبت مصطفٰی ﷺ سے مراد ہم لوگوں کی سرورکائنات محبوب خدا حضرت محمدﷺ سے ہے۔
اس بات میں واللہ کوئی شک و شبہ نہیں کے حضرت محمدﷺ کو اپنی امت سے بے حد پیار تھا۔آپ ﷺ کی اپنی امت کے لیے محبت صحیح معنوں میں محبت ہے اور یہی محبت اصل محبت ہے۔حضورﷺ نے اپنی حیات مبارکہ میں اپنی امت کے لیے کیا کچھ نہیں کیا۔آپﷺ کے آخری الفاظ بھی یہ تھے یااللہ میری امت یااللہ میری امت۔ روز آخرت بھی آپﷺ اپنی امت کے لیے بخشش کا ذریعہ بنیں گے۔جب حضرت عزرائیل ؑ آپﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے عزرائیل سے بھی فرمایا کہ میری امت کی ساری تکلیف جو انکی جان لیتے وقت ہوگی وہ ساری تکلیف مجھے دے دو مگر میری امت کو اتنی تکلیف مت پہچانا۔نبوت سے پہلے بھی اور نبوت کے بعد بھی آپﷺ نے اپنی امت اور دوسرے لوگوں کے لیے محبت کا ہی اظہار فرمایا ہے۔ااور ہمیشہ دوسروں سے محبت و شفقت کا ہی درس دیا ہے۔
دوسری جانب وہ محبت مصطفٰی ہے جو ہمیں اپنے رسولﷺ سے ہے۔ آجکل کے دور کے مسلمانوں کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ آج کل کے مسلمانوں میں محبت مصطفٰی ﷺ کا جذبہ کم ہورہا ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ جس ہستی نے ہمیشہ ہمارے ساتھ محبت و شفقت برتی ہم نے انکی محبت کو اپنے دلوں میں فروغ نہیں دیا۔ عشق نبی یا محبت مصطفٰی میں مبتلا شخصیات کا جائزہ لینا ہو تو ایک بار اپنی اسلامی تاریخ کو کھول کر تو دیکھیں۔حضور ﷺ سے محبت ہو تو ابوبکرؓ جیسی ہو ۔ محبت مصطفی ہو تو عمرؓ جیسی ہو۔ رسول خدا سے عشق ہو تو عثمانؓ جیسا ہو۔ سرورکائنات سے الفت ہو تو علیؓ جیسی ہو۔ 
جو محبت مصطفٰی میں مبتلا ہوتے ہیں ان کو بلالؓ کا مقام ملتا ہے ۔جو عشق رسول میں کھوجاتے ہیں ان کا رتبہ سلمان فارسیؓ جیسا بلند ہو جاتا ہے۔ جو محبت مصطفٰی میں مبتلا ہو جاتے ہیں ان کو تو دنیا میں ہی جنت کی بشارت سنا دی جاتی ہے۔ محبت مصطفٰی میں مبتلا لوگوں کا رتبہ دنیا و آخرت میں بلند کر دیا جاتا ہے۔
محبت مصطفٰی دیکھنی ہو تو ابو عبیدہ بن الجراح کو دیکھو جنہوں نے اپنے وقت کے بہت بڑے بادشاہ ہرقل روم کو ملک شام سے پسپا کردیا۔ محبت مصطفی دیکھنی ہو تو عمرو بن العاص کی دیکھو جنہوں نے عشق نبی میں کھو کر مصر پر قبضہ کرکے عدل و انصاف کا بول بالا کیا۔ محبت مصطفٰی دیکھنی ہے تو عمر بن خطاب کی دیکھو۔ محبت مصطفٰی دیکھنی ہو تو ابوبکر صدیقؓ کی دیکھو جو عشق رسول میں کھو کر گھر کاسارا سامان آپﷺ کی خدمت میں پیش کردیتے ہیں۔
میں قربان جاؤں ان ہستیوں پر جنہوں نے عشق نبی اور محبت مصطفٰی کی شمع اپنے سینے میں جلائی اور ساری دنیا کو عشق نبی ﷺ سے جگمگا دیا۔ حضرت صہیب بن سنانؓ کو تو دیکھو جن کو کافروں نے کہا کہ ہجرت کرنی ہے تو مال و اسباب چھوڑ کر جاؤ نہیں تو محمدﷺ کا دین چھوڑدو۔ قربان جائیے اس صحابی رسول ﷺ پر کہ مال و اسباب اور تمام عمر کی کمائی چھوڑ دی اور اپنا دین اور عشق نبی ﷺ بچا کر لے گئے۔
عشق بنیﷺ اور محبت مصطفٰی ﷺ کو دل میں بسانے والے اپنے وقت کے غوث بنے ، امام بنے، قلندر بنے، قطب بنے، ابدال بنے اور وقت کے ولی اللہ کہلائے۔کوئی عشق نبیﷺ میں رومی بنا تو کوئی محبت مصطفٰی میں جامی کہلایا۔ کوئی محبت مصطفٰی میں فرید بنا تو اجودھن کو نبی پاک ﷺ کے عشق سے پاک پتن کردیا۔کوئی محبت مصطفٰی میں اجمیر شریف پہنچا تو نوے لاکھ لوگوں کو نبی پاکﷺ کا کلمہ پڑھادیا۔جائیں اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ نبی پاکﷺ کا عشق اپنانے والوں نے دنیا کو آج بھی عشق نبی ﷺ کے رنگ سے رنگا ہوا ہے۔
محبت مصطفٰیﷺ کے دیوانے تو جب چاہیں سرکارﷺ کی گلی میں پہنچ جاتے ہیں۔یہاں رہ کر بھی مدینے میں ہوتے ہیں۔محبت مصطفٰی ﷺ کے دیوانوں کے لیے کسی نے کیا خوب کہا ہے
الٹی ہی چال چلتے ہیں دیوانگان عشق
آنکھوں کو بند کرتے ہیں دیدار کے لیے
محبت مصطفٰی ﷺ والوں نے تو عشق نبیﷺ اپنے دل میں بسایا ہوا ہے۔محبت مصطفی ﷺ کا پوچھنا ہے تو غازی علم دین شہید سے پوچھو، محبت مصطفٰی کا پوچھنا ہے تو غازی عامر چیمہ شہید سے پوچھو کیونکہ انہوں نے عشق نبیﷺ میں جانیں قربان کردیں اور نبیﷺ کا قرب اور محبت مصطفٰی ﷺ حاصل کی ہے۔محبت مصطفیﷺ کا سرور پوچھنا ہے تو پیر سید مہر علی شاہ سے پوچھو۔ موضوع انتہائی طویل ہے۔ نبیﷺ کی حیات مقدس کا تو ایک لمحہ بیان کرنے کے لیے صدیوں کا سفر درکار ہے۔وہ کون ہے جو نبی ﷺ کی مدحت کا حق ادا کرسکے۔میرے ساتھیو! آؤ محبت مصطفٰی ﷺ کی شمع دلوں میں روشن کریں ۔ ایک ہو جائیں ، نیک ہو جائیں، آپﷺ کی سیرت کا مطالعہ کریں، آپﷺ کی سنت پر عمل کریں اور آپﷺ کی سنت کو عام کریں کیونکہ محبت مصطفیﷺ کا تقاضا بھی تو یہی ہے۔ میں آخر میں صرف اتنا ہی کہوں گا
ارباب نظر کو کوئی ایسا نہ ملے گا
بندہ تو مل ہی جائے گا مولا نہ ملے گا
تاریخ اگر ڈھوندے گی ثانی محمدﷺ
ثانی تو بڑی چیز ہے سایہ نہ ملے گا

Short URL: http://tinyurl.com/y7r2ph3a
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *