لمحہ فکریہ۔۔۔۔ تحریر: ثناء ناز

Sana Naaz
Print Friendly, PDF & Email

چند روز پہلے میں ایک سوشل ویب سائیٹ کا سروے کرنے میں مصروف تھی جو عموماً میں فارغ اوقات میں کیا کرتی ہوں۔۔یہ سا ئیٹ ملکی حالات کے پیشِ نظر طرح طرح کے واقعات سے بھری پڑی تھی۔ اچانک میری نگاہ ایک سٹیٹس پہ جا اٹکی۔صاحب فرماتے ہیں\”شکر ہے کچھ عجیب قسم کے لوگ 1947 میں موجود نہیں تھے۔ ورنہ اس وقت بھی یہ سوال ضرور کرتے \’\’جب ٹرین میں مسلمانوں پر حملے ہو رہے تھے تو قائد اعظم کہاں تھے۔۔پڑھ کے طیش تو آیا مگر کچھ حب الوطنوں کی رائے جان کر دلی خوشی بھی ہوئی۔ کچھ لوگوں نے اس بات کو سنجیدہ لیا اور کچھ نے یونہی ہنسی مذاق میں اڑا ڈالا۔ میں انہیں خیالوں میں مگن تھی کہ میری آنکھوں کے سامنے ایک اور سٹیٹس آ گیا۔ جہاں ایک صاحب پورے جوش و خروش کے ساتھ ملکی حالات کو فلسطینی حالات سے جوڑنے میں محو تھے۔۔ وہاں موجود کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے حالات دیکھ کر غزہ کا منظر یاد آ گیا۔۔۔ میں پوچھتی ہوں کیا غزہ میں لوگ اپنے ہی بھائیوں کے خون سے ہولی کھیل رہے تھے۔کیا غزہ کے حکمران بھی عوام کے دلوں میں تصادم پھیلا رہے تھے۔ کیا غزہ کی عوام ملک کے رکھوالوں پر سرِعام ہاتھ اٹھا رہی تھی؟ اگر نہیں تو پھر پاکستان کا موازنہ غزہ سے کیوں؟ غزہ پر تو اسرائیل جبر کر رہا تھا پر یہاں پاکستان میں تو ہم خود اپنی عوام کے دشمن بنے بیٹھے ہیں۔ غزہ کی بربادی کا ذمہ دار تو اسرائیل ہے مگر پاکستان کی سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا کر جمہوریت کا حق وصول کرنے والے تو ہم خود ہیں۔۔رہی بات قائداعظم کی ٹرین میں نہ موجود ہو نے کی تو۔۔ اول:قائد ایک عظیم رہنما تھے انہوں نے جو کچھ کیا صرف مسلمانوں کی بھلائی کے لیے کیا قائد ہر کام کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچتے تھے کہ کہیں ان کا کوئی فعل اللہ اور اسکے نبی حضورﷺ کے بنائے ہوئے اصولوں کی خلاف ورضی تو نہیں کر رہا۔۔بلا شبہ قیامِ پاکستان کا اعلان قائداعظم کا ہم سب پر ایک بہت بڑا ا حسان ہے۔
دوسری بات میں پھر سے دوہرانا چاہوں گی کہ اس وقت ٹرین میں موجود مسلمانوں کے ہاتھ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون سے نہیں رنگ رہے تھے۔۔خود کو ثابت کرنے کی ضرورت قائداعظم کو نہیں بلکہ آج کے ہمارے عظیم لیڈران کو تھی۔لیکن انہوں نے مہرے بنا کر استعمال کیا تو مظلوم و غریب عوام کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیسری اور سب سے اہم بات یہ کہ قائداعظم نے جن مسلمانوں کو ایک صف میں اکٹھا کرنے کے لیے جان لگا دی تھی آج کے عظیم لیڈران نے اپنے مفاد اور ذاتی انا کی خاطر ان کی متحد کی گئی عوام میں تصادم پھیلا دیا ہے۔۔ اب 1947 کا ذکر نہ کیا جائے تو ہی بہتر ہے۔۔ اب نہ وقت پہلے جیسا ہے نہ لیڈران نہ عوام اور نہ انکی سوچ۔۔۔
خدارا آج کے حالات کی کڑیا ں 1947 سے مت جوڑیں اپنے ملک کا موازنہ غزہ پر کیے گئے جبر سے مت کریں۔۔میرے ہم وطنوں اگر تمھیں پاکستان کا موازنہ کرنا ہی ہے تو کسی ایسے ملک سے کرو جو ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔۔ تاکہ ہم بھی اپنی غلطیاں سدھار کر ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھ سکیں۔۔ ایک نئے سرے سے ترقی کی راہ پر سفر شروع کر سکیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/hzafsl8
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *