قلم

Print Friendly, PDF & Email

دیدہ نم ہوکر قلم یہ کرگیا تحریر ہے
یہ میری تحریر گویا کہ میری تصویر ہے
میں نے جو لکھا میرا کچھ بھی نہیں میں کچھ نہیں
جو بھی لکھا خالقِ لولاک کی تقریر ہے
میری تحریریں دلِ کاغذ سے باہر آگئیں
میری آزادی کے پیروں پر پڑی زنجیر ہے
میرے نالے چاک کرتے ہیں شبِ تاریک کو
نوک ہے میری کہ گویا یہ لبِ شمشیر ہے
حسرتِ دیدار لے کر لوح سے گذرا نثارؔ
دید میں میرے لبِ پا عالمِ تقدیر ہے

****
شاعر : احمد نثارؔ (سید نثار احمد)۔
شہر پونہ، مہاراشٹر، بھارت

Short URL: http://tinyurl.com/hcpymdr
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *