غزل: یہ ستم زری ہے تیری، کہ کوئی ستم نہیں ہے

Print Friendly, PDF & Email

شاعر : احمد نثارؔ، مہاراشٹر، انڈیا


یہ ستم زری ہے تیری، کہ کوئی ستم نہیں ہے
تیری خاک زندگی ہے، نہ خوشی نہ کوئی غم ہے

میں خدا نہیں ہوں لیکن، پہ خلیفۂ خدا ہوں
مرا مرتبہ بھی یارو، یہ جہاں میں کم نہیں ہے

مجھے خاک میں ملانا، تیرا مدعا اگر ہے
ذرا یہ بھی جان لینا، میری ذات تجھ میں ضم ہے

تیرے پاس جبر ظالم، بھرے تیغ اور طبر ہیں
میرے پاس ہے صداقت ، اور ہاتھ میں کو قلم ہے

میں تو اک خدا کو جانوں، اور اْسی خدا کو مانوں
کہ عبادتوں میں میری، نہ ہی بت ہے نہ صنم ہے

میری یہ جبینِ حسرت، تیرے آستاں کے خاطر
میرا سر بنا ہے آخر، تیرے آگے سو ہے خم ہے

تیرے آستاں سے بڑھ کر، کوئی آستاں نہیں جب
تو مجھے ذرا بتا دے، کیوں جہاں میں زیر و بم ہے

ہے سرشت میری خاکی، اور روح میری نوری
یہ نثارؔ عزّ والی، میری ذات بھی اہم ہے

Short URL: http://tinyurl.com/h7gkpvy
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *