غزل: میری چاہتوں کو بڑھا دیا، میری نفرتوں کو گھٹا دیا

Print Friendly, PDF & Email

شاعرہ: اِقراء سحرؔ 


میری چاہتوں کو بڑھا دیا، میری نفرتوں کو گھٹا دیا
مجھے پیار کرنا سکھا دیا، وہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

میرے آشنا میرے ہم نشین، کہیں کوئی بھی کچھ پتا نہیں
میرے ساتھ میرے ہم سفر، وہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

کہیں خود سری کہیں خودکشی، بس یہی تو تھی میری زندگی
میری چاہ کو رستہ نیا دیا، وہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

کہاں شان مجھ کو عطا ہوئی، کہاں ما ن میرا ملا مجھے
مجھے سب میرا دلا دیا، وہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

سبھی بھولنے سے جو ڈر تھا، کچھ جنہیں یاد رکھنا نصیب تھا
ہر غم کو میں نے بھلا دیا، چونکہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

میری لغزشیں میری گردشیں، سبھی تیرے گرد رہا کریں
میرے دل نے جس کا نام لیا، وہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

مجھے خوف تھا کہ جو خوف ہے میرے عشق کو مٹا نہ دے
ہر خوف کو مگربھلا دیا، وجہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

میری آرزو میری ہر خوشی، یوں کہ میرا مقصد زندگی
جسے ایک پل میں بنا لیا، وہ صرف تم ہو تمھی تو ہو

Short URL: http://tinyurl.com/hctls9y
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *