غزل: حوصلے اور ضبط کا امتحان ہے

Print Friendly, PDF & Email

حوصلے اور ضبط کا امتحان ہے
عبادت سے محبت کا امکان ہے

بہت شور کرتا ہے سینے میں کوئی
پنجر ہے میرا یا کوئی زندان ہے

سر میں خاک ڈالے برہنہ پا لئے
جیسے چند لمحوں کا مہمان ہے

ڈھونڈو تو کہیں ملتا ہی نہیں
کہنے کو تو ہر کوئی انسان ہے

وہ بھی اپنی دکھی داستاں چھوڑ گیا
وجود میرا درد و الم کا مکان ہے

لغزشیں قدموں سے لپٹی ہوئی ہیں
نامعلوم راستوں کا راہی نگہبان ہے

(خالد راہی)

Short URL: http://tinyurl.com/yagjtrmw
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *