عورت کا تقدس

Hadayat Ullah Akhtar
Print Friendly, PDF & Email

تحریک انصاف کی ایک اہم رکن اور ممبر قومی اسمبلی کی پریس کانفرنس نے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس پریس کانفرنس سے تحریک انصاف کو جو نقصان پہنچے گا اس کا اندازہ ہر کوئی لگا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ایک مشرقی کلچر میں جہاں عورت کے تقدس کو ایک اولین مرتبہ حاصل ہوتا ہے وہاں ایک عورت کا اس طرح کھلے عام میڈیا کے سامنے ایسی باتیں کہنا یا ظاہر کرنا ہماری اخلاقی گراوٹ یا پامالی کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔پی ٹی آئی)(تحریک انصاف)جو ایک نئے پاکستان اور تبدیلی کا نعرہ لگاتی ہے اس کے لئے یقیناً یہ ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ پریس کانفرنس میں رکن قومی اسمبلی نے اپنی باتوں کے دفاع کے لئےثبوتوں کی موجودگی کا بھی ذکر کیا اور عدالت سے ایکشن لینے کی درخوست بھی کی۔عا ئشہ گلا لئی کی پریس کانفرنس کے بعد سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگانے کا سلسلہ بھی شروع ہوا ہے۔ پاکستانی سیاست پر نظر دوڑائی جائے تو اس بات کا پتہ چل جاتا ہے کہ پاکستان سے نظریاتی سیاست عرصہ ہوا رخصت ہو چکی ہے اب حال یہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں چاہئے وہ دینی ہوں یا لبرل ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد ہو چکے ہیں سیاست کی اس دنیا میں اب مفادات کو ہی اول نمبر میں شمار کیا جاتا ہے ا اور اس کے لئے ہر حربے استعمال میں لائے جاتے ہیں ۔یہاں تک کہ مائوں بیٹیوں اور بہنوں کی عزت و وقار کو بھی دائو پر لگا نے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔۔۔عا ئشہ گلا لئی کی پریس کانفرنس پاکستانی معاشرے کے لئے ایک لحمہ فکریہ ہے۔ اس پریس کانفرنس کو صرف اس بنا پر کہ یہ صرف ایک پارٹی کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا یا یہ کہ عائشہ گلا لئی نے مفادات کے لئے یہ سب کچھ کیا کا تصور ذہن میں بیٹھا کر اس کو اہمیت نہ دی جائے۔ یہ ایک سازش ہے یا حقیقت اصلیت جاننے کے لئے ضروری ہے کہ اس مسلے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔عائشہ گلا لئی جو ایک پارٹی میں چار سال تک کام کرتی رہی اسی پارٹی کے سربراہ پر اتنے سنگین الزمات جہاں بہت سارے سوالوں کو جنم دیتے ہیں وہاں اس بات کی متقاضی بھی ہیں کہ ان الزمات کی صاف اور شفاف طریقے سے چھان بین ہو ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تحریک انصاف خود ہی ان الزمات کی تحقیقات کرتی یا عائشہ گلا لئی میڈیا سے پہلے ان باتوں کو اپنی ہی پارٹی کے اندر اٹھاتی تاکہ مشرقی روایات کا بھرم رہ جاتا ۔ جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا جس کا جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے ۔اور اب اگر ایسا ہوا ہے تو پاکستان کی اعلیٰ عدالت کو چاہئے کہ وہ ممبر قومی اسمبلی کے ان الزامات کو سنجیدگی سے لے اور ایک عدالتی کمیشن کے ذریعے ان سنگین الزامات کی تحقیات کرائے اور یہ تحقیقات اس پارٹی کے لئے بھی ضروری ہے جو ایک نئے پاکستان کی تعمیر کرنے نکلی ہے۔پریس کانفرنس میں پارتی کے سربراہ پر بدکاری کا الزم ، خواتین کی تقدس کی پامالی اور انہیں خوفزدہ کرنے سے لیکر خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کی کرپشن کے الزامات شامل ہیں۔اب ان الزمات کی آڑ میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا اور ایک دوسروں کو زیر کرنا نہ ہماری روایات میں شامل ہے اور نہ ہی ایسا ہونا چاہے اگر ہمارے اندر کچھ شرم و حیا باقی ہے تو ہمیں اس مسلے کو اچھالنے کے بجائے اسے اخلاقی قدروں کے دائرے میں رکھنا ہوگا۔بیٹیاں سب ایک جیسی ہوتی ہیں کسی کی بھی بیٹی اگر بازار میں جاکر ایسی باتیں کرے شرم سے ڈوب مرنا چاہئے۔تحریک انصاف اس کا نزلہ دوسروں پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔ اور عائشہ کایہ کہنا کہ عمران خان اپنی بلیک بیری کی گفتگو اور میسیجز عام کرے عمران خان کے لئے ایک بہت بڑی خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتی ہےاور اسے پاکستانی معاشرے کے لئے بھی نیک شگون تصور نہیں کیا جا سکتا۔

Short URL: http://tinyurl.com/yb3hpsoj
QR Code: