عورتوں کا دن

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: عائشہ خالد
عورتوں کا دن.. ویمنز ڈے..پوری دنیا میں منایا جاتا ہے بشمول پاکستان.. اس دن عورتوں کے حقوق پر بڑھ چڑھ کر تقریریں، بحث مباحثے، اجلاس ریلییاں اور بہت کچھ کیا جاتا ہے.. ہم پرائے دیسوں کی پرائی خواتین کی کیا بات کریں..جن تک نہ ہماری رسائی اور جن پہ نہ ہمارا زور.. اپنے ملک کی صنفِ نازک کی بات کرنا چاہتی ہوں.. میں مانتی ہوں کہ عورتوں پر بہت ظلم ہو رہے ہیں انکی حق تلفی کی جا رہی ہے. بہت سے تشدد و بربریت کے واقعات ملتے ہیں جن میں مردوں کے ہاتھ ہیں..مگر.. اس سے کہیں زیادہ تعداد میں ایسے واقعات ہیں جن میں عورت ہی عورت کی دشمن ہے.. صنفِ نازک کا لیبل لے کر اور مظلوم سی صورت بنا کر کئی بازیاں جیت جاتی ہے.. بے شک مردوں نے عورتوں پہ ظلم کیے ہوں گے مگر اسمیں صرف مرد برادری ہی اکیلی قصور وار نہیں… دیکھ لیں اکثر خواتین روتی نظر آتی ہیں کہ انکے شوہر بیوفا ہیں غیر عورتوں سے مراسم رکھتے ہیں تو فوراً سے بھی پیشتر شوہر صاحب کو برا بھلا کہا جاتا ہے.اس میں وہ عورت بھی تو قصوروار ہے جو کسی اور کے شوہر پہ نگاہ رکھ کے اسکا گھر تباہ کر رہی ہے.کئی بچیاں روتی نظر آتی ہیں کہ محبوب نے بے وفائی کی تو یہاں بھی صرف محبوب قصور وار کیوں؟ کیا ایسے کئی واقعات انکی آنکھوں کے سامنے نہ گزرے تھے جن سے سبق نہ لیا ہو انہوں نے. یہ سوچنے کی ہمت ہی کیوں کی کہ اسکے والا مختلف ہے یا اسکے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہو گا یہ تو وہ بات ہوگئی کہ بلی کو دیکھ کر کبوتر آنکھیں بند کر کے سوچ لے کہ بلی مجھے نہیں دیکھ پا رہی.جب کوئی لڑکا آپکے سامنے روتا ہے کہ مجھے فلاں لڑکی نے دھوکہ دیا آپ اسکی ہمدرد کیوں بن گئیں؟ دوسرا پہلو کیوں نہ سوچا. کسی کی بیٹی ہو کر اسکی پگڑی کی لاج رکھنی ہے یہ فرض کیوں بھول گئیں؟گھر کے مسائل دیکھیں تو میاں بیوی کے جھگڑے کم اور ساس بہو کے زیادہ ہوتے ہیں اور اکثر نوبت طلاق تک…اغوا کرنے کے معاملات میں بھی اکثر عورت ہی گھر سے بہلا کر لے جاتی ہے یا سہیلی کوئی بہانہ کر کے اور ایسی کئی اور حقیقتیں… مان لیا مرد ظالم و جابر عورتوں کے حقوق کا استحصال کرنے والا.. مگر صنفِ نازک کے کیا فرائض ہیں اس پر بھی بحث کی جائے. جب صرف حقوق ہی حقوق دے کر فرائض کی قید سے آزاد کر کے شتر بے مہار چھوڑ دیا جائے تو بہتری نہیں بربادی آتی ہے اور پھر اس صنف نے اپنی نزاکت دکھا کر اور دو آنسو بہا کر ایک طرف ہو کر مظلوم بن جانا ہے. اسلیے اگر معاشرہ بہتر کرنا ہے تو پورا بدلاؤ لایا جائے.. حقوق و فرائض کی بات ایک ساتھ کی جائے..حق بھی دلوایا جائے اور فرض ادا کرنے کی بھی بات کی جائے

Short URL: http://tinyurl.com/y32vx742
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *