عبداللہ کا حج

Print Friendly, PDF & Email

مصنفہ:مونا شہزاد، کینیڈا 
عبداللہ ایک صوم و صلواۃ کا پابند 37 سالہ جوان تھا۔ اللہ تعالی نے اس کو اپنی اور اپنے حبیبﷺ کی محبت سے مالامال کیا تو اس کے دل میں حج کا ارادہ پیدا ہوا۔ وہ کینیڈا میں مقیم تھا۔ اس کی بیوی اور اس کا مجموعی طور پر 23 ہزار ڈالر حج کا خرچہ تھا۔اس نے دو سال کے عرصے میں یہ پیسے جمع کئے اور 2018 کے حج کے لئے جمع کروادئے۔ حج پر جانے سے بیس دن پہلے اس کے والدین شدید علیل ہوکر ہاسپٹل میں داخل ہوگئے۔وہ اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا اور تین بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ اس کے والدین اس کو تسلی تشفی دیتے رہے کہ وہ اپنا حج پر جانا منسوخ نہ کرے مگر اس سے رہا نہ گیا اور وہ پاکستان پہنچ گیا۔پاکستان پہنچ کر اس کو پتا چلا کہ اس کے والد جو گردوں کی سرجری کے نتیجے میں ہونے والی انفیکشن کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے تھے درحقیقت کینسر کی آخری سٹیج پر ہیں، کینسر ان کے گردوں، جوڑوں، آنتوں،پھیپھڑوں، جگر اور دماغ میں سرایت کرگیا تھا۔جب کہ اس کی والدہ کا دل فیل ہورہا تھا اور صرف دس فیصد کام کر رہا تھا۔ اس نے اپنے قوی باپ کو کمزور اور محتاج پایا۔ وہ ہلنے جلنے، کھانے پینے سے محتاج تھے۔اب اس کے سامنے ایک سوال تھا کہ کیا وہ والدین کو چھوڑ کر گیارہ دنوں کے لئے حج پر چلا جائے یا والدین کے پاس رہے؟ اس نے جب اپنے ضمیر سے بحث کرنے کی کوشش کی تو وہ اس بحث میں بری طرح ہار گیا اس کے ضمیر نے والدین کو ان حالات میں چھوڑ کر گیارہ دنوں کے لئے بھی جانے کی اجازت نہیں دی تو اس نے حج پر جانے کا ارادہ منسوخ کر دیا حالانکہ اس کے پیسے مکمل ضائع ہوجانے تھے یہ بات اس کا حج ایجنٹ اس کو واضح کرچکا تھا۔ اس کی بیوی بھی کم عمر ہونے کے باعث محرم کے نہ ہونے کے باعث حج نہ کرسکتی تھی۔ایک دفعہ رقم کے ضیاع کے احساس اور اس کی نیت ہونے کے باوجود نہ جا پانے کے احساس سے اس کی آنکھیں بھر آئیں۔مگر اس کی آنکھوں کے سامنے وہ بے شمار ایثار و قربانی کے واقعات گھوم گئے جب اس کے والدین نے اس کو اور اس کی خواہشات کو اہمیت دیتے ہوئے اپنی ضروریات کا گلا گھونٹ کر گزارے تھے۔اس کو وہ طویل بارہ سال یاد آئے جب اس کی خوشی کے لئے اس کے والدین اکیلے پاکستان میں رہتے رہے۔اس کو اچانک ایک حدیث یاد آگئی۔ کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے والدین کی خدمت کرنے کو جہاد سے افضل قرار دیا۔ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں شریک جہاد ہونے کی اجازت لینے کے لئے حاضر ہوا، آپ نے اس سے دریافت کیا کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں زندہ ہیں آپ نے فرمایا بس اب تم ماں باپ کی خدمت میں رہ کر جہاد کرو یعنی ان کی خدمت سے ہی جہاد کا ثواب مل جائے گا۔اس نے اپنے آنسو صاف کئے اور ہنس کر بولا:اگر میرے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد جیسے فریضے کے آگے والدین کی خدمت کو فوقیت دی تو میرا حج بھی والدین کی بیماری میں ان کی خدمت کرنا ہے شاید میرا رب مجھ سے حج اکبر کروا رہا ہے۔والدین کی خدمت سے بڑا حج تو دنیا میں نہیں۔مجھے یقین ہے کہ میری رقم ضائع نہیں ہوئی بلکہ اللہ تعالی نے مجھے ایک بہتر مقصد تفویض کردیا۔”

Short URL: http://tinyurl.com/y9hfuxrp
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *