سفر آخرت کا دلہا (بیاد۔امیر تبلیغی جماعت حاجی عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ)

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: جاوید اختر فاروقی
صدر مدرس:دارالعلوم عید گاہ کبیر والا
وہ عالم تو نہیں تھا لیکن عالموں کا رہبر تھا۔ عصر حاضر میں اس کا وجود امت مسلمہ کے لئے انعام خداوندی تھا۔اس کے شب وروز امت کی غمخواری میں گذرتے تھے۔راتوں کو بیدار رہ کر امت کے گناہگاروں کے لئے تڑپنا، گڑگڑانا وراثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تھا۔ پاکستان کی تبلیغی جماعت کے امیر کو قدرت نے عزم و ہمت کا کوہ گراں بنایا تھا۔ کئی حکومتوں نے سالانہ تبلیغی اجتماع کے لئے سکیورٹی دینے سے معذرت کی تو انہوں نے بے نیازی کے عالم میں فرمایا کہ تم سے “سکیورٹی مانگی کب ہے”۔ ہمارا اوڑھنا بچھونا ہی قادر مطلق کی قدرت کو بیاں کرنا ہے کہ” اللہ پاک سے سب کچھ ہونے کا یقیں اور غیر اللہ سے اللہ پاک کی مرضی کے بغیر کچھ نہ ہونے کا یقین ہم سب دلوں میں حاصل ہو جائے”۔
تحصیلداری جیسے دنیاوی منصب کو چھوڑ کر امت کے درد کو اپنا حرز جاں بنانے والے حاجی عبدالوہاب کواللہ پاک نے اپنا محبوب بنا لیا تھا کیونکہ حدیث پاک سے ہمیں یہیں اشارہ ملتا ہے کہ اللہ پاک جس سے محبت کرتے ہیں تو اسکی محبت لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ خواص و عوام آپ کو دیکھنے، مصافحہ کرنے اور آپ کا بیان سننے کے لئے بیتاب رہتے تھے۔ حاجی صاحب کی کئی کرامات بھی بر زبان خواص و عوام ہیں جن میں سے طی ارض بہت مشہور ہے کہ اللہ پاک نے سفر حاجی صاحب کیلئے بہت آسان فرما دیا تھا۔ آپکی مقبولیت عامہ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اکثر حکمرانوں کو بھی ان کے سامنے بحالت ادب و نیاز مندی دیکھا گیا ہے۔
آج عوام و خواص کا ایک جم غفیر سفر آخرت کے اس دلہے کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اور انکے جنازے کو اپنی نجات اخروی سمجھ کر ادا کرنے کیلئے رائیونڈ اجتماع میں موجود ہے۔ خالق لم یزل سے نہایت عاجزی کے ساتھ دعا ہے کہ وہ مولائے قدوس انکے سفر آخرت کو مبارک فرمائے اور تبلیغی جماعت اور اہل اسلام و اہل پاکستان کو انکی برکات و توجھات سے محروم نہ فرمائے آمین ۔
’’قصہ مختصر‘‘
عجب قیامت کا حادثہ ہے،کہ اشک ہے آستیں نہیں ہے
زمین کی رونق چلی گئی ہے، اْفق پہ مہر مبین نہیں 
تری جدائی سے مرنے والے، وہ کون ہے جو حزیں نہیں ہے
مگر تری مرگ ناگہاں کا مجھے ابھی تک یقیں نہیں ہے!
اگرچہ حالات کا سفینہ اسیر گرداب ہو چکا ہے 
اگرچہ منجدھار کے تھپیڑوں سے قافلہ ہوش کھو چکا ہے
اگرچہ قدرت کا ایک شہکار آخری نیند سوچکا ہے 
مگر تری مرگ ناگہاں کا مجھے ابھی تک یقیں نہیں ہے!
کئی دماغوں کا ایک انساں ،میں سوچتا ہوں کہاں گیا ہے؟
قلم کی عظمت اجڑ گئی ہے ،زباں کا زور بیاں گیا ہے
اترگئے منزلوں کے چہرے، امیر کیا؟ کارواں گیا ہے 
مگر تری مرگ ناگہاں کا مجھے ابھی تک یقیں نہیں ہے!
یہ کون اٹھا کہ دیر وکعبہ شکستہ دل، خستہ گام پہنچے 
جھکا کے اپنے دلوں کے پرچم، خواص پہنچے، عوام پہنچے
تری لحد پہ خدا کی رحمت، تری لحد کو سلام پہنچے
مگر تری مرگ ناگہاں کا مجھے ابھی تک یقیں نہیں ہے
تاریخ کا ایک باب بندہوگیا ہے اور تاریخ ساز شخصیت کا عہد اپنے حسین انجام تک پہنچا (1923۔2018)۔حضرت حاجی عبد الوہاب ؒ بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاس ؒ کے خصوصی رفقا ء میں شمار ہوتے تھے ۔لاکھوں علماء وطلبا سمیت دنیا بھر میں آپ کے عقیدت مندوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے ۔مولانا محمد الیاس ؒ کا لگایا ہوا پودا آج ایک تنا ور درخت ہی نہیں بن چکا بلکہ اللہ والوں کو تیار کرنے کی فیکٹری بن چکا ہے جس کی برانچیں دنیا بھر میں کام کررہی ہیں۔جس کا منہ بولتا ثبوت رائیونڈ کا عالمی تبلیغی اجتماع ہوتا ہے ۔دعا ہے اللہ رب العزت جنازے میں شریک ہونے والے تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے اور حضرت حاجی عبد الوہا ب ؒ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین یارب العالمین )

Short URL: http://tinyurl.com/y72q9mpx
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *