رحمِ مادرمیں بچوں کے جین بدلنے پر پابندی لگائی جائے، عالمی ماہرین

Print Friendly, PDF & Email

لندن: چند ماہ قبل چین کے ایک سائنسداں نے یہ اعلان کیا تھا کہ انہوں نے رحمِ مادر میں ہی ایک نومولود بچے میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں کی ہیں اور وہ بچہ پیدائشی طور پر ایچ آئی وی انفیکشن کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت کے ساتھ جنم لے گا۔ اس خبر نے عالمی سطح پر سنسنی پھیلادی تھی اور اب اس کے بعد ماہرین نے انسانی بچوں میں جینیاتی تبدیلی کے خلاف علم بلند کرتے ہوئے اس پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

سات ممالک کے جینیات داں، ماہرین اور حیاتی اخلاقیات کے عہدیداروں نے انسانی انڈے، بیضے اور جفتے (ایمبریو) پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس پر فوری اطلاق کیا جائے تاکہ کوئی بھی انسانی بچوں اور اس سے وابستہ نظام میں جینیاتی چھیڑ چھاڑ نہ کرسکے۔

چینی ماہر کی اس عجیب کاوش پر دنیا بھر کے ماہرین نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے خوفناک تک قرار دیا تھا۔ اب بین الاقوامی سائنسدانوں نے یک زبان ہوکر اپنا احتجاج ممتاز سائنسی جریدے نیچر میں شائع کرایا ہے۔ ماہرین چاہتے ہیں کہ تجربہ گاہی ڈشوں میں بھی اس کی ہرگز اجازت نہ دی جائے یہاں تک کہ انسانی نطفے اور بیضے کے کسی خلیے ’جرم لائن‘ کو بھی جینیاتی تبدیلی کا محور نہ بنایا جائے۔ ماہرین کا خدشہ ہے کہ اس طرح یہ تبدیلی انسانی نسلوں تک پہنچے گی اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
یہ عالمی پابندی اس وقت عائد رہے جب تک دنیا کے ممتاز ادارے اس کے لیے اصول و ضوابط وضع نہیں کرلیتے۔ ’ ہم چاہتے ہیں کہ خود انسان کو ری انجینیئر کرنے کی مہم جوئی اور دوڑ جاری ہے اس کے آگے حکومتی رکاوٹیں کھڑی کی جائیں،‘ ایک ماہر نے نیچر میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہا۔ سائنسدانوں نے زور دے کر کہا کہ انسانی جین میں تبدیلیاں مستقبل کی نسلوں تک سفر کرکے پوری نوع پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب کرے گی۔

دوسری جانب برطانیہ میں این آئی ایچ سے وابستہ ماہر ڈاکٹر فرانسِس کولنس نے بھی ان مطالبات کی تائید کی ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/y2owjnmn
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *